بجلی کا بریک ڈائون!

اداریہ
15 اکتوبر ، 2022

وطنِ عزیز میں بجلی کی لوڈشیڈنگ عام ہے، جس کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں بجلی کی ٹرانسمیشن کا ناقص نظام، لائن لاسز، بجلی کی چوری اور بہت سارے دیگر عوامل نمایاں ہیں جیسے کہ موجودہ حکومت کے ایک وفاقی وزیر نے کچھ عرصہ قبل یہ کہا تھا کہ بجلی کے تعطل کے باعث روزانہ کروڑوں ڈالر بچتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ماضی کی حکومتوں پر الزام تراشی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور موجودہ حکومت بھی وقفے وقفے سے بجلی کے تعطل کی ذمہ داری گزشتہ حکومت پر عائد کرتی رہی ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ ایک حساس معاملہ ہے کیوں کہ ملک میں گزشتہ روز سے جاری بجلی کے بریک ڈائون پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ بجلی کا طویل بریک ڈائون اگر پورے ملک میں ہو تو افواہوں کا جنم لینا بھی فطری عمل ہے اور اس پس منظر میں دہشت گردی کے خدشات کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔حالیہ بریک ڈائون اگلے روز قومی گرڈ میں نقص کے باعث ہوا جس کی وجہ سے لاہور اور ملک کے مختلف شہرتاریکی میں ڈوب گئے، یہ بریک ڈائون چند گھنٹوں پر مشتمل نہیں تھا کیوں کہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کے بہت سے علاقوں میں سرِدست بجلی نہیں آئی اور کچھ علاقوں میں بجلی کی ہر گھنٹے بعد لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ خیال رہے کہ پنجاب کے علاوہ سندھ اور بلوچستان میں بھی گزشتہ روز بجلی کی فراہمی معطل رہی جس کے باعث کاروبارِ زندگی معطل ہوکر رہ گیا۔ اطلاعات کے مطابق، یہ بریک ڈائون گدو تھرمل پاور ہائوس میں فنی خرابی کی وجہ سے ہوا۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اگلے چار روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ امید ہے کہ حکومت اس معاملے کی جامع تحقیقات کروائے گی کیوں کہ وطنِ عزیز میں جب کبھی بجلی کا بریک ڈائون ہوا تو تکنیکی وجوہات کہہ کرمعاملے کی گہرائی تک جانچ نہیں کی گئی جس کے باعث مسائل میں شدت پیدا ہوتی رہی ہے جب کہ بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے بھی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔