ناظم جوکھیو قتل دہشت گردی قرار، ضمانت منسوخ، 5 ملزم عدالت سے فرار، قائمہ کمیٹی برہم، فرار قوم کے منہ پر طمانچہ ہے

14 جنوری ، 2022

کراچی / اسلام آباد (نیوز ایجنسیز / اسٹاف رپورٹر ) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے 5ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کردیں اور تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان نے قتل معاشرے میں خوف اور برادری میں دھاک بٹھانے کیلئے کیا۔ ادھر ضمانت منسوخی پر پانچوں ملزمان عدالت سے فرار ہوگئے ۔ دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقو ق نے ناظم جوکھیو قتل کے پانچ ملزمان کے فرار ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ پوری قوم کے منہ پر طمانچہ ہے جبکہ آئی جی سندھ نے قائمہ کمیٹی کو آن لائن بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عدالت نے ان افراد کی گرفتاری کا کہا نہیں تھا، جن لوگوں کی ضمانت منسوخ ہوئی وہ ہمیں درکار ہی نہیں تھے جب ثبوت ہی نہیں تو ان کو گرفتار کیوں کریں ۔ علاوہ ازیں تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ 5ملزمان کو شواہد کی عدم دستیابی پر پہلے ہی تفتیش سے فارغ کر دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں ناظم جوکھیو قتل کیس میں5ملزمان کی ضمانت سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت کی جانب سے فیصلہ سنایا گیا۔ عدالت نے ملزمان محمد سلیم سالار ، محمد اسحاق ، محمد خان ، محمد سومار اور دودوخان کی ضمانتیں منسوخ کردیں ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ ملزمان کے فعل اور شواہد سے لگتا ہے کہ ملزمان نے معاشرے میں خوف پیدا کرنے اور برادری میں دھاک بٹھانے کی کوشش کی ہے۔ عدالت کا ماننا ہے یہ کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ لہٰذا یہ عدالت اب ملزمان کی درخواست ضمانت کا فیصلہ نہیں کرسکتی ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کیس کے چالان پر آزادانہ طور پر فیصلہ کریں۔ ملزمان کو دی گئی عبوری ضمانتیں منسوخ کی جاتی ہیں۔ ملزمان کے وکلاء نے کہا کہ ذاتی دشمنی کی بنیاد پر انہیں ملوث کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں میمن گوٹھ میں غیر ملکیوں کو شکار سے روکنے پر نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت تفتیشی افسر سراج لاشاری عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کاکہناتھا کہ تحقیقات مکمل کرچکے ہیں حتمی چالان پراسیکیوشن آفس میں جمع کروایا جا چکا ہے۔ پراسیکوٹر کا کہناتھا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے مقدمہ میں نامزد ملزمان سلیم سالار، محمد سومار ، محمد اسحاق، دودو خان اور محمد خان جوکھیو کی درخواست رد کی ہے عدالت نے اپنے عبوری آرڈر میں کیس کو دہشتگردی قرار دیا ہے،عدالت نے بھی کیس کو دہشت گردی ایکٹ کے اندراج کرنے سے متعلق ریمارکس دئیے ہیں، عدالت کا تحریری فیصلہ آنے تک چالان کی اسکروٹنی مکمل نہیں ہوسکتی۔تحریری فیصلہ کی روشنی میں دہشت گردی ایکٹ کے اندراج کی سفارش کی گئی تو مقدمہ کو اے ٹی سی میں منتقل کرنا ہوگا،تحریری فیصلہ جاری ہونے تک ہمیں مزید وقت دیا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے حتمی چالان جمع کروانے کے لئیے مہلت دیتے ہوئے 17جنوری تک مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد مدعی مقدمہ کے وکیل مظہر جونیجو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عدالت نے قانون کی بالا دستی قائم کرتے ہوئے پانچوں ملزمان کی درخواست مسترد کی، تفتیشی افسر کو نفری کے ہمراہ عدالت میں موجود ہونا چاہیے تھا،تفتیشی افسر نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا،ملزمان اس کیس میں مفرور ہوچکے ہیں، عدالت نے مقدمہ کو دہشت گردی قرار دیا ، تفتیشی افسر کی نااہلی، غفلت اور بدنیتی کی وجہ سے ملزمان قانون کی گرفت میں نہیں آسکے۔ علاوہ ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقو ق نے سندھ پولیس سے ناظم جو کھیوقتل کے پانچ ملزمان کے فرار ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ پوری قوم کے منہ پر طمانچہ ہے۔ آئی جی سندھ نے آن لائن اجلاس میں شرکت کی اپیل کی جو کہ کمیٹی نے منظور کی ،آئی جی سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ناظم جو کھیوقتل کی ایف آئی آر میں مدعیت کا ابہام تھا ،انکی بیوہ مدعی بنے گی یا بھائی ،اگر بیوہ فریق بننا چاہتی ہے تو عدالت سے اجازت لے ، ناظم جوکھیو کیس میں تفتیشی ٹیم چالان پیش کر چکی ، جن ملزمان کے بھاگنے کا کہہ رہے ہیں عدالت ان کو بے گناہ قرار دے چکی ، عدالت نے ان افراد کی گرفتاری کا کہا نہیں تھا ، تفتیشی ٹیم مدعی فریق مرضی سے بنی، جن لوگوں کی ضمانت منسوخ ہوئی وہ ہمیں درکار ہی نہیں تھے جن افراد کے بھاگنے کا کہتے ہیں وہ چالان میں شامل ہی نہیں تھے ،مدعی کے کہنے پر انکا نام بعد میں ایف آئی آر میں شامل کیا،جب ثبوت ہی نہیں تو انکو گرفتار کیوں کریں ،ہم نے عدالت میں چالان پیش کردیا یہ لوگ مطلوب نہیں ہے ۔