اقوام متحدہ کا ایک اور انتباہ

اداریہ
15 اکتوبر ، 2022
اقوام متحدہ نے کرہ ارض کی موجودہ ماحولیاتی کیفیات کے تناظر میں نئے بحرانوں کے خدشات سے عالمی برادری کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے۔ جنیوا سے جاری تازہ رپورٹ کے بموجب اگرچہ موسم اور آب و ہوا کی آفات بڑھ رہی ہیں تاہم نصف ممالک کے پاس جان بچانے کے لئے درکار جدید ابتدائی انتباہی نظام کی کمی ہے۔ عالمی ادارے کی ذیلی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں ابتدائی انتباہی نظام ناقص ہے وہاں آفات سے ہونے والی اموات اوسطاً ان ممالک کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ ہوتی ہیں جو مضبوط اقدامات کرتے ہیں۔ سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہروں، طوفانوں یا دیگر آفات کیلئے مناسب ابتدائی انتباہی نظام کی موجودگی منفی اثرات کی شدت گھٹانے کی منصوبہ بندی میں معاون ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹریس تحقیقی اداروں کی تجزیاتی رپورٹوں کے حوالے سے جہاں یہ محسوس کرتے ہیں کہ انتہائی نوعیت کے موسمی واقعات رونما ہوں گے وہاں ان کا کہنا ہے کہ متوقع واقعات کو مہلک آفات بننے سے روکا جا سکتا ہے۔ جمعرات کو جاری کی گئی مذکورہ رپورٹ جہاں عالمی حدت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں تیزی کی نشاندہی کر رہی ہے وہاں مزید آفات کی پیش گوئی کے ساتھ خطرات کے پیشگی انتباہی نظام کی ضرورت اجاگر کر رہی ہے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دنیا کی نصف اقوام ہی مذکورہ نوعیت کے انتظامات سے لیس ہیں۔ عالمی حدت اور ماحولیاتی کیفیت کے پیش نظر ایسی گلوبل منصوبہ بندی کی ضرورت بڑھ گئی ہے جس میں بین الاقوامی ایجنسیوں کے ذریعے غریب ممالک کو ابتدائی انتباہی نظام سے لیس کیا جا سکے اور ہر ملک کے حالات کے مطابق یہ جائزہ لیا جا سکے کہ بحران کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے، اس سے نمٹنے کے کیا کیا طریقے اختیار کئے جا سکتے ہیں اور اس باب میں آبادی کی اکثریت کو کیا آگہی فراہم کی جا سکتی ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998