قطر نے ہم جنس پرست تماشائیوں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے، برطانیہ

24 نومبر ، 2022

لندن (پی اے) برطانوی فارن سیکرٹری جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ قطر نے فیفا ورلڈ کپ کے دوران گے تماشائیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے فارن سیکرٹری کلیورلی نے کہا کہ ان کے قطری ہم منصبوں کے ساتھ انتہائی مشکل بات چیت رہی اور وہ اس بارے میں واضح ہیں کہ برطانیہ نے اس ایشو کو کتنا سنجیدگی سے لیا ہے۔ ٹورنامنٹ کی تیاری کے دوران قطر میں جی بی ایل ٹی کے ساتھ ساتھ وسیع تر حقوق انسانی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا، قطر کے ملکی قوانین کے تحت جنس پرستی غیر قانونی ہے۔ مسٹر کلیورلی ابھی قطر سے واپس آئے ہیں، جہاں انہوں نے برطانوی پولیس اور قونصلر حکام کے ساتھ ساتھ قطری حکومت کے منسٹرز سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وہ فیفا ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے اب تک کے سب سے سینئر برطانوی وزیر ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا قطر ہم جنس پرست شائقین کیلئے  محفوظ ہے تو انہوں نےکہا کہ ہم جنس پرستوں کے حقوق ایک ایسا مسئلہ ہے، جسے وہ کئی برسوں سے اٹھا رہے ہیں۔ اس ایونٹ کی تیاری میں میزبانوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے میں نے واضح کر دیا تھا کہ ہم اس ایشو کے بارے میں بہت سخت تشویش محسوس کرتے ہیں اور درحقیقت دوسرے ملکوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم رکھنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ آپ ان کے ساتھ ایسی مشکل بات چیت کر سکتے ہیں۔ جیمز کلیورلی نے کہا کہ انہوں نے گے فٹبال فینز کی سیفٹی کو یقینی بنانے کیلئے حقیقی اقدامات کئے ہیں اور گے فینز وہاں محفوظ ہیں اور ان اقدامات کی وجہ سے وہ خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور فٹبال کو انجوائے کر رہے ہیں۔ جیمز کلیورلی سے پوچھا گیا کہ کیا فٹبال میچ میں شائقین کو شرکت کے دوران ایل جی بی ٹی حقوق کی حمایت میں رینبو ہیٹس پہننے کی اجازت ہونی چاہئے جیسا کہ ویلز اور امریکہ کے درمیان پیر کو ہونے والے میچ میں سابق وومین ٹیم کپتان لورا میک ایلسٹیر سمیت تماشائیوں کو گیم سے قبل ہیٹ اتارنے کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر انہوں نے کہا کہ سٹیڈیم کےاندر کے رولز فیفا اور فٹبال اتھارٹیز کا معاملہ ہے۔ میچ کے بعد میک ایلیسٹیر نے گیم میں حکام کے رویئے کو خاصا سخت اور ڈرانے والا قرار دیا تھا۔ ٹورنامنٹ سے قبل ایل بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے شائقین سے کہا تھا کہ براہ کرم میزبان ملک کا احترام کریں اور تھوڑی سی نرمی اور مفاہمت کا مظاہرہ کریں۔ بی بی سی نے پوچھا کہ کیا قطر کے ساتھ برطانیہ کے تعلقات اکنامک اور سیکورٹی مفادات کے مقابلے میں اپنی اقدار کو بیرون ملک فروغ دینے سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر ایک مصنوعی چوائس ہے۔ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں، اقدار ان کی بنیاد رکھتی ہیں اور حال ہی میں قطری ہم منصبوں کے ساتھ میری بات چیٹ ہوئی ہے، اس میں کسی بھی موقع پر ہم کسی قسم کی اقتصادی یا تجارتی چیزیں کو سامنے نہیں لائے۔ یہ اس امر کو یقینی بنانے کے بارے میں تھا کہ فٹ بال کے کھیل کو انجوائے کرنے کیلئے قطر جانے والے انگلش اور ویلش شائقین محفوظ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ وہ ٹورنامنٹ کو دیکھتے ہوئے لطف اندوز ہوئے ہیں۔