قومی پاسپورٹ کی بے توقیری؟

اداریہ
14 جنوری ، 2022

پاسپورٹ، پروانہ راہداری یا جوازالسفر قومی حکومت کی جانب سے جاری کی جانیوالی ایک دستاویز ہے جو بین الاقوامی سفر کیلئے اپنے حامل کی شناخت اور قومیت کی تصدیق کرتی ہے۔ عصر حاضر میں پاسپورٹ کے بغیر بین الاقوامی سفر کرنا ممکن نہیں اور جس ملک کے پاسپورٹ پر جتنے زیادہ ممالک میں بغیر ویزہ سفر یا ویزہ آن ارائیول کی سہولت میسر ہے، اسے اتنا ہی قیمتی یا طاقتور خیال کیا جاتا ہے۔ ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کی 2022کی پاسپورٹس کی عالمی درجہ بندی میں جاپان اور سنگاپور کے پاسپورٹس ایک مرتبہ پھر دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس قرار پائے ہیں، جن کے شہری 192ممالک میں بغیر ویزا سفر یا ایئرپورٹ پہنچتے ہی ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ بدستور چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے مگر اس بار ویزا فری یا ویزا آن ارائیول کی سہولت 32کی بجائے 31ممالک تک گھٹ گئی ہے۔ ہینلے کے علاوہ آرٹن کیپل کی جانب سے بھی پاسپورٹ انڈیکس جاری کیا جاتا ہے، اس فہرست میں بھی پاکستانی پاسپورٹ چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے مگر ویزا فری یا آن ارائیول کی سہولت 38ممالک کے لیے دستیاب قرار دی گئی ہے۔ کسی بھی ملک کی پاسپورٹ جیسی اہم دستاویز دراصل اس ملک کی معاشی، اقتصادی اورسماجی ترقی و نمو کے پیش نظر طاقت حاصل کرتی ہے اور المیہ یہ ہے کہ پاکستان عرصہ دراز سے اپنے حالات کو مثالی تو درکنار دنیا کیلئے قابلِ قبول تک نہیں بنا سکا۔ ہم آج تک اس المناک حقیقت پر کوئی پالیسی نہ بنا سکے کہ آخر پاکستانی نوجوان غیر قانونی طریقوں سے مغربی ممالک تک پہنچنے کی سعی میں بسا اوقات زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اب ایک طرف تو ہم اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعات کا اعلان کر رہے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی پاسپورٹ کی دنیا بھر میں ’’پذیرائی‘‘ بھی عیاں ہے۔ مانا کہ حالات آن واحد میں حل نہ ہونگے لیکن اس ضمن میں باقاعدہ حکمت عملی طے کر کے عملی اقدامات تو شروع کیے جائیں۔