فون، ریکارڈنگ ڈیوائس پر پابندی کے باوجودحکومتی اجلاس کی تلخی میڈیا پر

14 جنوری ، 2022

اسلام آباد(فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خواتین ارکان کے بیگ اور وزرا سمیت دیگر ارکان کے موبائل فون کمیٹی روم کے باہر جمع کرانے جسے بعض حکومتی ارکان نے ناپسندیدہ عمل اور قیادت کی جانب سے ارکان پر عدم اعتماد کے رویئے سے تعبیر کیا کہ اسکےباوجود پارلیمانی کمیٹی میں اختلافات اور تنازع سے بھرپور گفتگو منظر عام پر آ گئی صرف یہی نہیں بلکہ وزیراعظم چیمبر میں اتحادی اور حکومتی ارکان کے ناراض لہجوں میں وزیراعظم سے گلے شکوئوں کی تفصیلات بھی میڈیا پر آگئیں پرویز خٹک، نور عالم کے بارے میں پیشگی اطلاعات تھیں کہ وہ جارحانہ رویہ اختیار کر سکتے ہیں شہباز گل، مراد سعید کا پرویزخٹک کیساتھ آنا یہ تسلی کرنا تھاکہ مطلوبہ الفاظ میں وضاحت کر یں ۔ تفصیلات کےمطابق پرویز خٹک اور نور عالم سمیت بعض ارکان کے بارے میں یہ اطلاعات پیشگی طور پر موجود تھیں کہ وہ اجلاس کے دوران جارحانہ رویہ اختیار کر سکتے ہیں جس کی وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ دو روز قبل پرویز خٹک کے دو بھانجوں جلال اور بلال خٹک نے مسلم لیگ (ن)میں شمولیت کی تھی جس پر پرویز خٹک کو اپنی قیادت کی جانب سے افسوس اور قدرے ناراضی کے جذبات پہنچائے گئے تھے اور اس سے قبل بلدیاتی انتخابات میں شکست کی ذمہ داری کا حوالہ بھی دیا گیاتھا جبکہ نور عالم جو اپنی نجی محفلوں میں اعلانیہ کہتے ہیں کہ میں آنے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دوں گا اس لئے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خدشات پر مبنی ان کے متوقع طرز عمل کے پیش نظر بھی اس ہدایت پر سختی سے عمل کرنے کیلئے کہا گیا تھاکہ۔موبائل فون اور کوئی ’’ریکارڈنگ ڈیوائس‘‘میٹنگ میں نہ لائے جائیں، خواتین ارکان کے بیگ بھی باہر ہی جمع کر لئے گئے تھے۔ وزیراعظم اور پرویز خٹک کے درمیان جن تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا وہ سیکورٹی کے تمام انتظامات کو عبور کرتے ہوئے ٹی وی سکرین کی زینت بن گئے اطلاعات کے مطابق پرویزخٹک اپنے دفاع اور ٹی وی پر چلنے والی خبروں کی تردید اور وضاحت کرنے کیلئے میڈیا کے سامنے آئے تو شہباز گل اور مرادسعید تمام وقت ان کے دائیں بائیں موجود رہے جس سے یہ تاثر ملتا تھا کہ جیسے وہ اس بات کی تسلی کر رہے ہوں کہ پرویزخٹک جن الفاظ میں وضاحت اور تردید کر رہے ہیں کیا وہ ’’مطلوبہ الفاظ ہی ہیں‘‘