کورونا وائرس کی تباہ کاریاں، پاکستان کی نصف آبادی طبی سہولتوں سے محروم

14 جنوری ، 2022

اسلام آباد (مہتاب حیدر) اوکسفیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ پورے ایشیا میں عدم مساوات کی وجہ سے پاکستان میں 50؍ فیصد آبادی کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں ناکام ہے۔ طبی سہولتوں کے فقدان کیوجہ مالی عدم استحکام کو قرار دیا جارہا ہے۔ لوگوں کے پاس استطاعت اور استعداد دونوں کی کمی ہے۔ 2020ء میں ایک جائزے کے مطابق غربت میں مبتلا 78؍ فیصد خواتین کو امدادی احساس پروگرام سے باہر رکھا گیا ہے۔ ایشیائی ممالک میں کوروناوائرس سے لاکھوں ہلاکتیں ہوئیں۔ 14؍ کروڑ 70؍ لاکھ افراد بیروزگار اور 14؍ کروڑ 80؍ لاکھ مفلسی کا شکار ہوئے۔ اس کے برخلاف خطے کے متمول طبقات کی دولت میں زرکثیر 1.46 ٹریلین ڈالرز کا اضافہ ہوا۔ اوکسفیم کی نئی رپورٹ کے مطابق ایشیا میں عدم مساوات نے سنگین صورت اختیار کرلی ہے۔ ایشیا کے امیر ترین ایک فیصد طبقے کی دولت میں 90؍ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ خطے میں اقتصادی پالیسیاں بھی امیر طبقات کے حق میں جارہی ہیں بے نظیر انکم سپورٹ سے بھی 72؍ فیصد مستحق خواتین بھی محروم ہیں جبکہ انڈونیشیا، فلپائن اور سری لنکا میں مستحقین کی داد رسی کی صورتحال پاکستان سے بہتر ہے۔ پاکستان میں اقتصادی بدحالی سے متاثرین خواتین، لڑکیوں اور محروم کارکنوں کی اکثریت ہے جن کی آمدن سکڑ گئی اور ضروری خدمات میں کمی واقع ہوگئی۔ تعلیمی اداروں کی بندش سے تدریسی عمل شدید متاثر ہواہے۔ ایک کروڑ 45؍ لاکھ بچے اسکول جانےسے محروم ہوگئے ہیں جس کے دور رس مضمرات ہوں گے۔ حکومت پاکستان صحت سہولت پروگرام کے تحت عوام کو بہتر سماجی سہولتوں کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے جس کے تحت پاکستان کے 90؍ اضلاع میں 90؍ لاکھ خاندانوں کو صحت کی مفت سہولتیں بہم پہنچائی جارہی ہیں۔ ڈائریکٹر اوکسفیم شاہنواز علی نے بتایا کہ پاکستان میں 80؍ فیصد سے زائد خواتین اقتصادی میدانوں میں غیر متحرک ہیں حکومتی احساس کیش پروگرام کے تحت 6؍ کروڑ 70؍ لاکھ افراد کو جو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ہیں انہیں روزانہ 62؍ لاکھ روپے منتقل کئے جارہے ہیں اس پروگرام کو مستقل بنیاد پراستوار کرنے کی ضرورت ہے۔ ایشیا میں امیر ترین ارب پتی افراد کی تعداد 803؍ سے بڑھ کر 1087؍ ہوگئی ہے ایشیا میں عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے ترقی پسند پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے۔ ارب پتی افراد پر دو سے 5؍ فیصد ٹیکس عائدکرکے سالانہ 77؍ کروڑ 65؍ لاکھ ڈالرز حاصل کئے جاسکتے ہیں جو صحت عامہ اخراجات کے لئے کافی ہے۔