آٹے کی زائد قیمتیں کیوں وصول کی جارہی ہیں، بلوچستان ہائیکورٹ

24 نومبر ، 2022

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل بینچ نے بلوچستان میں آٹے کی قیمتوں ودیگر سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل محمد علی رخشانی اور محکمہ خوراک کے حکام عدالت میں پیش ہو ئے۔ درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں اس وقت 20کلو آٹے کے تھیلے کے نرخ 980روپے ہیں لیکن بلوچستان میں پہلے 1400 روپے اور اب اس میں مزید 70روپے اضافے کرکے 20روپے تھیلے کی قیمت 1470روپے کردی گئی ہے اس قیمت پر محکمہ آٹا ڈیلرز کو آٹے کی فراہمی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی محکمہ خوراک بلوچستان کی اس بابت کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اس وقت کوئٹہ میں سو سے زائد سستا آٹا فرا ہم کرنے والی دکانیں ہیں جو محکمہ خوراک بلو چستان کے ساتھ با قاعدہ رجسٹرڈ ہیں اور انہوں نے ڈیپازٹ کے طور پر رقوم بھی جمع کئے ہیں محکمہ خوراک پابند ہے کہ مذکورہ دکانوں کو آٹے کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ عوام کو کم قیمت پر آٹے کی فراہمی ممکن ہوسکے ، اس وقت صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں آٹے کے بحران کی سی کیفیت ہے ، نرخوں میں مزید اضافہ آئین کے آرٹیکل 25 ودیگرکی خلاف ورزی ہے ، مذکورہ آرٹیکلز ملک بھر میں ایک ہی ریٹس کا ہمیں پابند بناتے ہیں مگر آٹا جیسے بنیادی ضرورت زندگی کی قیمتوں میں وا ضح فرق سب کے سامنے ہیں ، نئی پالیسی کے تحت محکمہ خوراک ہر فیئر پرائس شاپ کو یومیہ کی بنیاد پر20کلو کے 180تھیلے آٹا فراہم کرنے کی پابند ہے ، جس پر عدالت نے محکمہ خوراک کے حکام سے وضاحت طلب کی کہ وہ آکر بتائیں کہ وہ فیئر پرائس شاپس کو یومیہ بنیادوں پرمقرر کر دہ آٹے کےکوٹے کی فراہمی کیوں نہیں کررہی اور یہاں آٹے کی زائد قیمتیں کیوں وصول کی جارہی ہیں، جس پر محکمہ خوراک کے حکام نے فیئرپرائس شاپس کو آٹے کی فراہمی، ان کے ریٹس و دیگر سےمتعلق جواب کے لئے مہلت طلب کی۔بعدازاں سماعت کو دو ہفتے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔