دھرنوں کی پچھلی قسط میں کس کا کیا کردار رہا یہ بھی دیکھیں گے، لاہور ہائیکورٹ

24 نومبر ، 2022

راولپنڈی (اپنے رپورٹرسے،این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنوں کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ دھرنوں کی پچھلی قسط میں کس کا کیا کردار رہا عدالت اس کو بھی دیکھے گی۔جس کا بھی قصور ہوا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔لاہورہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ کل کیا ہونے والا ہے کسی کو علم نہیں۔خدشہ یا خواہش پر نہیں چلنا ہے،سب کو ملکر کلچر کو بہتر کرنا ہے۔ یہ ریمارکس انہوں نے بدھ کو راولپنڈی میں تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران سڑکوں اور تعلیمی اداروں کی بندش اور شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہونے کے خلاف مختلف رٹ پٹیشنوں کی سماعت کے دوران جاری کئے۔ راجہ خالد محمود نے ملک صالح محمد ایڈووکیٹ، صدر انجمن تاجران راولپنڈی کینٹ شیخ محمد حفیظ نے کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم ایڈووکیٹ اور پیپلز پارٹی کے رہنماملک خالد نواز بوبی و چوہدری عبدالرحمن توکلی نے اسد عباسی ایڈووکیٹ کے ذریعے سڑکوں ، تعلیمی اداروں کی بندش اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف الگ الگ پٹیشنزدائر کی ہوئی ہیں۔ بدھ کو دوران سماعت چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کونوٹس کی عدم تعمیل کی رپورٹ پرعدالت عالیہ نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ۔پی ٹی آئی کے اسد عمر کی طرف سے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ پیش ہوئےجبکہ انٹیلی جنس بیورو کی طرف سے سربمہر رپورٹ عدالت عالیہ میں جمع کرادی گئی ہے۔جس پر عدالت عالیہ نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ وہ ڈی جی آئی بی سے پوچھ لیں کہ رپورٹ اوپن کرنے کے حوالے سے کوئی استثنی تو نہیں چاہتے۔کیونکہ رپورٹ کھولنے کے بعد متعلقہ فریقین کو بھی فراہم کی جائے گی۔عدالتی حکم پر وزارت داخلہ،وزارت مواصلات سمیت دیگر فریقین کی طرف سے بھی رپورٹس ہائی کورٹ آفس میں داخل کردی گئیں ہیں۔ سیکشن افسر رزاق کی موجودگی پر عدالت عالیہ کہا کہ ڈی آئی جی موٹروے کا موقف ہے کہ ان کی ذمہ داری ٹریفک منیجمنٹ ہےاور موٹروے بندش کے حوالے سے انہوں نے بتایا تھا کہ وزارت کو آگاہ کردیا تھا۔جس پر وزارت مواصلات کے افسر نے موقف اختیار کیا کہ ڈی آئی جی موٹروے کا کہنا درست ہے ۔ وزارت نے بھی تحریری طور پر وزارت داخلہ کو آگاہ کردیا تھا۔وزارت داخلہ نے بھی صوبےکو بتایا تھا۔ جس پر عدالت عالیہ نے کہا کہ دیکھیں گے کس کا کتنا قصور تھا۔ لاء اینڈ آڈر کی ایک نئی صورتحال سامنے آئی تھی۔اس حوالے سے بھی کوئی اقدام ہونا چاہیے ۔ اگر قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے تو ہونی چاہیے ۔ دوران سماعت ایک درخواست گزار کے وکیل ملک صالح محمد ایڈووکیٹ نے عدالت کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ 26کو پھر دھرنا کا اعلان ہے اور ضلعی انتظامیہ تعلیمی ادارے بند کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔جس پر عدالت عالیہ نے کہا کہ جب ہوگا تو دیکھیں گے ابھی صرف خدشے یا خواہش پر کچھ نہیں کرسکتے۔جس کے بعد سماعت 5دسمبر تک ملتوی کردی گئی ۔