بھارتی عدالت نے یاسین ملک کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے

24 نومبر ، 2022

سری نگر(کے پی آئی) جموں میں انسداد دہشت گردی کی بھارتی عدالت نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو22 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قیدجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کیخلاف 30 سال قبل بھارتی فضائیہ کے 4 اہلکاروں کے قتل کے مقدمے کی دوبارہ سماعت شروع ہوگئی ہے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کے خلاف مقدمے میں سی بی آئی کی پراسیکیوٹر مونیکا کوہلی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ عدالت نے یاسین ملک کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے ہیں ۔بدھ کے روز عدالت میں یاسین ملک کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے زریعے پیش کیا گیا، 2020 میںعدالت میں یاسین ملک اور دیگر چھ افراد کے خلاف 1990 میں بھارتی ائر فورس کے چار اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان کیسوں میں پولیس نے جن افراد کو ملزم ٹھہرایا ان میں یاسین ملک اور شوکت بخشی کے علاوہ، جاوید احمد میر، وجاہت بشیر قریشی، سلیم ننھا جی، جاوید احمد زرگر، منظور احمد صوفی ، انجینئرعلی میر، اقبال گندرو، ضمان میر اور معراج احمد شیخ شامل ہیں۔جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیرمین یاسین ملک ان دنوں نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ یاسین ملک اور اور ان کے ساتھیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے جنوری 1990 کو، سکواڈرن لیڈر روی کھنہ اور تین دیگر آئی اے ایف اہلکاروں کو مبینہ طور پر سری نگر کے راولپورہ میں قتل کر دیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک چار آئی اے ایف اہلکاروں کے قتل کے مرکزی ملزم نامزد ہیں -مارچ 2019 میں بھارتی حکومت نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ یاسین ملک کو اس سال ایک جعلی مقدمے میں عمرقید کی سزا دی تھی وہ تہاڑ جیل میں قید ہیں۔