عرفان صدیقی کی شاعری ظلم و جبر کیخلاف جدوجہد سے عبارت ہے، افتخار عارف

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار) مقتدرہ قومی زبان کے چیئرمین افتخار عارف نے کہا ہے کہ سنیٹر عرفان صدیقی کی شاعری اپنی دھرتی اور اپنے لوگوں کے حالات پر تشویش اور ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد سے عبارت ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادبی و ثقافتی تنظیموں ادبی پروار اور زاویہ کے زیر اہتمام اکادمی ادبیات کے تعاون سے ادیب وکالم نگار ، سنیٹر عرفان صدیقی کے پہلے شعری مجموعے گریز پا موسموں کی خوشبو کی منعقدہ تقریب پذیرائی میں صدارت کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر، پروفیسر جلیل عالی مہمانان خصوصی تھے۔افتخار عارف نے کہا کہ عرفان صدیقی زندگی اور محبت کے مشکل مرحلوں سے گزرا ہے، وفا ان کی سرشت اور شاعری میں شامل ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر نے کہا کہ اُن کی رومانوی نظمیں اُن کی شخصیت کا اصل بھید کھولتی ہیں۔ پروفیسر جلیل عالی نے کہا کہ عرفان صدیقی اچھے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھے ڈرامہ نگار اور کالم نگار بھی ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ میری شاعری بنیادی طور پر خوابوں، رنگوں اور خوشبوئوں کی شاعری ہے۔ تتلیوں اور جگنوؤں کی شاعری، محبت کے اس سرمدی جذبے کی شاعری جس کی کونپل ہر دل میں پھوٹتی ہے۔ ڈاکٹر جمال ناصرنے کہا کہ عرفان صدیقی نے بہت خوبصورت شاعری کی ہے ان کی رومانوی شاعری میں ہجر وفراق کا ذکر ہے لیکن محبت کا ملاپ نظر نہیں آتا۔ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے کہا کہ عرفان صدیقی نہایت خوش مزاج انسان ہے ۔ اُنہوں نے علمی وادبی اداروں کی ہمیشہ سرپرستی کی ہے۔ڈاکٹر رؤف پاریکھ، فواد حسن فواد،ڈاکٹر فہمیدہ تبسم ، ڈاکٹر حمیرا اشفاق اورساجد ملک نے بھی خطاب کیا۔چیئرمین اکادمی ڈاکٹر یوسف خشک نےکہا کہ عرفان صدیقی ان گنے چنے سیاست دانوں میں سے ہیں جو ہماری سیاسی تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔