دہشتگردی پنپنے نہیں دینگے، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، آرمی چیف اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کی شرکت

15 اکتوبر ، 2022

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کو کسی صورت دوبارہ پنپنے نہیں دینگے،سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے، بڑی قربانیوں سے ملک میں امن کو بحال کیا گیا، دہشت گردی کے خاتمے میں سکیورٹی فورسز کی قربانیاں بے مثال ہیں، سکیورٹی اہلکاروں اور عوام کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان ، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سوات کی صورتحال اور کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور سیکورٹی اداروں نے اپنی سفارشات اجلاس میں پیش کیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے نظام کو ازسرنو متحرک کرنے اور مرکزی سطح پر وزیراعظم کی زیر قیادت ایپکس کمیٹی تشکیل دینے ، سی پیک کے منصوبوں کی سیکورٹی فول پروف بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ، ملک کی جغرافیائی سا لمیت کی حفاظت، آئین و قانون کی حکمرانی اور ریاستی عملداری کیلئے قوم اور ادارے یکجان اور ایک آواز ہیں، ملک میں امن و امان کے قیام اور وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کیلئے دی گئی شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائینگی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس میں قومی و داخلی سلامتی کے امور زیر غور آئے اور امن و امان کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اہم اجلاس جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزرا کے علاوہ سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ متعلقہ حکام نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اجلاس نے ملک میں امن وامان کے قیام اور وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کیلئے پاک فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار کو سراہا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ، پاکستان کی جغرافیائی سا لمیت کی حفاظت، آئین اور قانون کی حکمرانی اور ریاستی عملداری کیلئے قوم اور ریاستی ادارے یکجان اور ایک آواز ہیں، پوری قوم ان مقاصد پر نہ صرف واضح ذہن کے ساتھ متحد اور یکسو ہے بلکہ ہر قیمت پر انکے حصول کو یقینی بنایا جائیگا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کے ہر شہری کا لہو نہایت قیمتی ہے اور اسے بہانے میں ملوث ہر فرد سے قانون پوری سختی سے نمٹے گا، ہمارے شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر سپاہ کے ساتھ ملکر بے مثال قربانیاں دیں اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے مرکزی سطح پر ایپکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا جسکی صدارت وزیراعظم کرینگے۔ انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیکٹا) کو فعال بنایا جائیگا جو صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے محکموں (سی ٹی ڈی) کے اشتراک عمل سے کام کریگا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ انسداد دہشت گردی کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے، جہاں اپ گریڈیشن درکار ہے،کی جائے، اس ضمن میں وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی جبکہ استعداد بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائینگے۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے علیحدہ ملاقات ہوئی، جس میں ملکی سلامتی اور سیکورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آرمی چیف نے اپنے دورہ امریکا اور امریکی حکام سے ملاقاتوں کے حوالے سے شہباز شریف کو آگاہ کیا جبکہ وزیر اعظم نے دورہ قازقستان اور عالمی رہنماوں سے ملاقاتوں کے بارے تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں ملکی معاشی اور اقتصادی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔شہباز شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات میں ملکی سلامتی، سیکورٹی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔