حکومت سروسز چیفس کے عہدے میں توسیع کی ترامیم ختم کرے گی؟

15 اکتوبر ، 2022

اسلام آباد (انصار عباسی) حکومت کے اندرونی حلقوں میں اس بات پر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے کہ ڈیفنس فورسز ایکٹ میں 2020ء میں متعارف کرائی جانے والی اُن ترامیم کو ختم کیا جائے جن سے وزیراعظم کو سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار حاصل ہے۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ حکومت میں کچھ لوگ اس موضوع پر بحث و مباحثہ کر چکے ہیں اور امکان ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں یہ معاملہ وسیع تر حلقوں میں زیر بحث آئے تاکہ آرمی ایکٹ، نیوی ایکٹ اور ایئر فورس ایکٹ میں جنوری 2020ء میں متعارف کرائی گئی ترامیم ختم کرنے کا فیصلہ ہو سکے۔ ان ترامیم کے مطابق، سروسز چیفس اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے اور ان کی جانب سے ان عہدوں پر تقرر، دوبارہ تقرر یا مدت ملازمت میں توسیع دینے کے فیصلے کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ ان ترامیم کے ذریعے فور اسٹار جرنیل کیلئے دوبارہ تقرر یا توسیع کی صورت میں بالائی حد 64؍ سال مقرر کیا گئی ۔ 26؍ نومبر 2019ء کو سپریم کورٹ نے آرمی چیف کو عہدے میں توسیع اور دوبارہ تقرر کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ایک تاریخی فیصلہ سنایا تھا۔ سماعت تین دن تک جاری رہی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ آرمی چیف کے عہدے کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانون میں خلاء پایا جاتا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے اس خلاء کو دور کرنے کی خاطر قانون سازی کیلئے 6؍ ماہ کا وقت دیا۔ اس فیصلے کے بعد پارلیمنٹ نے متعلقہ قوانین میں ترمیم کی جس کے نتیجے میں پہلی مرتبہ چیف ایگزیکٹو کو قانون کے ذریعے فور اسٹار جرنیلوں کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ملا۔ سوائے چند جماعتوں کے، اس قانون کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں بشمول تحریک انصاف، نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں بھرپور حمایت کی۔ تاہم، بعد میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس کے بعد پارلیمنٹ میں کی جانے والی قانون سازی پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔ عجیب بات ہے کہ اپنے ذاتی فائدوں کیلئے عمران خان چاہتے ہیں کہ موجودہ آرمی چیف 29؍ نومبر کے بعد بھی کام کرتے رہیں اور اس وقت تک کرتے رہیں جب تک نئے انتخابات نہیں ہو جاتے اور نئی منتخب حکومت نہیں آ جاتی۔ جو کچھ عمران خان چاہتے ہیں وہ 2020ء میں ہونے والی ترامیم کی روشنی میں ممکن ہے لیکن آرمی چیف پہلے ہی حکومت مین متعلقہ عہدیداروں پر واضح کر چکے ہیں کہ وہ مزید توسیع قبول نہیں کریں گے اور آئندہ ماہ کے آخر تک ریٹائر ہو جائیں گے۔ اگرچہ عمران خان چاہتے ہیں کہ جنرل باجوہ عہدے پر کام کرتے رہیں کیونکہ عمران خان آئندہ الیکشن جیتنے کے بعد نیا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں لیکن حکمران اتحاد میں بھی کچھ لوگ ایسے تھے جو چاہتے تھے کہ جنرل باجوہ عہدے پر کام کرتے رہیں۔ تاہم، آرمی چیف نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ ایک دن کی تاخیر کیے بغیر اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ 2020ء میں کی جانے والی ان ترامیم کو ختم کرنا عام سی قانون سازی کے ذریعے ممکن ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ارکان کی اکثریت ایسا کر سکتی ہے۔