بریڈفورڈ میں مذہبی اداروں میں بچوں سے بد سلوکی کے سد باب کیلئے پروگرام کا آغاز

14 جنوری ، 2022

بریڈفورڈ (محمد رجاسب مغل ) بچوں کے جنسی استحصال میں مذہبی تنظیموں کی اخلاقی طور پر ناکامی کی ایک رپورٹ پر بریڈ فورڈ میں مذہبی اور کمیونٹی رہنما، والدین اور کمیونٹیز کو بچوں کے جنسی استحصال سے نمٹنے کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے فورس میں شامل ہو رہے ہیں، اس حوالے سے سٹرینتھننگ فیتھ انسٹی ٹیوشنزنے مذہبی رہنماؤں کو تربیت دینے کے لیے فیتھ چیمپئنز پروگرام شروع کیا ہے کہ مذہبی اداروں میں بدسلوکی کی شناخت اور ان سے کیسے نمٹا جائے اور متاثرین اور ان کے خاندانوں کو متعلقہ مدد کیسے فراہم کی جائے یہ پروگرام مذہبی رہنماؤں کو تربیت بھی دے گا کہ کیسز کو حکام کو کیسے رپورٹ کیا جائے۔بچوں کے جنسی استحصال کی آزادانہ انکوائری میں پایا گیا کہ برطانیہ میں کچھ عبادت گاہوں میں بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات کو کس طرح سنبھالا جا رہا ہے، اس میں حیران کن ناکامیاں اور صاف منافقت ہے، رپورٹ میں پایا گیا کہ شکار پر الزام لگانا ایک مسئلہ تھا اور یہ کہ کچھ مذہبی رہنما الزامات کا جواب دیتے وقت مذہبی عقیدہ پر انحصار کرتے تھے،مینیگھم میں راشدیہ مدرسہ کے امام امتیاز موسیٰ نے کہا کہ بچوں کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنے میں مذہبی گروہوں کا دیکھ بھال کا فرض ہے ،مسلمانوں کا ماننا ہے کہ تمام بچوں کو ذاتی وقار اور بدسلوکی سے تحفظ کا حق حاصل ہے ،انہوں نے کہا بچوں کو محفوظ رکھنے میں ہم سب کو کردار ادا کرنا چاہئے ، بریڈ فورڈ میں مقیم GBM چرچز کے ریورنڈ ناتھن جاوید نے کہا بدسلوکی سے بچے کی قدر و قیمت کا انکار ہوتا ہے، ایک شخص ہونے کے بجائے، بچے کو دوسرے کی تسکین کے لیے استعمال کرنے کی چیز بنا دیا جاتا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ بدسلوکی کسی ایک عقیدے یا برادری تک محدود نہیں ہے، بریڈ فورڈ کی ہندو کمیونٹی کے ایک ممتاز رکن ڈاکٹر منوج جوشی ڈی ایل نے بھی کہا کہ عقائد کے قطع نظر بچوں کے ساتھ بدسلوکی گھناؤنی چیز ہے، ایک ہندو کے طور پر، میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کو روکنے کے لیے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہوں، ڈاکٹر جاوید بشیر نے کہا کہ بچوں سے زیادتی خاموشی اور انکار کے ماحول میں پروان چڑھتی ہے،مذہبی ادارے بچوں کو روحانی طور پر ترقی کرنے اور دیکھ بھال کرنے والی کمیونٹی کا حصہ بننے کے شاندار مواقع فراہم کرتے ہیں، بدقسمتی سے جیسا کہ تمام تنظیموں میں جہاں بالغ بچوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں، وہ بچوں کے ساتھ نامناسب رویے کے مواقع بھی فراہم کر سکتے ہیں، انہوں نے مزید کہا اگر کوئی بچہ آپ کو بدسلوکی کے بارے میں بتاتا ہے تو اسے سننا ضروری ہے، اسے بتائیں کہ اس نے آپ کو بتا کر صحیح کام کیا ہے، مبینہ بدسلوکی کرنے والے کا سامنا نہ کریں اور مناسب حکام اور پولیس کو رپورٹ کریں، بدسلوکی کا اثر زندگی بھر رہ سکتا ہے اور اس میں بے چینی اور افسردگی، شرم اور جرم کے احساسات اور دیگر مسائل شامل ہو سکتے ہیں، ایس ایف آئی پس منظر کی جانچ کے استعمال اور جامع پالیسیاں تیار کرنے کے ساتھ بدسلوکی کی نشاندہی کرنے اور اسے روکنے میں مذہبی اداروں کی بھرپور مدد کرتا ہے۔