مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت اور فورسز کے جابرانہ اقدامات باعث تشویش ، ہیومن رائٹس واچ

14 جنوری ، 2022

نیویارک(کے پی آئی) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے جموں وکشمیر میں بھارتی حکومت کے جابرانہ اقدامات، بنیادی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں اور فورسز کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ علی گیلانی کے جنازے میں لوگوں کو جانے دیا نہ اہلخانہ کو آخری رسومات ادا نہیں کرنے دیں ،اشرف صحرائی کی حراست میں موت ہوئی،صحافیوں کی ہراسانی ،مواصلاتی بندش، شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی ، حراستی قتل کے واقعات ہوئے ۔تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس واچ ورلڈ رپورٹ 2022 میں100 ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ نیویارک میں جاری ہیومن رائٹس واچ ورلڈ رپورٹ 2022 میں بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی وفات پر ان کے جنارے پر پابندی ، اشرف صحرائی کی دوران قید موت، مواصلاتی بندش، شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی، قتل، اور شہریوں کی جبری گمشدگی کے حالات کو سامنے لایا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اگست 2019 میں مواصلاتی بندش بالخصوص انٹرنٹ کی پابندیاں لگائی گئیں۔ ستمبر2021 میں کشمیری رہنما ، سید علی گیلانی کی موت کے بعد، حکومت نے ایک بار نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی تھیں ۔ سید علی گیلانی کے جنازے میں لوگوں کو جانے سے روکا گیا۔ مواصلاتی بلیک آٹ کیا گیا۔ گیلانی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ انہیں آخری رسومات ادا کرنے کا حق نہیں دیا گیا۔جولائی 2021 میں میں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چار ماہرین نے ہندوستانی حکومت کو اشرف خان صحرائی کی حراست میں موت کی تحقیقات کے لیے خط لکھا تھا۔ اشرف صحرائی کو جولائی 2020 میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔مارچ میں، اقوام متحدہ کے پانچ ماہرین نے بھارتی حکومت کو خط لکھ کر کشمیری سیاستدان وحید پرے کی نظربندی، ایک دکاندار عرفان احمد ڈار کی حراست میں ہلاکت اور نصیر احمد وانی کی جبری گمشدگی کے بارے میں معلومات طلب کیں تھیں۔ اقوام متحدہ کے پانچ ماہرین نے کشمیر میں"جابرانہ اقدامات اور مقامی آبادی کے خلاف بنیادی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں اور بھارتی فورسز کی دھمکیوں، تلاشیوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔"انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے لکھا ہے کہ کشمیر میں صحافیوں کو حکام کی طرف سے بڑھتی ہوئی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ صحافیوں کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں چھاپے اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا ستمبر میں پولیس نے چار کشمیری صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور ان کے فون اور لیپ ٹاپ ضبط کر لیے، جون میں آزادی اظہار پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور صوابدیدی حراست پر ورکنگ گروپ نے جموں و کشمیر کی صورتحال کو کور کرنے والے صحافیوں کی حراست اور دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔