وڈیروں کے آگے مزاحمت کرتے رہیں گے، جماعت اسلامی، دھرنے کے 14 روز مکمل

14 جنوری ، 2022

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے تحت سند ھ بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا 14ویں روز بھی جاری رہا،امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی 4دن سے مفرور ہے، اتوار کے دن شاہراہ فیصل پر 3بجے مکمل بلاک کیا جائے گا، کراچی کے تمام اضلاع سے ریلیاں نکالی جائیں گی ، ہم وڈیروں کے آگے مزاحمت کریں گے اپنے بچوں کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں نہیں چھوڑیں گے،حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے شہریو ں کیلئے روزگار اور تعلیم کے مواقع میسر نہیں ، پورے سندھ میں سرکاری سطح پر صرف 2؍ جنرل یونیورسٹیاں ہیں، یونیورسٹی میں 16ہزار طلبہ کی گنجائش ہے جبکہ سالانہ 40ہزار طلبہ پاس آؤٹ ہوتے ہیں،داخلوں سے محروم بچے کہاں جائیں؟ حافظ نعیم نے خواتین کے اجتماع اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے میئر کو بااختیار ہونا چاہئے،آج محکمہ صحت اور تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے،ہم سے پریشان عوام رجوع کر رہے ہیں،کل کشمیر روڈ پر ایک نوجوان کے قتل کا دل خراش واقعہ پیش آیا،نوجوان کو گھر کی دہلیز پر دن دیہاڑے گولی مار دی گئی،ہم وزیراعلیٰ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کی اسپیشل فورس کیا کر رہی ہے،جس پر بھاری بجٹ بھی خرچ ہورہاہے۔ آج کے دھرنے میں شہر کے مختلف علاقوں سے خواتین نے بڑی تعداد میں شریک ہیں، جدوجہد میں خواتین کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کو وڈیروں اور جاگیرداروں کے قبضے سے بچائے گی، سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے وڈیرے شہریوں کے شناختی کارڈ بنوا کر نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم صاحب ہمیں خیرات میں چند بسیں نہیں بلکہ ٹرانسپورٹ کا پورا نظام چاہئے، پاکستان میں جتنا بھی ترقیاتی کام ہوتا ہے اس میں 50فیصد حصہ کراچی کا ہوتا ہے، حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ ایم کیو ایم نے پانچویں قومیت کا نعرہ لگایا مگر شناخت توکیا شہریوں کے شناختی کارڈ تک نہیں بنواسکی،نادرا کے مسائل جماعت اسلامی نے حل کرائے، سندھ حکومت کی نگرانی میں 6سال سے تعطل کا شکار اورنج لائن منصوبے کو فی الفور مکمل اور فعال بنایاجائے،ساڑھے تین کروڑ سے زائد عوام کے لیے پانی کاایک منصوبہ بھی نہیں بناسکے۔