سینیٹ قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس ، پاکستان سائیکلوجیکل کونسل بل پربحث

14 جنوری ، 2022

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سینیٹ قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس گزشتہ روز ہمایوں مہمند کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان سائیکلوجیکل کونسل بل 2021 زیر بحث آیا، ریاض فتیانہ نے کہا کہ 2011 میں بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، کمیٹی سے پاس ہونے کے بعد 2013 میں اتفاق رائے سے قومی اسمبلی سے اس بل کو پاس کیا گیا۔ سائیکا ٹرسٹ اور سائیکولجسٹ دونوں مختلف پیشے ہیں، اگر اس بل میں ترامیم کوئی کرنا چاہتا ہے تو اس صورت میں یہ بل لٹک جائے گا۔ یہ بل یونیورسٹیز کے نصاب بنانے میں مدد فراہم کرے گا، ایک دفع یہ ایکٹ بن جائے تو بعد ترامیم لائی جا سکتی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر اس بل کو پاس کیا جائے تو کیا یہ الائیڈ ہیلتھ سروسز کے ساتھ متصادم نہیں ہوگا؟میں اس بل کے حق میں ہوں کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ یہ شعبہ ریگولیٹ ہولیکن کچھ خدشات ہیں جس کو دور ہونا چاہئے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شریک سائیکولجسٹ نے بل پر اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ بل میں“مینٹل ہیلتھ ریگولیشن” کے الفاظ غلطی سے آیا ہے، باقی بل میں ایسی کوئی چیز نہیں کہ اس کو منظور نا کیا جاسکے۔ روبینہ خالد نے کہا کہ مینٹل ہیلتھ ایک ٹیبو بن گیا ہے، ہمیں احتیاط سے اس بل کو دیکھنا چاہئے اور پاس کرانے میں جلدی نہیں ہونی چاہئے۔ بہرہ مند تنگی نے کہا کہ جن شقوں میں سائیکولجسٹ اور سائیکاٹرسٹ کا اختلاف ہے اس پر دونوں فریق بیٹھ کر بات کرے اور مسئلے کا حل تلاش کریں، ریاض فتیانہ نے کہا کہ اس بل کا منظور ہونا ضروری ہے، کوئی بھی شخص سائیکولجسٹ کا بورڈ لگا کر بیٹھ جاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسا کام نہ ہو کہ آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے مسائل بنیں۔ کمیٹی نے پاکستان سائیکلو جیکل کونسل بل 2021 پر بحث کو ایک ہفتے کیلئے موخر کردیا۔