سابق وزیرخزانہ بھی پٹرولیم لیوی نہ بڑھانے پر حیران ہوئے،تجزیہ کار

03 اکتوبر ، 2022

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کیساتھ“ کے میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئےکہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے باجود پٹرول پر لیوی بڑھانے کی بجائے پانچ روپے کم کردی گئی، اس فیصلے کی آئی ایم ایف سے منظوری نہیں لی گئی ہے تو پروگرام پر اثر پڑسکتا ہے، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی پٹرولیم لیوی نہ بڑھانے کے حکومتی فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کا محمد مالک، سینئر قانون دان و تجزیہ کار منیب فاروق، نمائندہ دی نیوز مہتاب حیدر اور سابق کرکٹر سکندر بخت سے گفتگو کی گئی۔ مہتاب حیدر نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے پٹرولیم لیوی نہ بڑھانے کی پیشگی اجازت نہیں لی گئی، پٹرولیم لیوی ہدف کے مطابق نہیں ہوئی اگلے ریویو مذکرات میں ایشو بن سکتا ہے، حکومت نے روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلئے مداخلت کی تو آئی ایم ایف کے ساتھ نیا ایشو کھڑا ہوجائے گا، پاکستان میں کہیں بھی بیس کلو آٹا 1275روپے میں فروخت نہیں ہورہا ہے۔محمد مالک نے کہا کہ کابینہ نے عمران خان کی لیک آڈیو کی تحقیقات فیصلہ بہت جلدی میں کیا ہے، لیک آڈیو کی گفتگو سنیں تو عمران خان پر آرٹیکل چھ لاگو نہیں ہوتا، عمران خان فی الحال کوئی بڑا لانگ مارچ کرنے نہیں جارہے،اسحاق ڈار کی واپسی کے بعد لندن کی پالیسیاں نافذ ہوں گی، شہباز شریف وزیراعظم ہیں لیکن نواز شریف کی فیملی بطور انچارج سامنے آگئی ہے۔منیب فاروق نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری مریم نواز کی خواہش ہوسکتی ہے لیکن ایسا ہونا مشکل ہے، کیا ایف آئی اے آڈیو لیک ہونے اور لیک کرنے کی وجوہات کی تحقیقات کرے گی۔ سکندر بخت نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل پاکستان مڈل آرڈر کی کمزوریاں دور کرنے میں ناکام رہا ہے، بابر اعظم اور محمد رضوان پر بیٹنگ کا بوجھ ہے لیکن وہ کم رن ریٹ سے بیٹنگ کرتے ہیں۔ میزبان شہزاد اقبال نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار نے وزیرخزانہ بننے کے بعد آئی ایم ایف سے ہر ماہ لیوی 10روپے بڑھانے کے معاہدے کے باوجود پٹرول پر لیوی بڑھانے کی بجائے 5روپے کم کردی ہے، اس کے بعد سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا حکومت نے پٹرولیم لیوی کم کرنے کا فیصلہ آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد کیا ہے یا یہ حکومت کا یکطرفہ فیصلہ ہے جس کا آئی ایم ایف پروگرام پر اثر پڑسکتا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی پٹرولیم لیوی نہ بڑھانے کے حکومتی فیصلے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ کابینہ نے عمران خان کی لیک آڈیو کی تحقیقات کا فیصلہ بہت جلدی میں کیا ہے، لیک آڈیو کی گفتگو سنیں تو عمران خان پر آرٹیکل چھ لاگو نہیں ہوتا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کو ایشو بنا کر آرٹیکل 62-63کا کیس بنایا جاسکتا ہے، آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے صرف ایف آئی اے کی ٹیم کافی نہیں ہوگی۔محمد مالک کا کہنا تھا کہ عمران خان فی الحال کوئی بڑا لانگ مارچ کرنے نہیں جارہے، عمران خان جلسے جلوسوں کے ذریعہ دباؤ برقرار رکھیں گے، اگلے انتخابات کیلئے لیونگ پلیئنگ فیلڈ کی جارہی ہے بلکہ عمران خان کیخلاف جھکاؤ زیادہ ہے، عمران خان سمجھتے ہیں انہیں کسی نہ کسی طرح نااہل کیا جائے گا، عمران خان کو اپنی شرائط پر لانے کیلئے دباؤ بڑھایا جارہا ہے۔ محمد مالک نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے بعد لندن کی پالیسیاں نافذ ہوں گی، پریس کانفرنس میں بھی مریم نواز سینئر ترین رہنما کے طور پر بیٹھی تھیں، شہباز شریف وزیراعظم ہیں لیکن نواز شریف کی فیملی بطور انچارج سامنے آگئی ہے، اسحاق ڈار کے آنے اور مریم نواز کی بریت کے بعد نوا زشریف کی واپسی کی امید بڑھ رہی ہے۔سینئر تجزیہ کار و ماہر قانون منیب فاروق نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری مریم نواز کی خواہش ہوسکتی ہے لیکن ایسا ہونا مشکل ہے، ایف آئی اے وائٹ کالر اور ٹیکنیکل جرائم کی تحقیقات کرتی ہے، سائفر پہلے ہی موجود تھا ایف آئی اے کس بات کی تحقیقات کرے گی، کیا ایف آئی اے آڈیو لیک ہونے اور لیک کرنے کی وجوہات کی تحقیقات کرے گی، حکومت عمران خان کیخلاف کیسز بنا کر انہیں الجھانا چاہتی ہے، آڈیو لیک پر غداری کا کیس بنانا بے کار کی ایکسرسائز ہوگی۔منیب فاروق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی منتخب لیڈر کو باسٹھ تریسٹھ کے تحت نااہل نہیں کرنا چاہئے، نواز شریف کو غلط نااہل کیا گیا عمران خان کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہئے، اگر آج معیار بدلے گئے تو پہلے اس قانون کا شکار ہونے والا تو شور مچائے گا۔نمائندہ دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے پٹرولیم لیوی نہ بڑھانے کی پیشگی اجازت نہیں لی ہے، پٹرولیم لیوی پر آئی ایم ایف کے خدشات تھے وہ اس معاملہ کو اٹھاسکتا ہے، پٹرولیم لیوی ہدف کے مطابق نہیں ہوتی تو آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے ریویو مذکرات میں ایشو بن سکتا ہے، اسحاق ڈار نے گورنر اسٹیٹ بینک سے ملاقات کی ہے، امید ہے ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے ہیں، بنیادی وجوہات پر قابو پالیا جائے تو روپے کی قدر مستحکم ہوسکتی ہے، ایکسچینج ریٹ مستحکم رکھنے کیلئے دس سے بارہ بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔ مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ حکومت نے روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلئے مداخلت کی تو آئی ایم ایف کے ساتھ نیا ایشو کھڑا ہوجائے گا، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ کسی بڑے اختلاف کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے، پاکستان میں کہیں بھی بیس کلو آٹا 1275روپے میں فروخت نہیں ہورہا ہے، سرکاری نرخ پر ملنے والا آٹا کھانے کے قابل نہیں ہے۔سابق کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل پاکستان مڈل آرڈر کی کمزوریاں دور کرنے میں ناکام رہا ہے، پاکستان کی بیٹنگ بابر اعظم اور محمد رضوان کے کندھوں پر چلتی ہے، بابر اعظم اور محمد رضوان بھی کم رن ریٹ سے بیٹنگ کرتے ہیں ، دونوں اوپنرز سولہ سترہ اوورز سات آٹھ رنز کی ایوریج سے کھیل جاتے ہیں اس کی وجہ سے آخری اوورز میں درکار رن ریٹ بہت بڑھ جاتا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کو انجریز کے مسائل بھی ہیں، فخر زمان فٹ ہوگئے تو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ کا لازمی حصہ ہوں گے، شان مسعود سے توقعات پوری نہیں ہوسکی ہیں، نیدرلینڈ کی ٹیم کیخلاف بابر اعظم اور محمد رضوان کو آرام دے کر نئے کھلاڑیوں کو موقع دینا چاہئے تھا۔