صدر آرمی چیف کی تقرری کی ایڈوائس واپس بھیج سکتے ہیں،شعیب شاہین

24 نومبر ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ) صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن شعیب شاہین نے کہا ہے کہ صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 48کے تحت آرمی چیف کی تقرری کی وزیراعظم کی ایڈوائس واپس بھیج سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ صدر اس میں تاخیر کرسکتے ہیں مگر انہیں وزیراعظم کی ایڈوائس ماننا ہی پڑے گی۔ ان خیالا ت کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا گیا۔خرم دستگیر خان کا کہنا تھاکہ صدر مملکت قانونی طور پر آرمی چیف کی تعیناتی پر عمران خان سے مشاورت نہیں کرسکتے ،آرمی چیف وہی بنیں گے جن کی ایڈوائس وزیراعظم کریں گے ،شعیب شاہین نے کہا کہ وزیراعظم نئے آرمی چیف کیلئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نامزد کرتے ہیں تو یہ غیرآئینی و غیرقانونی ہوگا، یہ اس لئے غلط ہوگا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا نوٹیفکیشن جس دن موثر ہوگا اس دن ان کا جاب میں رہنا ضروری ہے، سات آٹھ مہینے کا کنڈکٹ دیکھیں تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ سیاست میں مداخلت ختم ہوگئی ہے، نئے آرمی چیف کیلئے سب سے بڑا چیلنج معیشت کی بحالی ہوگا،خرم دستگیر خان نے کہا عمران خان کی بات انتہائی لغو ہے کہ صدر آرمی چیف کی تقرری پر ان سے مشورہ کریں گے، صدر مملکت نے فیصلہ کرنا ہے کیا وہ گورنر پنجاب والی تلخ تاریخ دہرائیں گے،صدر مملکت سمری روک کر ملک میں مزید فتنہ فساد پھیلانا چاہتے ہیں تو پھیلادیں، آرمی چیف وہی بنیں گے جن کی ایڈوائس وزیراعظم کریں گے، وزیراعظم نے اگر آرمی چیف کیلئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نامزد کیا اور صدر مملکت نے سمری واپس کردی تو اس کے باوجود کہ عاصم منیر 27نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں وزیراعظم انہیں جاب میں برقرار رکھ سکتے ہیں،، عدلیہ سے بھی ایسے فیصلے آئے جنہوں نے سیاست کو توڑمروڑ کر رکھ دیا،عمران خان کا صدارتی نظام کا مطالبہ بھی ان کی آمرانہ ہوس ہے، خرم دستگیر خان نے کہا ہمیں پاکستان کے عوام پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں یقین دینا ہوگا کہ حکومتیں ان کی مرضی سے بنیں گی، عمران خان کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ آمدنی توشہ خانہ کے تحائف بیچنے سے ہوئی ہے، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ صدر کے پاس وزیراعظم کی بھیجی گئی سمری واپس بھیجنے کا آئینی اختیار ہے وزیراعظم دوبارہ وہی سمری بھیجتے ہیں اور صدر مملکت چودہ روز تک اس پر سائن نہیں کرتے تو پھر یہ خودبخود منظور ہوجاتی ہے۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کو نامزد کرتے ہیں تو یہ غیرآئینی و غیرقانونی ہوگا، یہ اس لئے غلط ہوگا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا نوٹیفکیشن جس دن موثر ہوگا اس دن ان کا جاب میں رہنا ضروری ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ نوٹیفکیشن آج جاری ہو لیکن وہ موثر 30تاریخ سے ہورہا ہو، اگر پہلے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی retaintion کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے پھر انہیں آرمی چیف نامزد کیا جاتا ہے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر جاب میں نہیں ہو تے تو وہ نوٹیفکیشن کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا میں نے رجیم چینج کا پروگرام کیا تو اسی رات ایاز امیر پر تشدد کیا گیا، عمران ریاض خان نے تقریر کی اگلے دن پکڑا گیا، جنرل خالد نعیم نے تقریر کی اس کی اگلے دن پنشن روک د ی گئی، ہزاروں کی تعداد آفیسرز اور آفیشلز کی پنشن روکی گئی ہے، اعظم سواتی کو ننگا کرکے مارا گیا، حکومت کی خراب کارکردگی کی وجہ سے ڈیفالٹ کا چانس 75فیصد ہوگیا ہے، سیاسی جماعتیں کم از کم اس بات پر اتفاق رائے پیدا کریں کہ فوج کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔