محمد نور مسکانزئی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا، چیف جسٹس بلوچستان

15 اکتوبر ، 2022

کوئٹہ(خ ن)بلو چستان ہائی کورٹ کے جناب چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور ہائی کورٹ کے تما م ججوں نے خاران میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکان زئی کی شہادت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے ۔ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سابق چیف جسٹس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہید جج نے عوام کو انکی دہلیز پر عدل و انصاف کی فراہمی کیلئے بلو چستان بھر میں عدالتوں کو وسعت دی۔ انکی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ چیف جسٹس بلو چستان ہائی کورٹ ودیگر ججوں نے دہشت گردی کے اس واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور سوگوار خاندان کو یہ صدمہ صبر و ہمت سے برداشت کرنے کا حو صلہ عطا کرے۔ مشیر میر ضیاء اللہ لانگو نے ڈپٹی کمشنر سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی اور متعلقہ حکام کو ملزمان کی گرفتاری کیلئے اسپیشل ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے انہوں نے کہا کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ اس طرح کے واقعات میں مرتکب ملزم کسی رعائیت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہید کے درجات بلند فرمائے اور غمزدہ لواحقین کو یہ ناقابل تلافی نقصانات صبر و استقامت سے برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سینئر نائب صدر میرکبیراحمدمحمدشہی نے اس واقعے کو ریاست اور حکومت کی لاپرواہی، سیکیورٹی معاملات کو نظرانداز کرنے کا شاخسانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی ایک شائستہ اور نفیس انسان تھے جن کی شہادت سے بلوچستان ایک قانون دان اور محسن سے محروم ہوا۔ ان کی شہادت کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے ریاست اور حکومت قاتلوں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائیں۔سینئر وکلاء سینیٹر کامران مرتضیٰ‘ میر عطاء اللہ لانگو ‘ نجم الدین مینگل‘ ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک انور نسیم کاسی اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل راشد رحمٰن نے سابق چیف جسٹس بلوچستان محمدنورمسکان زئی کی شہادت کے واقعہ پر افسوس کااظہار کرتےہوئے کہاہے کہ شہید نے پوری زندگی انصاف کی فراہمی کیلئے ناقابل فراموش جدوجہد کی رہنمائوں نے مطالبہ کیاکہ واقعہ میں ملوث عناصر کو گرفتار کیاجائے۔ سابق صوبائی وزیر میر کریم نوشیروانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال انتہائی غیر تسلی بخش ہو رہی ہےصوبائی حکومت اور انتظامیہ واقعے میں ملوث شرپسندوں کو گرفتار کرکے ان کو کیفر کردار تک پہنچائے۔کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر اجمل خان کاکڑ ایڈووکیٹ و دیگر نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے آج عدالتوں کے بائیکاٹ اور تین دن سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جسٹس محمد نور مسکانزئی کی شہادت سے نہ صرف وکلابرادری بلکہ پورے صوبے کے عوام شدید غمزدہ ہیں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ شہید محمد نور مسکانزئی نے ساری زندگی عدل و انصاف کے ساتھ کام کیا ان کی شہادت سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں ہوسکتا ۔بلو چستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی گورنمنٹ اور انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ واقعے میں ملوث شرپسندوں کو گرفتار کرکے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار نے کہا کہ صوبائی گورنمنٹ خواب خرگوش میں سوئی ہوئی ہے۔ صوبے بھر میں شرپسند عناصر نے قبضہ جمایا ہے۔ آئے روز واردات ہو تی رہتی ہیں۔ آج تک صوبائی گورنمنٹ نے عملی طور پر کوئی کردار ادا نہیں کیا جس سے عوام کو شہروں میں سکون اور تحفظ محسوس ہو۔ سنئیر صوبائی وزیر نورمحمد دمڑ نے کہاکہ سابق چیف جسٹس کو شہید کرنے میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ صوبے سے دہشت گردی کا ناسورختم کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ واشک سے نامہ نگار کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی ایم پی اے واشک حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا کہ جسٹس محمد نور مسکائنزئی ایک ایماندار ، نمازی دین دار اور مخلص انسان تھے انکی شہادت ایک بڑا نقصان ہے انھوں نے کہا کہ ایسے انسان صدیوں پیدا ہوتے ہیں جسٹس محمد نور مسکائنزئی کی شہادت خاران و علاقے کے لیئے ایک بڑا نقصان ہے جو کبھی پورا نہیں ہو گا۔