ملی یکجہتی کونسل کااجلاس، اجلاسوں کاشیڈول پیش،تنظیم سازی پربحث

14 جنوری ، 2022

لاہور(نمائندہ خصوصی) ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس ہوا، دستور کمیٹی کی تجاویز کی اتفاق رائے سے منظوری سے دی گئی۔ اکتوبر سے دسمبر تک کی مرکز اور صوبوں کی کارکردگی رپورٹس پیش کی گئیں۔ سیکر ٹری جنرل نے سہ سالہ پروگرام پیش کیا گیا۔ اس میں مجلس قائدین،مرکزی کونسل، مجلس عاملہ،کمیشنز اور صوبائی تنظیم کے تنظیمی اجلاسوں کا شیڈول پیش کیا گیا۔ اسی طرح یوم آزادی پاکستان، اتحاد امت، تحفظ ختم نبوت، شہادت امام حسین ؓ، رحمت للعالمین، تحفظ نظریہ پاکستان، تحفظ اسلامی قوانین و تہذیب، اوردیگرموضوعا ت پر صوبائی سطح پر کانفرنسوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیر اعظم نے یقین دہانی کروانے کے باوجود سیکولر بل پاس کروایا، لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ لیاقت بلوچ نے پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے قیام کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی، وحدت اور مثالی اسلامی ریاست کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ مری میں رونما ہونے والا سانحہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ ہمارے سماج، حکومتی اور ریاستی اداروں کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کے بجائے اسلامی معاشی نظام لایا جانا چاہیے۔ اجلاس میں معین الدین کوریجہ، سید ثاقب اکبر، علامہ عارف حسین واحدی، قاضی ظفر اللہ، گلزار احمد نعیمی ،رضیت باللہ، پیر سید صفدر گیلانی، عبد اللہ گل ، اصر شیرازی انجم عقیل نے اظہار خیال کیا۔ ان کے علاوہ طاہر تنولی عبد الرشید ترابی، سید نثار علی ترمذی سید جعفر نقوی، عبد الواسع صوبائی، آصف محمود اخوانی پیر لطیف الرحمن شاہ شاہد شمسی، حبیب الرحمن فریدی،ج محمد ایوب مغل، عطا الرحمن، مرکزی رابطہ سیکریٹری سید اسد عباس اور دیگر شریک تھے۔