بنکوں سے رقوم کی چوری پر سٹیٹ بنک کی خاموشی معنی خیز ہے،اجمل بلوچ

24 نومبر ، 2022

اسلام آباد(جنگ نیوز ) آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ ،سیکرٹری و کنونیئر ٹریڈرز کمیٹی آئی سی سی آئی خالد چوہدری ، بلیو ایریا کے صدر حسن اختر ، جناح سپر مارکیٹ کے صدر اسد عزیز ،سپر مارکیٹ کے صدر شہزاد شبیر عباسی ، جی الیون مرکز کے صدر چوہدری آفتاب گجر ،سٹیل مارکیٹ کے صدر عرفان چوہدری ، ستارہ مارکیٹ کے صدر الطاف شاہ ، آبپارہ مارکیٹ کے جنرل سیکرٹری اختر عباسی نے کہا ھے کہ بینکوں سے صارفین کو فون آتا ہے اور ان کے پاس تمام ڈیٹا موجود ہوتا ھے صرف پاس ورڈ کی ضرورت ہوتی ھے ان کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اکاونٹ میں کتنی رقم ھے اور آخری مرتبہ کتنی رقم نکلوائی گئی ہے۔ یہ تمام معلومات صارف کو دے کر ان کا پاس ورڈ لے لیا جاتا ہے ۔ اور ایک گھنٹہ کے اندر اکاونٹ سے رقم ٹرانسفر ہو جاتی ہے . سسٹم کی کمزوری یا بینک سے ڈیٹا کی چوری ہوتی ہے اور متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ۔ بنکوں سے رقوم نکال لی جاتی ہیں اور سٹیٹ بینک کی خاموشی خطرناک حد تک معنی خیز ھے حالانکہ اس سسٹم کی نگرانی سٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے جبکہ دھوکہ اور فراڈ سے نکلوائی گئی رقوم متعلقہ بینک کی ذمہ داری ھے لیکن متاثرہ اکاونٹ ہولڈر جب اپنے بنک سے رابطہ کرتا ہے تو اسے بینک کے رویہ سے مایوسی ہوتی ہے ۔ بینکوں سے فراڈ کا ابھی تک سائبر کرائم ونگ بھی نشاندہی میں ناکام ھے انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے کہا ہے کہ وہ بینکوں سے فراڈ کے ذریعے رقوم نکلوانے کا نوٹس لیں اور مستقل بنیادوں پر مسئلہ حل کرائیں اور جن لوگوں کی رقوم فراڈ سے نکالی گئی ہیں ان کو وزارت خزانہ سے دلائی جائیں اگر فوری طور پر ایکشن نہ ہو سکا تو بہتر ہے پرانا سسٹم دوبارہ رائج کر دیا جائے اور بینکوں سے ڈیٹا چوری ہونے اور ملازمین کے ملوث ہونے کی تحقیقات کرائی جائیں۔