سازش کا جھوٹا بیانیہ پھر فرار،سول ملٹری قیادت کو نامناسب القاب دیئے ،ہم نے ملکی مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا صبر کی حد ہے،آرمی چیف

24 نومبر ، 2022

راولپنڈی(وقائع نگار،مانیٹرنگ ڈیسک ،ایجنسیاں)پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ بھارتی عوام کم وبیش ہی اپنی فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ‘ اس کے برعکس ہماری فوج گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے‘ میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو غیر آئینی ہے‘پچھلے سال فروری میں فیصلہ کیا کہ فوج آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی‘فوج نے تو اپنی اصلاح شروع کردی ہے ‘ امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویئے پر نظر ثانی کریں گی‘2018ءکے عام انتخابات میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کے بیٹھنے کو بہانہ بناکر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمیں اس رویئے کو رد کرنا ہوگا‘ہر پارٹی کو اپنی فتح اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا تاکہ اگلے الیکشن میں ایک امپورٹڈ یا سلیکٹڈ گورنمنٹ کے بجائے الیکٹڈ گورنمنٹ آئے‘ بیرونی سازش کا جعلی اور جھوٹا بیانیہ بناکر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی اور ابھی اسی جھوٹے بیانیے سے پھر راہ فرار اختیار کی جارہی ہے‘ سول ملٹری لیڈرشپ کو غیر مناسب القابات سے پکارا گیا‘فوج کی قیادت کے پاس اس نامناسب یلغار کا جواب دینے کیلئے بہت سے مواقع اور وسائل موجود تھے لیکن فوج نے ملک کے وسیع تر مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور کوئی بھی منفی بیان دینےسے اجتناب کیا‘یہ بات سب کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس صبر کی بھی ایک حد ہے‘ میں اپنے اور فوج کیخلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں کیوں کہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے۔وہ بدھ کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع و شہدا تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ یوم دفاع و شہداء کی تقریب جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز) راولپنڈی میں منعقد ہوئی ۔تقریب میں اعلی شخصیات ، سفارتکار، سول و عسکری حکام ،حاضر اور ریٹائرڈ فوجی افسران، شہدا کے لواحقین اور غازی شریک ہوئے۔ آرمی چیف نے کہا کہ آج یوم شہدا پاکستان سے بطورآرمی چیف آخری بارخطاب کررہا ہوں ‘ مجھے فخر ہے کہ 6سال اس فوج کا سپہ سالار رہا ہوں ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نےکہا کہ سقوط ِ مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی،ملک سنگین معاشی بحران کا شکار، ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔میں شہدا پاکستان کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں، جو کہ ہمارا فخر ہیں، ان کے ساتھ ان کے لواحقین کے حوصلے اور صبر واستقامت کو بھی داد دیتا ہوں اور ان کو یقین دلاتا ہوں کہ فوج کبھی ان کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ آرمی کمان کے 6 سالہ مدت میں ہزاروں شہدا کے گھروں پر تعزیت کے لیے گیا، میں نے ہمیشہ ان کے حوصلے کو بلند پایا، جس نے میرے حوصلے کو بھی تقویت بخشی، میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی قربانیوں کا صلہ نہیں دے سکتے، لیکن آپ کے پیاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔ جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا کہ پاک فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ استعداد سے بڑھ کر قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو، یا کارکے کا جرمانہ، ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں پاکستان کو ڈلوانا، بارڈر پر باڑ لگانا، قطر سے سستی گیس مہیا کرانا، یا دوست ممالک سے قرض کا اجرا، کووڈ کا مقابلہ ہو یا ٹڈی دل کا خاتمہ، زراعت کے درمیان امدادی کارروائی ہو، فوج نے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے، اورکرتی رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود فوج اپنے بنیادی کام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی۔پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ میں آج ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے۔ میں حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف حکومتی محکموں میں تھے، ان کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوج اور 2 لاکھ تربیت یافتہ مکتی باہنی سے تھا، ہماری فوج بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کا اعتراف خود بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانک شاہ نے بھی کیا ہے، ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کو آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے، میں ان تمام غازیوں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا۔ کافی عرصے سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کرتی ہے لیکن ان کے عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اس کے برعکس پاکستانی فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ میرے نزدیک اس کی سب سے بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری نے فوج میں سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی، میں یقین دلاتا ہوں کہ اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا۔فوج پر تنقید عوام اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔ فوج کی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن کبھی بھی ملک کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتی، کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک بیرونی سازش ہو اورمسلح افواج ہاتھ پر ہاتھ دھری بیٹھی رہیں گی، یہ ناممکن ہے بلکہ گناہ کبیرہ ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فوج اور عوام میں دراڑ ڈال دیں گے، وہ ہمیشہ ناکام ہوں گے، فوج کی قیادت کے پاس اس نا مناسب یلغار کا جواب دینے کے لیے بہت سے مواقع اور وسائل موجود تھے لیکن فوج نے ملک کے وسیع تر مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور کوئی بھی منفی بیان دینے سے اجتناب کیا لیکن یہ بات سب کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس صبر کی بھی ایک حد ہے، میں اپنے اور فوج کے خلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں کیونکہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے۔ قبل ازیں تقریب میں معروف گلوکار ساحر علی بگا نے ملی نغمہ ’دل اور قریب آ جائیں گے‘ سنایا۔پاک فوج کے ارتقائی سفر پر خصوصی ڈاکومینٹری ’عظم و ہمت کے 75 سال‘ بھی دکھائی گئی۔