منی بجٹ اجلاس کیلئے بھی حکومتی اراکین کو کالیں آئیں،طارق فضل

14 جنوری ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ) ن لیگ کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ، منی بجٹ اجلاس کیلئے بھی حکومتی اراکین اسمبلی کو کالیں آئی ہیں ضمیر کے بوجھ تلے دبے حکومتی ارکان بولنا شروع ہوگئے ہیں،جس دن تحریک عدم اعتماد پیش ہوگئی ماحول بالکل مختلف ہوگا،پی ڈی ایم کی راہیں جدا نہ ہوتیں تو حکومت کا بوریا بستر گول ہوچکا ہوتا،عمران خان کو ہٹانے کیلئے جمہوری و آئینی راستے کے سوا کچھ نہیں ہے، پی ٹی آئی کو اگلے الیکشن میں فتح کیلئے صرف ای وی ایم کا سہارا ہے۔وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی بھی شریک تھے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی بھی رہنما وزیراعظم سے اختلاف کرتا ہے تو کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے، خیبرپختونخوا میں شکست اور غیریقینی صورتحال پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اختلاف کی وجہ بنی، جب بھی ڈٹ کر کھڑے ہونے کا وقت آتا ہے نواز شریف لندن یا جدہ کیوں چلے جاتے ہیں،حکومت اور اپوزیشن میں خود کو زیادہ نااہل، کاہل اور سست الوجود ثابت کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ن لیگ کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نےکہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سخت سے سخت بات مہذب انداز میں کی جاسکتی ہے، منی بجٹ اجلاس کیلئے بھی حکومتی اراکین اسمبلی کو کالیں آئی ہیں، جس دن تحریک عدم اعتماد پیش ہوگئی ماحول بالکل مختلف ہوگا، سینیٹ الیکشن میں حکومتی ارکان نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا تھا، حکومتی ارکان کب تک ضمیر کے بوجھ تلے دبے خاموش رہیں گے، ضمیر کے بوجھ تلے دبے حکومتی ارکان آہستہ آہستہ بولنا شروع ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان ہم سے رابطوں میں ہیں، وہ اگلے الیکشن میں ٹکٹ دینے کے وعدے پر تعاون کیلئے تیار ہیں۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہمیں کوئی کال نہیں آئی ہم حکومتی ارکان کی بات کرتے ہیں، حکومت کی کشتی جب تک تیر رہی ہے حکومتی ارکان چپکے ہوئے ہیں، جس دن پتا لگا یہ کشتی ڈوبنے والی ہے چھلانگیں لگادیں گے۔ سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی بھی رہنما کھل کر وزیراعظم سے اختلاف کرتا ہے تو اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں نواز شریف، شہباز شریف یا آصف زرداری کے سامنے بولنے کی کسی میں جرأت نہیں ہے۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی اپنے گڑھ خیبرپختونخوا میں شکست اور غیریقینی صورتحال پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اختلاف کی وجہ بنی، پرویز خٹک نے پارٹی اجلا س میں حقائق بیان کیے ہیں، لوگ مہنگائی ، بیروزگاری سے تنگ ہیں اس کا سامنا ارکان اسمبلی کوا پنے حلقوں میں کرنا پڑرہا ہے، عمران خان اقتدار سے پہلے تعریف پر اور وزیراعظم بننے کے بعد تنقید پر غصہ ہوتے ہیں، پرویز خٹک کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے عہدے سے ہٹا کر زیادتی کی گئی۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ ن لیگ مٹھائیاں جلدی بانٹ دیتی ہے پھر ریورس گیئر لگتا ہے، اپوزیشن ساڑھے تین سال میں تتربتر نظر آئی، حکومت اور اپوزیشن میں خود کو زیادہ نااہل، کاہل اور سست الوجود ثابت کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔