مقامی حکومتوں کے تحفظ کیلئے آئینی ترمیم ناگزیر ہے‘ عطا اللہ تارڑ

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد (خبر نگار) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے منعقدہ کانفرنس میں مقامی حکومتوں کے تحفظ کیلئے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے فریڈرک نعمان فائونڈیشن فار فریڈم کے اشتراک سے ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات، پروفیسرز، وکلا اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کیلئے آئینی ترمیم ناگزیر ہے۔ صوبوں میں مقامی حکومتوں کے قوانین کے تحفظ کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔ سینئر وکیل حامد خان نے کہا کہ ایم پی اے اور ایم این اے مقامی حکومتوں کے غیر ضروری حریف بن چکے ہیں۔ انہوں نے سفارش کی کہ ترقیاتی فنڈز صرف بلدیاتی اداروں کو دیئے جائیں۔ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمیر جاوید نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 140A مقامی حکومتوں کیلئے ناکافی تحفظ ہے۔ صوبائی حکومتوں کی بلدیاتی اور قانون سازی کی ذمہ داریوں کو الگ کیا جانا چاہئے۔ پنجاب کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن کی سابق چیئرپرسن فوزیہ وقار نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی حکومتوں میں خواتین کی شرکت کو پر قدغن نہیں لگانی چاہئے۔ آئیڈیاز فار ویژن 2047 کے چیف ایگزیکٹو ظفر اللہ خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو اپنے کاروبار کے قواعد خود بنانے کے قابل ہونا چاہئے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سندھ چیپٹر کے وائس چیئرمین قاضی خضر نے کہا کہ پسماندہ گروہوں جیسے ٹرانس پرسنز اور مذہبی اقلیتوں کو مقامی حکومتوں کیلئے براہ راست انتخابات سے نہیں روکا جانا چاہئے۔ احمد کنڈی، حارث خلیق، مبین الدین قاضی ایڈووکیٹ، ڈاکٹر نصر اللہ خان، ثمر ہارون بلور، سبط الحیدر بخاری، علی خورشیدی، فاطمہ حیدر نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔ قبل ازیں فریڈرک نعمان فائونڈیشن فار فریڈم کے پاکستان میں سربراہ برجٹ لام نے کانفرنس کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومتیں جمہوریت کی درسگاہیں ہیں۔