اعتماد ہے آئندہ سیاست میں فوج کی مداخلت نہیں ہوگی،شاہدخاقان

24 نومبر ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ صدر مملکت کے پاس مشاورت یا پس و پیش کی کوئی گنجائش نہیں ہے، مجھے اعتماد ہے آئندہ سیاست میں فوج کی مداخلت نہیں ہوگی،قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر مملکت نیوٹرل رہتے ہوئے پارٹی سربراہ سے کیسے مشاورت کرسکتا ہے؟، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرمی چیف کی سمری آگے بھیجنے کیلئے پہلے قانونی پہلو کا جائزہ لیا جاتا ہے، صدر عارف علوی نے ماضی میں ہمیشہ ایسے معاملات میں پس و پیش سے کام لیا ہے، ایک دفعہ آرمی چیف کی تقرری سمری چلی جائے تو پھر کوئی دوسری رائے نہیں ہوسکتی،حکومت چاہتی ہے کوئی قانونی سقم ہے تو سمری بھیجنے سے پہلے دور کرلیا جائے، آئین کی شق 243واضح ہے کہ صدر مملکت کو لازمی طور پر وزیراعظم کی تجویز کی منظوری دینا ہے، صدر مملکت کے پاس مشاورت یا پس و پیش کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ وزیراعظم کا ہوتا ہے، اتحادیوں نے وزیراعظم پر اعتماد کیا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر آپ جو فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہوگا،اس معاملہ پر کسی کے کھیلنے سے فرق نہیں پڑے گا البتہ ملک کا نقصان ہوسکتا ہے، جنرل باجوہ کے دور میں جو کچھ ہوا انہوں نے اس کا بیانیہ پیش کردیا ہے، جنرل باجوہ نے غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اگلی قیادت کیلئے سمت بھی واضح کردی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے اعتماد ہے آئندہ سیاست میں فوج کی مداخلت نہیں ہوگی، جنرل باجوہ نے فوج کی غلطیوں کے ملک پر اثرات کا بھی ذکر کیا ہے، امید ہے نئے آرمی چیف ان باتوں سے ڈائریکشن حاصل کر کے ان غلطیوں سے بچیں گے، یہ عمران خان کی خام خیالی ہے کہ فوج مداخلت کر کے انہیں جلد الیکشن دلوائے گی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم نے نئے آرمی چیف کی تقرری پر اتحادیوں سے مشاورت کر کے غیرمعمولی کام کیا، اتحادیوں نے آصف زرداری کی اس بات سے اتفاق کیا کہ اس معاملہ پر اپنی رائے نہ دی جائے، تمام اتحادیوں نے اتفاق رائے سے آرمی چیف کی تقرری کیلئے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کیا، صدر مملکت سمری منظور نہیں کرتے تو ہم بھی کچھ سوچ کر بیٹھے ہوں گے، صدر مملکت سمری روک لیتے ہیں تو سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل کو عبوری آرمی چیف بنایا جاسکتا ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم موجودہ آرمی چیف کو نیا آرمی چیف آنے تک کام جاری رکھنے کا کہہ دیں۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیراعظم کی نواز شریف اور آصف زرداری سے مشاورت پر اعتراض کس حیثیت میں کررہے ہیں، نواز شریف الیکشن نہیں لڑسکتے اور پارٹی عہدہ نہیں رہ سکتے لیکن وہ اپنی جماعت کے رہبر اور رہنما ہیں، آصف زرداری منتخب رکن اسمبلی ہیں اور اتحاد میں شامل بڑی جماعت کے سربراہ بھی ہیں، عمران خان اسمبلی کے رکن بھی نہیں ہیں ان کی رکنیت ختم ہوچکی ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر مملکت نیوٹرل رہتے ہوئے پارٹی سربراہ سے کیسے مشاورت کرسکتا ہے؟، عمران خان غیرملکی سازش کا جھوٹا بیانیہ بنا کر پاکستان کی معیشت اور خارجہ پالیسی کے ساتھ کھیلے، آج اگر آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور فوج کا ترجمان کہہ رہا ہے کہ فوج نے آئندہ سیاسی مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو ہمارے پاس اس پر اعتبار کرنے کے سواکیا راستہ ہے، ٹروتھ اینڈ ری کنسی لی ایشن کمیشن بھی میثاق جمہوریت کا ایک حصہ ہے، عمران خان فوج، عدلیہ، پارلیمنٹ، الیکشن کمیشن اور میڈیا کے ایک بڑے حصے سے لڑ رہے ہیں۔ RUDAکے سی ای او عمران امین نے کہا کہ راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیلئے ساڑھے چار ہزار ایکڑ زمین حاصل کی گئی تھی، اس میں 3ہزار 200 ایکڑ دریا کے اندر جبکہ 1300ایکڑ باہر ہے، دریا کی لمبائی کیلئے بیراجز بنائے جائیں گے وہاں کسی کو ڈویلپمنٹ کی اجازت نہیں ہے، پراجیکٹ کیلئے حاصل کی گئی زمین پر کوئی آبادی نہیں ہے البتہ کچھ جگہوں پر فصلیں تھیں، جن کسانوں کی زمینیں لی ہیں انہیں قیمت کی ادائیگی کے ساتھ اضافی کمپنسیشن بھی کررہے ہیں۔نمائندہ خصوصی جیو نیوز اعزاز سید نے کہا کہ حکومتی اتحادیوں کا اجلاس مینوفیکچرڈ اوپنین لینے والی تھی، توقع تھی کہ وزیراعظم اتحادیوں کے اجلاس میں نئے آرمی چیف کا نام بتائیں گے لیکن نہ وزیراعظم نے نام بتایا نہ کسی اتحادی نے ان سے پوچھا، آصف زرداری نے اجلاس میں آتے ہی خطاب کردیا کہ ہم وزیراعظم پر پورا اعتماد کرتے ہیں، اس کے بعد سرکاری انداز میں تمام اتحادیوں نے بھی وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کردیا، خالد مگسی نے اتنا ضرور کہا کہ وزیراعظم صاحب پوری قوم انتظار کررہی ہے اب نیا آرمی چیف لگادیں، محسن داوڑ نے کہا کہ وزیراعظم صاحب آپ آرمی چیف کیلئے تمام چھ امیدواروں کے انٹرویو کرلیں ، وزیراعظم نے قانونی تبدیلیوں پر مشاورت کیلئے کابینہ اجلاس سے پہلے اتحادیوں کا اجلاس بلایا ہے، توقع ہے کابینہ اجلاس میں نئے آرمی چیف کی منظوری لے کر سمری صدر کو بھیج دی جائے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کی سمری وزیراعظم کے پاس آچکی ہے، کسی بھی وقت نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا اعلان ہوسکتا ہے،عمران خان کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نئے آرمی چیف کی تقرری پر مجھ سے مشاورت ضرور کریں گے، بدھ کو جی ایچ کیو میں یوم شہداء کی تقریب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اہم خطاب کیا، جنرل باجوہ نے خطاب میں ماضی میں فوج کی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستقبل میں سیاسی قیادت کے رویوں میں تبدیلی کی امید ظاہر کی ہے، فوج اور اعلیٰ فوجی قیادت کیخلاف پراپیگنڈے سے متعلق کہہ دیا ہے کہ صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے، جنرل باجوہ نے اعتراف کیا کہ فوج پر تنقید کی بڑی وجہ گزشتہ 70سالوں میں سیاست میں غیرآئینی فوجی مداخلت ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیئے میں مزید کہا کہ جی ایچ کیو میں یوم شہداء کی پوری تقریب میں کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا آرمی چیف کے ساتھ تھے جو آرمی چیف بننے کی سینیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیئے میں مزید کہا کہ جی ایچ کیو میں یوم شہداء کی پوری تقریب میں کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا آرمی چیف کے ساتھ تھے جو آرمی چیف بننے کی سینیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان اپنے دور میں مسلسل ریئل اسٹیٹ کو ایمنسٹی اسکیم دینے، پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافے کا فخر سے بتاتے یہاں تک کہ فرح گوگی کے اثاوں میں اضافے کو بھی اپنے دور میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ قرار دینے کے بعد اب عمران خان ریئل اسٹیٹ کو ملک کا سب سے بڑا مافیا کہہ رہے ہیں، عمران خان اپنی ایمنسٹی اسکیم پر غلطی کا اعتراف بھی کررہے ہیں اور زمینوں پر قبضوں کی داستان بھی بتارہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کے خلاف صرف گھڑیوں کا اسکینڈل ہے، حالانکہ یہ پچاس ارب روپے کا اسکینڈل کسی بھی وزیراعظم کیخلاف ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، عمران خان جسے آج ریئل اسٹیٹ مافیا کہہ رہے ہیں اسے سب سے زیادہ فائدہ بھی خود انہوں نے پہنچایا، عمران خان نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کوکالا دھن سفید کرنے کیلئے مسلسل ایمنسٹی اسکیمیں دیں لیکن آج کہہ رہے ہیں ایمنسٹی اسکیم غلطی تھی، عمران خا ن نے 2020ء میں اپنی حکومت کے دوران دریائے راوی کے کنارے نیا شہر آباد کرنے کے نام پر راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ کے نام سے ایک پراجیکٹ کا افتتاح کیا جس کی لاگت 20ارب ڈالرز بتائی گئی، عمران خان اس پراجیکٹ کی کافی تشہیر کی اور دعویٰ کیا کہ یہ پراجیکٹ قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کیلئے ایک بہترین موقع ہے، یعنی بطور وزیراعظم اور سابق وزیراعظم عمران خان واحد لیڈر ہیں جو ریئل اسٹیٹ کے مارکیٹنگ ایجنٹ بن کر کام کرتے رہے ہیں، آج عمران خان کسانوں کی بات کررہے ہیں مگر انہی کے دور میں کسانوں کی زمینوں پر قبضوں کی خبریں آتی رہی ہیں، جن زمینوں پر راوی اربن ڈویلپمنٹ کو کام شروع کرنا تھا ان میں بعض زمینیں ان کسانوں کی ہیں جو دہائیوں سے وہاں کاشتکاری کررہے ہیں، اس پراجیکٹ کی شفافیت سے متعلق بھی کئی سوالات اٹھے اور دعوے ہوئے کہ یہ پراجیکٹ بڑے بڑے بلڈرز کے مفادات کو تحفظ فراہم اور کسانوں کا استحصال کررہا ہے۔