وزیر اعظم شہباز شریف نے ایشیائی ممالک کی 27رکنی تنظیم سیکا( cica)کے چھٹے سربراہی اجلاس میں مسئلہ کشمیر و فلسطین، پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور حالیہ بارشوں اور سیلابوں سے ہونے والے نقصانات، اور خطے کے ممالک کو درپیش خوراک، معاشی مسائل، ترقی و خوشحالی میں درپیش چیلنجوں پراپنے خطاب میں سیر حاصل روشنی ڈالی۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ پاکستان آنے والی نسلوں کو ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کرنے کیلئے بھارت کے ساتھ ایک نکاتی ایجنڈے مسئلہ کشمیر کے حل کو شرط بنا کر بات چیت کرنے پر آمادہ ہے تاہم یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے ضروری اقدامات کرے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام عالم پر زور دیا کہ وہ بھارت کے جمہوری چہرے کے پیچھے دیکھے جو اقلیتوں اور خطے کےلئے خطرہ بن چکا ہے جس نے سات دہائیوں سے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف غصب کر رکھا ہے۔ خطے کی معاشی صورتحال میں پاکستان کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے انہوں نے سیکا کے رکن ممالک کو تجارت ، سرمایہ کاری اور دوسرے شعبوں میں آگے آنے کی پیشکش کی۔ متذکرہ خطاب کے علاوہ وزیر اعظم کی دو روزہ دورے کے دوران میزبان ملک قازقستان کے صدر قاسم ژومارت توکایف، فلسطین ، ازبکستان ، تاجکستان اور بیلا روس کے صدور محمود عباس، شوکت مرزا یوف،امام علی رحمان اور الیگزینڈر لوکا شینکو سے بھی ملاقاتیں ہوئیں جن میں مسئلہ فلسطین و کشمیر، صنعت و سرمایہ کاری ، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ امور زیر غور آئے اور مشترکہ اعلامیے جاری کئے گئے۔ وزیر اعظم نے ان تمام ملاقاتوں سمیت سیکا کے اجلاس میں گزشتہ بارشوں اور سیلابوں کے باعث ہونے والے متاثرین کے صحت و سلامتی ، زرعی اور معاشی نقصانات کے بارے میں ایشیائی رہنمائوں کو آگاہ کیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ میں نے بحیثیت وزیر اعظم اپنی جانب سے تمام تر وسائل کا رخ متاثرین کے ریلیف اور بحالی کی طرف موڑ دیا لیکن ہمارے پاس کافی امداد نہیں کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کی طاقت نے ہم پر غلبہ پا لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سیکا اجلاس میں آن لائن شرکت کرتے ہوئے جیوپولیٹیکل کشیدگی کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں علاقائی تعاون مضبوط بنانے کو پہلے سے زیادہ اہم قرار دیا۔ سیکا ایشیائی ممالک کی بین الحکومتی تنظیم ہے جس کے ارکان میں چین ، روس، ترکی، پاکستان، افغانستان، ایران،اردن، قطر متحدہ عرب امارات، بھارت، جنوبی کوریا، فلسطین، تھائی لینڈ،بنگلہ دیش، اور وسطی ایشیائی سمیت 27 ممالک شامل ہیں ۔ 1992ء میں اس کا قیام عمل میں آیا اورپاکستان اس کےبانی ممالک میں شامل ہے۔ تنظیم کا ہر دو سال بعد وزرائے خارجہ اور چار سال بعد سربراہان مملکت کی سطح پر اجلاس منعقد ہوتا ہے اور اس کا مقصد خطے کے ممالک کے مابین اعتماد، امن و استحکام، سکیورٹی کی فضا کو بہتر بناناہے۔ واضح ہو کہ ایشیائی ممالک کی اکثریت انتہائی کثیر آبادی کی حامل ہے اور یہی صورتحال ان کے بنیادی مسائل کی ایک بڑی وجہ ہے۔ سیکا ان ملکوں میں خوراک ،معاشیات اور باہمی تنازعے خوش اسلوبی سے نمٹانے میں ممدومعاون ثابت ہو سکتا ہے۔ یورپی یونین نے بھی آپس کے بہت سے مسائل اپنے مشترکہ پلیٹ فارم سے حل کئے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا سیکا اجلاس میں بھارتی حکومت کو پیغام دونوں ملکوں کے دو ارب کے قریب غریب عوام کی خوشحالی کا معاملہ ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے اسے ہٹ دھرمی چھوڑ کربامقصد مذاکرات کی میز پر آنے میں منفی سوچ کو جھٹکنا ہو گا تاکہ آنے والی نسلیں ترقی و خوشحالی کی فضا میں سانس لے سکیں۔
ہم ایک ایسی صدی میں جی رہے ہیں جہاں بے مثال تبدیلیاں وقوع پذیر ہو رہی ہیں۔ دنیا بتدریج کثیر قطبی عالمی نظام کی...
سیانے کہتے ہیں کہ طاقت کے زور پر ریاست اور ریاستی نظام پر قبضہ کرنے کی خواہش تکبر کی بدترین صنف کے ساتھ ساتھ...
ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹیپاکستان میں 1973کے آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں میں فوڈ اتھارٹیز کا قیام...
برطانیہ میں اگرچہ حکومت تبدیل ہوگئی ہے اب لیبر پارٹی برسراقتدار ہے مگر عام عوام ابھی بھی گوناگوں مسائل سے...
ہمیں پہلی بار احساس ہوا کہ ’’کاش کہ ہماری پڑھے لکھے اور اعلیٰ سرکاری و غیر سرکاری عہدوں پر کام کرنے کے تجربے...
حیف صد حیف کہ بدامنی کو کوئی دے امن و اماں پر ترجیح بعض جوشیلے گروہوں کے لئے افراتفری بھی ہے افراتفریح
یہ چوبیس ستمبر کا ذکر ہے کہ اسلام آباد میں صوفی تعلیمات کی پرچارک تنظیم سچ کے زیر اہتمام کانفرنس میں کچھ...
ایک فلسطینی دوست سے پوچھا کہ یہ آپ لوگوں نے کیا کردیا؟۔ آپ لوگوں کو علم تھا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں...