سیاسی منظر نامہ، پہلی باراپوزیشن حکومت کوکام جاری رکھنے کا کہہ رہی ہے

01 دسمبر ، 2022

اسلام آباد ( طاہر خلیل ) ٹویٹر اکائونٹس پنجاب کی منفرد انوکھی صورت حال پر صارفین کے دلچسپ کو منٹس سے بھرے پڑے ہیں ، وطن عزیز کی سیاسی تاریخ پہلی مرتبہ ایسا دیکھ رہی ہے کہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ حکومت گھرنہ جائے اور کام کرتی رہے جبکہ حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم اسمبلی توڑ کر گھر جائیں گے ، ایسا اس لئے ہے کہ خان صا حب نے وفاق کی ’’امپورٹیڈ حکومت‘‘ گرانے کا جومشن شروع کیا تھا وہ ناکام ہو گیا ، دھرنا ختم، لانگ مارچ فارغ ،احتجاج لپیٹ دیا گیا اب وہ دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرنے اور سندھ اسمبلی سے استعفے دینے چلے ہیں ،نیا بیانیہ سر اٹھا رہا ہے کہ جب 60 فیصد منتخب لوگ اسمبلیوں سے باہر آکر گھر چلے جائیں گے تو وفاقی حکومت پریشر میں آکر فریش الیکشن کی طرف جانے پر مجبور ہو جائے گی ، انہیں زعم ہے کہ جلدی الیکشن ہوئے تو وہ دونوں صوبوں میں جیت جائیں گے اور 5 سال کیلئے ان کی حکومتیں بن جائیں گی ، اگر اسلام آباد نے قومی الیکشن اپنے وقت پر کرانے کا فیصلہ کیا تو پنجاب اور کے پی کے کو جنرل الیکشن پر اثر انداز ہونے سے کیسے روکا جاسکے گا؟اسلام آباد میں اہم خبر گردش کر رہی ہے جو مسلم لیگ (ن) اور وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کے مابین رابطوں سے متعلق ہے 29 نومبر کو نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فوج کی کمان سونپنے کے حوالے سے منعقد ہ تقریب میں مسلم لیگ (ن) کے بعض لیڈروں کی چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقاتوں کی خبر زبان زد عام ہے ، رابطے اور ملاقاتیں اتفاقیہ اور کسی ایجنڈے کے بغیر تھیں لیکن پنجاب کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں اسکی اہمیت سے انکار نہیں ، پروفیسر احسن اقبال کچھ دیر تک چوہدری پرویز الہٰی سے علیحدگی محو گفتگو رہے ،بعد میں مریم اورنگزیب ملیں ،خوشگوار ملاقات میں چوہدری پرویز الہٰی نے مریم اورنگزیب سے ان کی والدہ محترمہ طاہرہ اورنگزیب ایم این اے اور خالہ سینیٹر بیگم نجمہ حمید کی خیریت معلوم کی اور نیک خواہشات کااظہار کیا، تیسری ملاقات رانا ثنا ءاللہ کی تھی ، جس میں تباک سے دلچسپ مکالموں کا تبادلہ ہوا ، رانا صاحب نے پرویز صاحب سے شکوہ کیا کہ آپ کی جانب سے ہمارے لئے روادری کم ہوتی نظر آتی ہے ،چوہدری پرویز الہٰی نے اس تاثر کی نفی کی اورکہا کہ ہماری رواداری میں کبھی کمی نہیں ہوتی یہاں ایک ملاقات راجہ پرویز اشرف کی بھی ہوئی ، پرویز الہٰی خوش قسمت ہیں کہ اعتماد ہو یا عدم اعتماد دونوں صورتوں میں کامیابی یقینی نظر آتی ہے 190 ارکان کی میجارٹی کے ساتھ کوئی تحریک مقابلہ نہیں کر سکے گی ،عدم اعتماد میں 186 ارکان مخالفین کو شوکرنا ہوں گے ، اگر پی ٹی آئی کےارکان کی فلور کراسنگ ہوئی ہے تو نمبرز تو پورے ہو سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت فلور کراس کرنے والوں کا ووٹ شمار نہیں ہو گا ،مبصرین کا کہنا ہے کہ آپشنر جو بھی استعمال ہوں معاملات پرویز الہٰی کےکنٹرول سےباہر نہیں ہوں گے ،کسی بھی تحریک کی کامیابی /ناکامی اور پارلیمانی کارروائی میں سپیکر فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے، پنجاب کا سپیکر پی ٹی آئی کا ہے صوبے کے معاملات جس رخ پر چل نکلے ہیں لگتا ہے کہ پارلیمانی ایوان کی بجائے فیصلے عدالتی فورم پر ہوتے نظر آرہے ہیں سیاست میں عدلیہ کا کوئی رول نہیں لیکن جب سیاسی معاملات لیگل آپشنر کی جانب چل پڑیں تو عدالتی فیصلے بھی متنازع بنا دیئے جاتے ہیں کہ ایک فریق قبول کرتا ہے اور دوسرا مسترد۔