ضمنی مالیاتی بل منظور، اپوزیشن ترامیم مسترد، حزب اختلاف کا احتجاج، نعرے بازی اور بینر بھی لہرائے، واویلا بے بنیاد، عام آدمی پر بوجھ پڑےگانہ مزید ٹیکس لگا رہےہیں، وزیر خزانہ

14 جنوری ، 2022

اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے ضمنی مالیاتی بل کثر ت رائے سے منظور کرلیا۔ضمنی مالیاتی بل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول بھٹو سمیت دیگر نے شرکت کی۔ضمنی مالیاتی بل اسمبلی سے 18 ووٹوں کی اکثریت سے منظور ہوا۔ضمنی مالیاتی بل کے حق میں168جبکہ مخالفت میں150ووٹ آئے۔اس دورا ن بل پر اپوزیشن کی تمام ترامیم بھی مسترد کردی گئیں۔منی بجٹ پر پاکستان پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے ترامیم پیش کی تھیں۔ ترامیم مسترد ہونے کے بعد اپوز یشن ارکان نے وزیراعظم عمران خان اور منی بجٹ کے خلاف نعرے بازی کی۔ اپوزیشن کی ترامیم کے حق میں 150 اور مخالفت میں 168 ووٹ آئے۔وزیر اعظم کی ایوان آمد پر ڈیسک بجائے گئے۔ اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل کی شق وار منظوری دی گئی۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس موقع پر زبانی رائے شماری کروائی جسے اپوزیشن نے چیلنج کیا۔تاہم ان کے اس اعتراض کو مسترد کردیا گیا۔اپوزیشن کی ترامیم مسترد ہونے پر حزب اختلاف کا احتجاج ،ایوان مین حکومت کے خلاف بینر بھی لہرا دئیے، وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپوزیش کی ہنگامہ آرائی کو بے بنیاد واویلا قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف ڈاکو مینٹیشن کر رہے ہیں ، مزید ٹیکس نہیں لگا رہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ عام آدمی پر بوجھ نہیں پڑے گا،ڈبل روٹی ، دودھ وغیرہ کو ٹیکس سے نکال دیا ، لیپ ٹاپس پر بھی ٹیکس نہٰیں لگا رہے۔ معلوم ہو گا کس نے کتنا کمایا ہے ۔ فنانس بل میں پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول، بھٹو ، محسن داوڑ ، احسن اقبال ، عبدالقادر پٹیل ، شازیہ مری، اور ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے پیش کیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شوکت ترین نے ضمنی بجٹ پیش کیا ہے، اس کی ضرورت پیش کیوں آئی، پاکستان کی تاریخ میں اتنے زیادہ ضمنی ٹیکسز کسی ضمنی بجٹ میں آج تک پیش نہیں کیے گئے۔ فنانس بل پاس کرائے ہوئے 6 مہینے ہوئے ہیں، کیا آپ کے سرمایے میں کمی آئی ہے یا اخراجات میں اضافہ ہوا ہے کہ عوام پر اضافی بوجھ لاد رہے ہیں۔محسن داوڑ نے کہا کہ ہمیں جبب ضم کیا جا رہا تھا تو وعدے ہمارے ساتھ کیے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں کیے گئے، فنڈز میں بھی صوبائی حکومت خرد برد کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ترمیم میں مطالبہ کیا ہے جو ہمارے معمول کی تجارت ہوتی تھی وہ ڈسٹرب ہوگئی ہے، پاک-افغان سرحد پر قائم کسٹم ہاؤسز ہیں ان کو سیٹل ضلعوں پر لے جائیں کیونکہ ضم ہونے سے پہلے ایسا ہی تھا۔پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ہم نے یہ ترمیم پاکستان میں کاروبار اور صنعتی ریل پیل کو بڑھانے کے لیے تجویز کی ہے، کسٹمز ایکٹ پہلے بینک گارنٹی دی جاتی تھی لیکن اب اس کی جگہ کارپویٹ گارنٹی مانگ رہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ امپورٹر کے کیش فلو پر اثر پڑے گا۔