اہم عسکری تقرریاں ،وزیر اعظم کے وزراء اور اتحادیوں سے صلاح مشورے ، شہباز شریف پر مکمل اظہار اعتماد

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد،لاہور(ایجنسیاں،مانیٹرنگ سیل) اہم عسکری تقرریوں بارے وزیراعظم شہباز شریف نے وزراء اور اتحادیوں سے صلاح مشورے کئے ، شہباز شریف پر مکمل اظہار اعتماد کیا گیا،اتحادیوں نے وزیراعظم کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا آپ پر مکمل اعتماد ہے، مشاورت کرنے پر شکریہ ،ہر فیصلے میں آپ کیساتھ ہیں،آصف زرداری ،مولانا فضل الرحمان، چودھری شجاعت،بلاول بھٹو ،خالد مگسی ، خالد مقبول صدیقی ،اختر مینگل،آفتاب شیر پاؤ،شاہ زین بگٹی، شاہد خاقان عباسی،چودھری سالک حسین،خرم دستگیر،عطاء تارڑ، مریم اورنگزیب اور پروفیسر ساجد میر نے کہا آرمی چیف کی تعیناتی آپکا آئینی حق ہےجبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے ہیجانی کیفیت کا خاتمہ ہوگا ،سمری پر فیصلہ آج ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران حکومتی اتحادیوں نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر فیصلے میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں،اجلاس کے دوران آرمی چیف اور چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی تعیناتی کے حوالے اور ملکی سیاسی صورتحال پر بھی مشاورت کی گئی۔سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ شہباز شریف صاحب آپ وزیراعظم ہیں اور آئین نے یہ اختیار اور آرمی چیف کی تعیناتی کا استحقاق آپ کو سونپا ہے۔چودھری شجاعت حسین نے اجلاس کے دوران کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس منصب پر بٹھایا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی آپ کا آئینی حق ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی نے کہا کہ اہم تعیناتی سے متعلق آپ جو فیصلہ کریں، ہم آپ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میاں صاحب! ہم ہر فیصلے میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہباز شریف صاحب ! آپ پر مکمل اعتماد ہے، آپ کا آئینی حق ہے، آرمی چیف کے معاملے پر آپ نے ہم سے مشاورت کی، آپ کا شکریہ۔اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کچھ وجوہات کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ سے اس پر باتیں چل رہی ہیں اور میڈیا نے بھی اس معاملے کو بہت اچھالا ہے جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ اس عہدے کا وقار ہے، ابھی تک کچھ کام ہیں ،امید ہے کہ میاں نواز شریف اس سال کے آخر تک پاکستان آئیں گے،صدر اور وزیر اعظم کے جو بھی فرائض ہیں ان کو سیاست سے ہٹ کر ملک و قوم اور آئین و قانون کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں،اس معاملے پر بہت زیادہ غیر ضروری قیاس آرائیاں کی ہیں جن میں کچھ مفادات کی نمائندگی کی جاتی ہے، مگر میڈیا کو اس طرح نہیں کرنا چاہیے۔