سگریٹ کمپنیاں ،سالانہ 50 سے 60 ارب روپے کا ٹیکس چوری

20 اکتوبر ، 2022

اسلام آباد (نامہ نگار) پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشا ف کیا گیا ہے کہ سیگرٹ کمپنیاں سالانہ 50 سے 60 ارب روپے کا ٹیکس چوری کر رہی ہیں، سیگریٹ پر سالانہ 160 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا جا رہا ہے۔157ارب روپے دو کمپنیاں دے رہی ہیںپارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹ 2019-20کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصول نہ کرنے سے قومی خزانے کو 2 ارب 56 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ایف بی آر کے 10 فیلڈ آفسز نے 6ہزار 874 کیسز میں ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصول نہیں کیا۔درآمدی اور ضبط شدہ اشیاء کی بغیر ٹیکس وصولی کلیئرنس کی گئی۔پی اے سی نے معاملے میں ملوث افسران کی نشاندہی کرکے ذمہ داری کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی۔ ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ اب تک 25 کروڑ 15 لاکھ روپے کی ریکوری کی گئی۔پی اے سی نے تصدیق کیلئے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔چئیرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 2 ارب روپے سے زیادہ مالیت کے کیسز عدالت میں زیر التواء ہیں ۔نورعالم خان نے کہاکہ ذمہ دار افسران کے نام سامنے لانے چاہیں تاکہ ان کی پروموشن نہ ہو۔ان کی وجہ سے پورے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوال اٹھتا ہے۔تمام وزارتیں اور محکمے انٹرنل آڈٹ سمیت تمام ریکارڈ آڈیٹر جنرل کو فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ملک میں کی تمام وزارتوں کے آڈٹ میں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔آڈٹ حکام نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرتے۔ایف بی آر آڈٹ کو مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کرتا۔جس پر چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ پی اے سی کی واضح ہدایات ہیں کہ تمام ریکارڈ آڈٹ کو دیا جائے ۔آئندہ سے تمام ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت متعلقہ سیکرٹری ہی کرے گا ۔ گریڈ 21 سے نیچے کا افسر ڈی اے سی کا ممبر نہیں ہوسکتا پی اے سی نے وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ تمام وزارتوں میں سی ایف او اور آڈیٹر تعینات کیے جائیں۔چئیرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ سیگریٹ پر جتنا ٹیکس لے سکتے ہیں لیں۔ملٹی نیشنل کمپنیاں تمباکو پاکستان کا ہی استعمال کر رہی ہیں۔