گولڈن جوبلی سالگرہ …!

تحریر: ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی
04 نومبر ، 2022

میں اپنے تمام دوستوں ، اہل و احباب اور خیرخواہوں کا نہایت شکرگزار ہوں جنہوں نے یکم نومبر کو میری 50ویں سالگرہ پر نیک خواہشات اور تمناؤں کا اظہار کیا، میں اپنی زندگی کے اس اہم موڑ پرگولڈن جوبلی مناتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ آپ میری زندگی کے نیک کاز میں میرے ہمسفر رہیں گے۔کسی بھی انسان کی سالگرہ کا تہواراسکی زندگی کیلئے خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے، یہ کوئی عام دن نہیں ہوتا بلکہ یہ دن یاد دلاتا ہے کہ مالک نے اپنے بندے کوبے بسی اور کمزوری کی حالت میں ایک ایسے بچے کی صورت میں دنیا میں بھیجاتھاجو اپنی زندگی کی سانسیں برقرار رکھنے کیلئے والدین اور سماج کا محتاج تھا،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بچہ بڑا ہوتا چلا جاتا ہے اوراپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوجاتا ہے، اب یہ انسان پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ دنیا میں آکر نیک کام کرکے اپنے خدا کی خوشنودی حاصل کرتا ہے،انسانیت کی خدمت کرتا ہے یا پھراپنا وقت برباد کرکے گمراہی کی دلدل میں غرق ہوجاتا ہے۔ ہندوتعلیمات کے مطابق ایک طبعی زندگی جینے والے انسان کی زندگی میں پچیس پچیس سال پر مشتمل چار مراحل آتے ہیں، پہلے پچیس سال(برہمچاریہ) میں انسان کو حصولِ تعلیم اور ہنرمند بننے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت روزگار کمارکر اچھا شہری بن سکے،اگلے پچیس سال(گری ہاستھرم )میں انسان کو روزگار، مکان ، شادی اور ایک بھرپور ازدواجی زندگی گزارتے ہوئے اپناسماجی کردار مستحکم کرنا چاہیے۔ ہندو دھرم میں پچاس سال کی عمر میں زندگی کے دو اہم مرحلے مکمل کرنے والے شخص کو بہت خوش قسمت سمجھا جاتا ہے جو معاشرے میں اپنی حیثیت منوا چکاہوتا ہے،اسے مالک کی مہربانی سے دنیا کی ہر نعمت ہر خوشی میسر ہوتی ہے،وہ طبعی طور پر اپنی زندگی کے نصف پر پہنچ جاتا ہے جہاں اسکی طبیعت میں ایک ٹھہراؤ سا آجاتا ہے،اب یہاں سے اسے اپنی روزمرہ کی زندگی کی ترجیحات پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، پچاس سالہ زندگی کے تلخ و شیریں تجربوں کا نچوڑ زندگی کے اس اہم موڑ پر اب اس سے مزید دانائی ، سمجھداری اور دوراندیشی سے کام لینے کا تقاضہ کرتا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ سالگرہ کے دن کو صرف تفریح اور ہلے گلے کی نذرنہیں کرناچاہیے بلکہ اپنی ماضی کی غلطیوں پر ایک نظر ڈالتے ہوئے مستقبل کالائحہ عمل بھی طے کرنا چاہیے۔یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ یہ دنیافانی ہے،یہاں جو پیدا ہوتا ہے اسے ایک نہ ایک دن جاناہوتا ہے، مالک کا بلاوہ کب آجائے،کوئی نہیں جانتا ، تاہم ایک اچھا انسان جب تک زندہ رہتا ہے،وہ معیار زندگی کو برقرار رکھتا ہے ،وہ جانتا ہے کہ خدا ہر وقت اسکے ساتھ ہے جو اچھائی کا اچھا صِلہ دیتاہے اورظالم کو سزا دیتا ہے،خدا کے ہاں دیر ہوسکتی ہے اندھیر نہیں، لہٰذا مذہبی تعلیمات کا مقصد ایک انسان کو فطری اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے نہ صرف طبعی زندگی گزارنے کیلئے تیار کرنا ہے بلکہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔میری نظر میں جنم دن منانے کا بہترین طریقہ اپنا محاسبہ کرنا ہے،اس دن صبح سویرے جلدی اٹھاجائے ،ذہن میں منفی خیالات کو نہ لاتے ہوئے کسی دوسرے کے بارے میں بُرا نہ سوچا جائے، مالک کی جانب سے زندگی کا ایک مرحلہ مکمل ہونے پر شکریہ ادا کرنے کیلئے روزہ رکھا جائے، جنم دن پر روزہ رکھنے کا عمل زندگی کے بقایا سالوں میں کامیابی کیلئے خدا کی خوشنودی کے حصول کی ایک ادنیٰ کوشش ہے،سالگرہ کے موقع پرہرانسان کو اس عزم کا اعادہ کرناچاہیے کہ وہ اپنی بقایا زندگی سے منفیت کو نکال کر اپنا وقت اور توانائیاں انسانیت کی بھلائی کے مثبت کاموں میں خرچ کرے گا۔ ہمارے معاشرے میں عمومی طور پر سالگرہ کی تقریب کو بچوں یا نوجوانوں سے منسوب کیا جاتا ہے لیکن درحقیقت سالگرہ کا دن ہر عمر کے انسان کو خدا کے قریب کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے، اس دن ہمیں مالک کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں زندگی کا ایک سال اور عطا کیا، ہمیں ضرور سوچنا چاہیے کہ ہم نے کیا کھویا اورکیا پایا، میری ہر سال کوشش ہوتی ہے کہ سالگرہ کے دن اپنے اہل خانہ اور دوست احباب کو خوشیوں میں شریک کرکے خصوصی عبادت یگیا کا اہتمام کیا جائے تاکہ روح کی پاکیزگی ہو سکے اوردیپ یگیا /دیپ دان کے ذریعے روشنی کی مدد سے بدی کو شکست دی جاسکے۔ آج جب میں گولڈن جوبلی سالگرہ کے موقع پر اپنے ماضی پر نظر ڈالتا ہوں تو میرے سامنے کامیابیوں کی ایک طویل فہرست آجاتی ہے، زندگی کے پہلے مرحلے میں میرے عظیم والدین نے میری تعلیم و تربیت میں کوئی کمی نہ چھوڑی، آج میں ان کی مہربانیوں اور دعاؤں کی بدولت دوسرا مرحلہ پار کرتے ہوئے اپنی زندگی کے پچاس سال کے اہداف کامیابی سے مکمل کرچکا ہوں،خدا نے مجھے خوشحال زندگی سے نوازا ہے، بطور سیاسی و سماجی راہنما میں معاشرے کی بہتری کیلئے کوشاں ہوں،ملکی معاملات اورعالمی ایشوز پر میری گہری نظر ہے،میں اپنی دھرتی ماتا پاکستان کی خاطر ملک و قوم کی بھلائی کیلئے ہمیشہ کلمہ حق بلند کرتا ہوں اور بعض اوقات سچ کی جنگ میں بے پناہ مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتاہے،تاہم میرے لئے خوشی کی بات ہے کہ میرا وانکوانی پریوار (خاندان)اور آپ سب میرے چاہنے والے مشکل کی ہر گھڑی میں میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ آج گولڈن جوبلی مناتے ہوئے خدا سے دعاگو ہوں کہ مجھے زندگی کی دوڑ میں اگلا مرحلہ پورا کرنے کے قابل بنائے، میری اب کوشش ہوگی کہ میں اپنے بڑے بھائی ڈاکٹر پریم کمار وانکوانی کی یاد میں پریم نگر منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکوں تاکہ یتیم بچوں، عمر رسیدہ لاچار افراد،بیواؤں اورمعاشرے کے دیگر پسے ہوئے طبقات کو پیار بھرا ماحول فراہم کیا جاسکے، اسی طرح میں ملک و قوم کی بہتری کیلئے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا خواہاں ہوں۔


(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)