آئندہ کےفیصلے،وزیراعظم کا اتحادی جماعتوں سے ’’اعتماد کا ووٹ‘‘

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد(فاروق اقدس/ تجزیاتی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی جماعت سے وابستگی رکھنے والے صدر مملکت کے منصب پر فائز ڈاکٹر علوی کی پوزیشن کو نہ صرف متنازعہ بنا دیا ہے بلکہ انہیں ان کے منصب کے حوالے سے آزمائش اور امتحان میں بھی ڈال دیا ہے۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب بدھ کو عمران خان نے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بعض سوالوں کے جواب میں کہا کہ میں پارٹی کا سربراہ ہوں اور صدر نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے مجھ سے بات ضرور کریں گے، وہ میرے رابطے میں ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اور صدر نے فیصلہ کیا ہے کہ سمری آنے کے بعد ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مل کر کھیلیں گے۔ ان ریمارکس پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے اور خود تحریک انصاف کے بعض ارکان بھی اپنی قیادت کی جانب سے ان ریمارکس کو غیر ذمہ دارانہ اور صدر کے منصب پر فائز شخصیت کیلئے پریشان کن قرار دے رہے ہیں۔اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے گورنر پنجاب (سابق) عمر چیمہ کی برطرفی کیلئے صدر علوی کو بھیجی جانے والی ایڈوائس بھی یکسر مسترد کر دی تھی اور اس موقع پر بھی یہ تاثر عام تھا کہ صدر کو اس کھیل میں عمران خان نے ان کے تحفظات کے باوجود شامل کیا تھا۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف جو امکانی طور پر آج جمعرات کو اپنی مصروفیات سے فارغ ہوکر ترکیہ کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے اور آج اپنے اہم فیصلوں کے تناظر میں انہوں نے بدھ کی شب وزیراعظم ہائوس میں عشائیے کے موقع پر حکومت میں شامل اور پارلیمنٹ ہائوس میں نمائندگی رکھنے والی تمام جماعتوں کے سربراہان اور قائدین سے ان اقدامات اور اہم فیصلوں کیلئے ’’اعتماد کا ووٹ‘‘ لے لیا ہے جس کا اظہار ان قائدین نے اس موقعہ پر مختصر الفاظ میں ان پر حمایت کرتے ہوئے کیا۔