مالیاتی استحکام کیلئے تیز اصلاحات ، IMF اور پاکستانی حکام میں مذاکرات جاری

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد (مہتاب حیدر) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستانی حکام نے مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اصلاحات کو تیز کرنے کے علاوہ بی آئی ایس پی کے اخراجات اور بحالی کی ضروریات سمیت سیلاب پر دوبارہ ترجیحی اخراجات کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت جاری رکھی۔ پاکستانی حکام کے ساتھ جاری مذاکرات کے بارے میں دی نیوز کی جانب سے پوچھے جانے پر آئی ایم ایف کی پاکستان میں ریذیڈنٹ چیف ایستھر روئز پرویز نے جواب میں کہا کہ آئی ایم ایف کا عملہ پاکستانی حکام کے ساتھ انسانی ہمدردی اور بحالی کی ضروریات کے لیے بہتر ٹارگٹ سپورٹ کے لیے پالیسیوں پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ معاشی اور مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اصلاحات کی کوششوں کو بھی تیز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے مالی تعاون جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ بات چیت کی حمایت کیلئے بحالی کے منصوبے کو بروقت حتمی شکل دینا ضروری ہے۔ وزارت خزانہ کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی کنٹری چیف کے بیان نے واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کیلئے مذاکرات کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کے ساتھ نظر ثانی شدہ میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک کا اشتراک کیا ہے جس کے تحت سیلاب سے متعلق اخراجات بی آئی ایس پی سے متعلقہ 103ارب روپے کی تقسیم اور بحالی کی لاگت 150 ارب روپے کی حد میں شامل کی جائے گی۔ حقیقی جی ڈی پی نمو کے ہدف کو فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کردیا گیا ہے جبکہ سی پی آئی کی بنیاد پر افراط زر 23 سے 25 فیصد کے آس پاس رہے گا۔ برائے نام ترقی 25 فیصد رکھی گئی ہے۔ نظرثانی شدہ مالیاتی فریم ورک نے بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 4.9 فیصد سے بڑھا کر 900 ارب روپے کر دیا ہے جو بنیادی طور پر قرض کی خدمت کی ضروریات میں اضافہ کی شکل میں ہے۔ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی شکل میں غیر ٹیکس محصولات کی وجہ سے ایک اور خسارہ ہے جس کا تخمینہ 855 ارب روپے ہے لیکن اب حکومت کو 500 ارب روپے مل سکتے ہیں تو 350 ارب روپے کا شارٹ فال ہوگا۔ حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بڑھے ہوئے منافع کے ذریعے 71 ارب روپے کی تلافی کا تخمینہ لگایا ہے جیسا کہ رواں مالی سال کیلئے اس کا تخمینہ 300 ارب روپے سے بڑھا کر 371 ارب روپے کر دیا گیا۔ رواں مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ہدف 7.47 ٹریلین روپے پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ پی ایس ڈی پی میں نیچے کی جانب نظر ثانی کی جائے گی اور وسائل کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کی جانب موڑنے کے لیے جگہ بنائی جائے گی۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم نے بجٹ خسارے میں اضافے کی اجازت دینے کے لیے سیلاب سے متعلقہ اخراجات کے لیے ایک ایڈجسٹر کی تلاش کی ہے لیکن بجٹ میں پیش کردہ بنیادی سرپلس کو حاصل کیا جائے گا۔ اصل مسئلہ معیشت کے بیرونی محاذ پر پیدا ہوگا جیسا کہ نظر ثانی شدہ میکرو اکنامک فریم ورک کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے تازہ اعداد و شمار پر کام کرے گا، اس طرح برآمدات، درآمدات، ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے اعداد و شمار کو بھی دوبارہ ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر پہلے چار مہینوں (جولائی تا اکتوبر) کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 2.82 ارب ڈالر رہا جو کہ رواں مالی سال کی اسی مدت میں 5.3 ارب ڈالرز کے مقابلے میں 47 فیصد کی کمی درج کی گئی۔