سینیٹ کمیٹی انسانی حقوق ، محمد زادہ اگروال قتل کی جوڈیشنل انکوائری کی سفارش

14 جنوری ، 2022

اسلام آباد (خبر نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے ملاکنڈ میں سماجی کارکن محمد زادہ اگروال کے قتل کے مرکزی ملزم کو جلد گرفتار کرنے, منشیات فروشوں کیخلاف سخت ایکشن لینے ، جوڈیشل انکوائری کرنے ، لواحقین کو جلد معاوضہ دینے اور مرحوم کو تمغہ شجاعت سے نوازنے کی سفارش کر دی ہے، چیئرمین نے وزارت انسانی حقوق سے سندھ میں امن و امان کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت ہوا ،سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ محمد زادہ اگروال کو منشیات فروشوں کیخلاف آواز اٹھانے پر قتل کیا گیا ، مقامی لوگوں نےانکے قتل پر احتجاج کیا جس کے نتیجے میں دو ایم پی ایز ، متعلقہ ڈی سی اور اے سی نے عوام کیساتھ معاہدہ کیا جس پر لوگوں نے احتجاج ختم کر دیا مگر جو رپورٹ آئی ہے اسکے مطابق اصل مجرم گرفتار نہیں ہوا ، صرف کرائے کے قاتل پکڑے گئے ہیں،جوڈیشل انکوائری کا حکم ابھی تک نہیں دیا گیا اور متاثرہ فیملی کو معاوضہ بھی نہیں ملا ، کمشنر ملا کنڈ نے بتایا کہ محمد زادہ اگروال قتل کیس کےماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور جلد گرفتار کر لیا جائیگا، 60سے زائد منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، ملزم نثار کا شناختی کارڈ بلاک کر کے نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے وہ پنجاب میں کہیں چھپا ہوا ہے، جوڈیشل انکوائری کیلئے صوبائی حکومت کو لکھا ہے، متاثرہ فیملی کو معاوضہ دینے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ ناظم جوکھیو کو ایم این اے اور اسکے بھائی ایم پی اے نے قتل کیا، آئی جی سندھ مشتاق مہر نے ویڈیو لنک کے ذریعے کہا کہ تفتیشی ٹیم چالان مکمل کر چکی ہے ، دہشتگردی کی دفعہ عدالت کے حکم پر لگائی جاتی ہے ، ناظم جوکھیو کی بیوی کو ایک سکواڈ اور سیکورٹی فراہم کی گئی ہے،اگر معزز سینیٹر کو سندھ پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے تحفظات ہیں تو تحریری طور پر بھجوا دیں ، آئی جی سندھ آفس انکے جوابات تحریری طور پر فراہم کر دیگا جس پر چیئرمین نے کہا کہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر سیمی ایزدی سوالات و تحفظات کمیٹی کو فراہم کریں ، کمیٹی آئی جی سندھ سے تحریری جواب طلب کر یگی،آئی جی بلوچستان نے کمیٹی کو بتایا یونیورسٹی کے دو لاپتہ طلبہ کی تفتیش کی جا رہی ہے ، ایک کو جبری اغوا کیا گیا ہے جس کی ویڈیو ملی ہے ، بہتر ہے کمیٹی ان معاملات کولاپتہ افراد کمیشن کو ریفر کر دے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ستمبر 2020 میں حکومت نے ایک کمیٹی بنائی تھی جس کا مقصد اس طرح کے واقعات کی وجوہات اور تدارک کا جائزہ لینا تھا ، اس کمیٹی کو بھی یہ کیسز ریفر کر دیتے ہیں، کمیٹی کو شیبا گل اور اسکے والد کے قتل کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ ایک زمین کا جھگڑا تھا، ملزم اسی دن اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا گیا تھا۔