تعلیمی سرگرمیوں کو فعال بنانے کیلئے حکومتی اقدامات کو خوش آمدید کہیں گے، بشپ ہوگارتھ کیتھولک ایجوکیشن

14 جنوری ، 2022

راچڈیل(نمائندہ جنگ) تعلیمی اداروں کے سربراہان نے اسکولز میں اساتذہ کی کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکولز انتظامیہ اور مالکان طالبعلموں کی تعلیم میں رکاوٹوں کے خاتمہ کیلئے اقدمات کا خوش دلی سے خیر مقدم کریں گے، بشپ ہوگارتھ کیتھولک ایجوکیشن ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیم مورا ریگن نے کہا کہ تعلیمی سرگرمیوں کو مکمل طور پر فعال بنانے کیلئے حکومتی اقدامات کو خوش آمدید کہیں گے، ڈیم مورا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ تنہائی کی مدت کو مختصر کرنے کے حق میں ہوں گی، انہوں نے انکشاف کیا کہ کچھ اسکولز کو کلاسوں کو یکجا کرنے اور انہیں اسکولز کے ہالز میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے پر مجبور ہونا پڑا کیونکہ بہت سارے عملے کو الگ تھلگ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، عملہ کو جلد واپس لانے کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں ۔ دوسری طرف کاروباری سربراہان، ممبران پارلیمنٹ اور این ایچ ایس حکام نے نمبر 10پر زور دیا ہے کہ وہ معیشت اور اہم خدمات پر دبائو کو کم کرنے کیلئے پانچ دن کی تنہائی کے قوانین میں کمی کیلئے امریکہ کی پیروی پر غور کرے جس کے جواب میں یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ سیکرٹری صحت ساجد جاوید نے بتایا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن نے یو کے ایچ ایس اے سے کہا ہے کہ وہ ٹیسٹوں میں تبدیلی کی پالیسیوں کے حوالے سے حالات کا جائزہ لیں، وزیر اعظم کے ترجمان نے انکشاف کیا کہ کوویڈ کے مثبت ٹیسٹ کے بعد تنہائی کی مدت کو کم کرنے کے امکان پر کابینہ کے وزراء نے بات نہیں کی تاہم حکومت تازہ ترین ثبوت اور شواہد پر غور کر رہی ہے جس سے مستقبل کیلئے مختلف اقدامات کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی، ہم اسے زیر نظر رکھنا چاہتے ہیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے پاس صحیح نقطہ نظر ہے، آپ جانتے ہیں کہ ہم 10 سے سات پر چلے گئے ہیں لیکن جو ہم بالکل نہیں کر رہے ہیں وہ کسی بھی چیز کا تعصب ہے بشمول سیکرٹری صحت ساجد جاوید اور چانسلر رشی سوناک و دیگر سینئر وزراء کا ایک سلسلہ بھی اس اقدام پر زور دے رہا ہے، ترجمان کو یو کے ایچ ایس اے کی باس جینی ہیریس کا دفاع کرنے پر بھی مجبور کیا گیا جو کہ سابق ڈپٹی چیف میڈیکل ہیں جنہیں نئے سال پر ڈیم ہڈ اعزاز سے نوازا گیا تھا،وہ ماضی میں وبائی مرض کے آغاز میں جانچ اور رابطے کا پتہ لگانے کے فیصلے کا دفاع کرنے پر تنقید کی زد میں آچکی ہیں جسے بڑے پیمانے پر ناکامی کے طور پر دیکھا گیا تھا۔