FBRکا بجلی کے کمرشل بل پر 58 ،گھریلو پر29 فیصد تک ٹیکس وصولی کا اعتراف

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد( تنویر ہاشمی ، کامرس رپور ٹر )ایف بی آر نے پارلیمنٹ کے سامنے تسلیم کیا ہےکہ بجلی کے کمرشل بلوں پر 58 اور گھریلو بلوں پر 29فیصد تک ٹیکس عائد ہے اوربجلی کے بلوں پر سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا جاتا ہے ،قائمہ کمیٹی کو وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ ایف بی آر کے 88317کیسز عدالتوں میں زیر التو ہیں جن کی ریونیو کی مجموعی مالیت 2612ارب روپے ہے ، کسٹم کے 13296کیسز ہیں جن کا ریونیو 229 ارب70کروڑ روپے بنتا ہے جبکہ انکم ٹیکس کے 75021کیس زیر التو اہیں جن کی ریونیو کی مالیت 2382ارب روپے ہے ، کمیٹی نے ان کیسوں کو تیز ی سے حل کرانے سے متعلق ایف بی آر سے 15روزمیں رپورٹ طلب کر لی ، کمیٹی نے ایف بی آر حکام کی جانب سے غیر قانونی نوٹسز، ٹیکس فائلرز اور سینٹرز کو انسداد منی لانڈرنگ کے چارجز لگانے اور اور ہراساں کرنے پر سخت نوٹس لیا اور مطالبہ کیا کہ غیر قانونی ہراسگی میں ملوث ایسے افسران کو معطل کیاجائے ، قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بجلی کے بلوں پر بھاری ٹیکسوں سے متعلق عوام کی بہت شکایات ہیں، بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کو کم کیاجائے ، ایف بی آر کے ممبر پالیسی آفاق قریشی نے قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ بجلی کے بلوں پر پانچ اقسام کے ٹیکس عائد ہیں، گھریلوصارفین کے بجلی کے بل پر 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس اور 10فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس عائد ہے، سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ ہونے پر تین فیصد اضافی ٹیکس عائد ہے، کمرشل بجلی کے بلوں پر 40فیصد سے 58فیصد تک ٹیکس عائد ہے جن میں 17فیصد جی ایس ٹی کے علاوہ 20ہزار روپے تک پر 10فیصد اور 20ہزار روپے سے زائد پر 12فیصد ٹیکس عائد ہے، وزیر خزانہ مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ لوگ ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہوجائیں تو ان کے بل پر ٹیکس نصف ہوجائیں ، لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا جس پر رکن کمیٹی کامل علی آغا نے کہا کہ لوگ ہر چیز پر ٹیکس دے رہے ہیں پھر اور کیا ٹیکس دیں ، قائمہ کمیٹی کو پورٹ قاسم بندرگاہ پر رکے ہوئے کنٹینرز سے متعلق ممبر کسٹم آپریشن مکرم جاہ انصاری نے بتایا کہ زیادہ تر کنٹینرز سٹیٹ بنک کی جانب سے درآمدات کی ایل سی کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں ، سینٹر دلاور خان کی جانب سے مقامی سگریٹ کی کمپنیوں کے خلاف ایف بی آر کی جانب سے کارروائی پر وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے گی اور ایف بی آر سے رپورٹ طلب کرلی ، سینٹر افنان اللہ نے کمیٹی کو بتایاکہ ایف بی آر کی جانب سے انہیں سینٹ کے الیکشن میں حصہ لینے کے دوران ڈیفالٹر قرار دیا گیاتھا اور ایف بی آر کےایک افسر خالد سلطان نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ میں بہت بااثر بیوروکریٹ ہوں اور تسلسل سے ہراساں کیا ، حالانکہ ٹربیونل اورہائی کورٹ کے میرے حق میں فیصلے آئے انہوں نے کہا کہ خالد سلطان جو ایڈیشنل کمشنر ہے کو معطل کیاجائے ، وزیر مملکت خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ افسر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائی گی ، چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر ایف بی آر نے اس ہراساں کرنیوالے افسر کے خلاف کارروائی نہ کی تو معاملے کو استحقاق کمیٹی میں لایاجائے گااور ان کی معطلی کی سفارش کی جائے گی ، سینٹر کامل علی آغا کو جاری کیے گئے غیر قانونی نوٹسز پر کمیٹی نے متعلقہ افسر کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ، ایف بی آر نے اس طرح کے آن لائن غیرقانونی نوٹسز کی نشاندہی کی ، کمیٹی میں ایگزم بنک کے حکام نے بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ 31جنوری 2023تک بنک کی پالیسی مرتب کر لی جائے گی ، کمیٹی نے بنک کو جلد فعال کرنے کی ہدایت کی اور اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔