سانحہ مری کی وجہ احساس ذمہداری،کوارڈی نیشن نہ ہونا اور بد انتظامی : ماہرین

14 جنوری ، 2022

لاہور (رپورٹ :سکندر حمید لودھی) مری کا سانحہ ہر لحاظ سے افسوسناک ہے جس میں ہر سطح پر کوارڈینیشن کے فقدان کا عنصر قابل ذکر ہے ۔ قومی سطح پر احساس ذمہ داری نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا۔معاشرے میں قانون کا احترام کرنے اور اس کی سوچ ابھارنے کی ضرورت ہے،قومی نصاب میں سیاحت، اخلاقیات، رول آف لاء اور ہر شعبہ زندگی کی تربیت کے مضامین شامل ہونے چاہئیں ، مری ہمیشہ عمران خان اور نواز شریف کا فیورٹ مقام رہا ہے ،یہ دونوں حکمران اب تک مری کیلئے کچھ نہیں کر سکے،سیاحتی مقامات کا ڈیٹا کمپیوٹرا ئز کیا جائے۔مری کے سانحہ میں مرنے والوں کے لئے 8لاکھ فی کس امداد ناکافی ہے ۔ عوامی نقطہ نظر سے اس واقعہ یاسانحہ کے ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن دونوں ہیں۔ اپوزیشن اِن ہاؤس تبدیلی کاڈرامہ کر رہی ہے۔ ان خیا لات کا اظہارجنگ آفس میں گزشتہ روز جنگ اکنامک سیشن میں’’ مری واقعہ ۔۔۔قومی سطح پرا حساسِ ذمہ داری کا فقدان ؟‘‘ کے موضوع پر چیئرمین TDCPڈاکٹر سہیل ظفر چیمہ،مرکزی رہنما پاکستان تحریک انصاف مسرت جمشید چیمہ، فیکلٹی ممبرUCPپروفیسر بشارت اللہ ملک،سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس میاں محمد علی اور سیاسی رہنما ساجدہ میر نے کیا۔ نشست کے میزبان سکندر حمید لودھی تھے۔ ڈاکٹر سہیل ظفر چیمہ نے کہاکہ مری کا دل سوز واقعہ زیادہ رش سے زیادہ عوام کی اکثریت کے عدم تعاون کی وجہ سے ہوا تاہم تمام انتظامی اداروں کے مابین ہم آہنگی کے فقدان کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ سیاحت اور اس سے منسلک ضروری اقدامات کی تعلیم و تربیت نصاب میں شامل کی جائے ۔اس حوالے سے میڈیا بھی مثبت کردار ادا کرے ۔ مسرت جمشید چیمہ نے کہاکہ اس واقعے نے حکومت سمیت تمام شعبوں کو کئی سبق سکھائے جہاںماضی کے حکمرانوں نے اپنے پسندیدہ مقام یعنی مری کی توسیع اوردیگر سہولتوں میں اضافہ پر توجہ نہیں دی وہاں اس حقیقت سے انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ تحریک انصاف حکومت بھی 3سال میں ایسا کوئی قابل ذکر کام نہیں کر سکی اور وہ اقدامات جو ایسے کسی بھی سانحہ سے پہلے ہونے چاہئیں تھے اب ہو ر ہے ہیں ۔اب حکومت نےمری کو ضلع بنانے اور میونسپل سٹی کا درجہ دینے کے ساتھ وہاں موجود رہائشی ہوٹلوں یا گیسٹ ہائوسز کو رجسٹرڈ کرنے کا عمل شروع کیا ہے ۔ پروفیسر بشارت اللہ ملک نے کہاکہ سانحہ مری نہ صرف قومی سطح پر احساس ذمہ داری کے فقدان کی وجہ سے ہواہے بلکہ یوں کہا جائے کہ مادیت پرستی کی وجہ سے معاشرے میں ہر سطح پر خرابیاں اور مسائل بڑھ رہے ہیں توغلط نہ ہو گا۔ قوم میں انسانیت کی تعلیم و تربیت عام کرنے کیلئے ابتدا گھریلو سطح یا بنیادی سکول سسٹم سے کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ۔ میاں محمد علی نے کہاکہ مری سانحہ میں جہاں واقعے کا ذمہ دار بیڈ گورننس، بد انتظامی اور باہمی کوارڈینیشن کا بد ترین نظام ہے وہاں بحیثیت قوم احساس ذمہ داری کا فقدان بھی قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا۔ہر سال تہوار یا چھٹیوں کے دنوں میں سیاحتی مقامات پر رش ہونا کون سی نئی بات تھی لیکن ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے پر فوکس کرنے کی بجائے بروقت الرٹ جاری کیا جاتا اور لوگوں کو مری داخلے سے سختی سے روکا جاتا تو بہتر ہوتا۔ سیاحتی مقامات کے حوالے سے تمام تر ڈیٹا کمپیوٹرا ئزڈ کرےتا کہ عوام ہر قسم کے حالات سے باخبر ہوں اور ہوٹلوں کے کرائے فکس کرنے کے ساتھ ان کی بکنگ کا ڈیٹا بھی آن لائن کریں تا کہ بکنگ دکھائے بغیر گاڑیوں کو داخلے کی اجازت نہ ہو ۔ ساجدہ میر نے کہا کہحکومت کو چاہیے کہ لانگ ٹرم ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسی تشکیل دے کیونکہ مری اور دیگر سیاحتی مقامات پر موسم کی انتہائی شدت ہو جانا عام بات ہے لہٰذا بروقت اور قابل عمل پالیسی سازی ہی حالات پر کنٹرول بہتر بنا سکتی ہے۔