سمری اور جنرل باجوہ کے خطاب سے صورتحال تبدیل،عمران کادھرنے میں کھل کر سامنے نہ آنے کا امکان، ایجنسیوں کی حکومت کو رپورٹ

24 نومبر ، 2022

لاہور (تبصرہ / پرویز بشیر ) مختلف ایجنسیوں نے حکومت کو رپورٹ دی ہے کہ 26 نومبر کو راولپنڈی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی دھرنے میں شرکت کا امکان پچاس فیصد ہے اس کی وجہ ان کی ٹانگ میں گولی کا زخم اور ان کی جان کو خطرات کا لاحق ہونا ہے۔ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق اگر وہ اس دھرنے میں کسی طرح شرکت بھی کرتے ہیں توبھی ان کے منظرعام پر زیادہ آنے کا بہت کم امکان ہے شرکت کی صورت میں وہ وہاں مختصر قیام کریں گے۔ خیال ہے کہ دھرنا جلسے کی صورت اختیار کرے گا اور جلد ختم کر دیا جائے گا اس کی ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اب تحریک انصاف اپنے پرانے بیانیے کو دہرانا نہیں چاہتی اور وہ اب صرف جلد انتخابات کے انعقاد کے مطالبے پر ہی زور دے گی۔ تحریک انصاف کو معلوم ہو گیا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کی سمری کے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی ہے اور اس کی سیاسی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے نہ وہ اس میں اپنی پسند شامل کر سکی نہ ہی خود پر قاتلانہ حملے کے بعد عمران خان اپنی مرضی کی ایف آئی آر کٹوا سکے علاوہ ازیں امریکہ سے اچھے تعلقات رکھنے کی خواہش کے اظہار نے ان کے سائفر اور سازش کے بیانیے سے عوام میں جو ردعمل اور جوش و خروش پیدا کیا گیا تھا وہ یکدم ٹھنڈا پڑ گیا بلکہ الٹا اس کا پارٹی اور عمران خان کی ساکھ کو نقصان ہوا مزید براں آرمی چیف قمر باجوہ نے یوم شہدا کی تقریب میں کھل کر عمران خاں کے امریکی سازش کے بیانیے کی دھجیاں بکھیر دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پاکستان کے خلاف کوئی سازش ہو رہی ہو اور پاک فوج ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی رہے۔ انہوں نے پاک فوج کو غلط الفاظ سے پکارنے کی بھی مذمت کی۔ اس طرح ایک بار پھر انہوں نے عمران خاں کی طرف سے امریکی سازش اور اس میں پاک فوج کے ملوث ہونے کے بیانیے کے پرخچے اڑا دیئے اس طرح فوج کی طرف سے جو واضح پیغام دیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب ان کی ہمدردیاں پہلے والی ہرگز نہیں رہیں۔ بتایا گیا ہے کہ عمران خاں اور تحریک انصاف اب دھرنے میں پاک فوج اور امریکہ کے حوالے سے پرانے القابات اور الزامات سے مکمل گریز کریں گے اور نئی صورتحال میں وہ نئے آرمی چیف کا رویہ دیکھ کر آئندہ کی حکمت عملی اور لائحہ عمل اختیار کریں گے وہ پہلے والی جارحانہ پالیسی ترک کرکے آئندہ سال مقررہ تاریخ سے کچھ عرصہ قبل انتخابات کی تاریخ مل جانے پر اب بڑا ہدف یہ ہے کہ انہیں آئندہ انتخاب کے حوالے سے نااہل نہ کیا جائے وہ اسی کو اپنی کامیابی تصور کریں گے۔