چیف سیکرٹری جبری رخصتی،کسی کی ذات نہیں نظام کی بات کریں،چیف جسٹس

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد(آئی این پی ) چیف سیکرٹری جبری رخصت کیس میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کسی کی ذات پر بات نہ کریں نظام کی بات کریں نام لینے سے دوستیاں دشمنیاں بنتی ہیں۔ سپریم کورٹ میں چیف سیکرٹری کو جبری رخصت پربھجوانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ پولیس افسران کے تبادلوں میں فوجداری نظام انصاف متاثر ہورہا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق چیف سیکرٹری کی مدت 4 سال ہے، چیف سیکرٹری پنجاب کیس میں قانونی نکتہ شامل ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا پولیس افسران کے تبادلوں میں فوجداری نظام انصاف متاثر ہو رہا تھا؟، سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کی تعیناتی وفاقی حکومت کرتی ہے، تعینات ہونے والے افسران بعض اوقات پنجاب سے زیادہ وفاق سے ہوتے ہیں۔اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا بتائیں عدالت کس حد تک انتظامی معاملات میں مداخلت کر سکتی ہے؟۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ موجودہ چیف سیکرٹری کو زبردستی چھٹی پر بھیج دیا گیا، چیف سیکرٹری پنجاب نے تو چھٹی کی درخواست بھی نہیں کی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کسی کی ذات پر بات نہ کریں نظام کی بات کریں، نام لینے سے دوستیاں دشمنیاں بنتی ہیں، چیف جسٹس نے کہا اس کیس کو پولیس کیس کے ساتھ سنیں گے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس کی مزید سماعت 15 روز کیلئے ملتوی کر دی۔