ٹیکسٹائل برآمدات کو دھچکا

اداریہ
14 جنوری ، 2022
اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں کہ بڑے عرصے بعد 2021پوری ٹیکسٹائل صنعت کے لیے نہایت حوصلہ افزا ثابت ہوا ہے حالانکہ اس سے پیوستہ برس پیداوار ریکارڈ سطح تک کم ہونے کے باعث بڑی مقدار میں کپاس درآمد کرنی پڑی دوسری طرف نئے سیزن میں اچھی فصل آنے سے صنعت کے پھلنے پھولنے کے امکانات نہایت روشن خیال کئے جا رہے ہیں لیکن اطلاعات کے مطابق رواں ماہ کے پہلے 9دنوں میں ملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں 61فیصد کی ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے یہ بات ایک لمحہ فکریہ ہے جس کا فوری ادراک کرتے ہوئے ان عوامل کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے جو اس صورتحال کا باعث بنے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق متذکرہ دنوں میں ٹیکسٹائل کی پیداوار 290ملین ڈالر کم رہی ہے اس میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائلز 213اور دیگر کا حصہ 77ملین ڈالر ہے۔ پیداوار میں اس کمی کی وجہ گزشتہ ماہ صنعتوں کو گیس کی سپلائی میں15 روز کا تعطل بتائی جا رہی ہے تاہم وزارت خزانہ اور پاور ڈویژن اس کے برعکس ٹیکسٹائل پیداوار میں دس فیصد اضافے کے دعویدار ہیں۔ ٹیکسٹائل کے شعبے کا جہاں ملک کی قومی پیداوار میں آٹھ اور برآمدات میں 60فیصد حصہ ہے اسی قدر آبادی کےایک بڑے طبقے کا روزگار بھی اس سے وابستہ ہے یعنی لاکھوں کنبے اس کے زیر کفالت ہیں۔ بورڈ آف انوسٹمنٹ کی ویب سائٹ پر دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ایشیا میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کرنے والا آٹھواں بڑا ملک ہے جہاں 400سے زیادہ ٹیکسٹائل فیکٹریاں اور ہزاروں گھریلو صنعتیں کام کر رہی ہیں تاہم پاکستان کو اس وقت توانائی کے بحران کا سامنا ہے اور چند برسوں سے اسے بڑی حد تک کپاس بھی درآمد کرنی پڑ رہی ہے حکومت ساری صورتحال سامنے رکھتے ہوئے ٹیکسٹائل صنعت کیلئے اپنی ترجیحات پر نظرثانی کر لے تو اس کے یقیناً ثمرآور نتائج سامنے آئیں گے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998