بورس جانسن پر استعفیٰ کیلئے دبائو میں اضافہ ،پارٹی کی قیادت کریں یا ایک طرف ہوجائیں، وزیر اعظم پر متعدد ٹوری ایم پیز نے عوامی سطح پر تنقید شروع کردی

16 جنوری ، 2022

لندن، راچڈیل (سعید نیازی، ہارون مرزا) بورس جانسن پارٹی کی قیادت کریں یا ایک طرف ہو جائیں۔ متعدد ٹوری ایم پیز نے وزیر اعظم پر عوامی سطح پر تنقید شروع کردی ہے، دوسری جانب کورونا بحران کے دوران سخت ترین پابندیوں اور قوانین کے باوجود ڈائوننگ سٹریٹ کی طرف سے ہر ہفتے شام 4 سے 7بجے کے درمیان 'وائن ٹائم فرائیڈے‘ کے نام سے باقاعدگی کیساتھ شراب پارٹیوں کے انعقاد کا انکشاف ہوا ہے۔ سابق ٹوری وزیر اور پارلیمنٹ میں ڈیفنس سلیکٹ کمیٹی کے چیئرمین ٹوبیاس ایلورڈ نے کہا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن یا تو ’’پارٹی کی قیادت کریں یا ایک طرف ہو جائیں‘‘۔ کوویڈ پابندیوں کے دوران ڈائوئنگ اسٹریٹ میں پارٹیوں کے انعقاد کی خبروں کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے ’’قیادت‘‘ کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس وقت سینکڑوں کی تعداد میں حلقے کے ناراض ووٹرز اپنے اراکین پارلیمنٹ سے رابطے کرکے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ حکومت نے عوام سے کہا ہے کہ وہ پارٹیوں کے انعقاد کے حوالے سے سول سرونٹ سوگرے کی تحقیقات کی رپورٹ آنے تک کسی فیصلے پر پہنچنے کی بجائے انتظار کریں۔ جبکہ نارتھ ویسٹ لیسٹر شائر سے کنزرویٹیو رکن پارلیمنٹ اینڈریو برجن نے کہا ہےکہ تحقیقات کا نتیجہ کچھ بھی ہو انکے خیال میں بورس جانسن اخلاقی طور پر ملک کی قیادت کرنے کا حق کھو چکے ہیں۔ اگر کل کوئی اور ایمرجنسی درپیش ہوئی تو وزیراعظم عوام کو کس طرح قربانی دینے کو کہیں گے، یہ اختیار اب وہ کھو چکے ہیں۔ میری نظر میں اب ان کا وزیراعظم کی نشست پر رہنا ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ مسٹر برجن پانچویں کنزرویٹیو رکن پارلیمنٹ تھے جنہوں نے وزیراعظم سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا تاہم وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کیلئے 54 اراکین ، 1922 کمیٹی آف بیک بینچر سے رابطہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ چند دیگر ٹوری اراکین پارلیمنٹ نے بھی کہا ہے کہ ان کے ’’ان باکس‘‘ احتجاجی ای میل سے بھر گئے ہیں۔ گزشتہ روز ڈائوئنگ اسٹریٹ نے پرنس فلپ کی تدفین سے ایک روز قبل پارٹیوں کے انعقاد پر باضابطہ طور پر ملکہ برطانیہ سے معذرت کی تھی۔ لیبر سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں پہلے ہی بورس جانسن سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔دوسری جانب کورونا بحران کے دوران سخت ترین پابندیوں اور قوانین کے باوجود ڈائوننگ سٹریٹ کی طرف سے ہر ہفتے شام 4 سے 7 بجے کے درمیان 'وائن ٹائم فرائیڈے‘ کے نام سے باقاعدگی کیساتھ شراب پارٹیوں کے انعقاد کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈائوننگ سٹریٹ کی وائن ٹائم فرائیڈے پارٹیوں میں وزیراعظم بورس جانسن بھی شریک ہوئے۔ یہاں تک کہ ڈائوننگ سٹریٹ کے عملہ نے اپنی بیئر ‘ اور وائن کو ٹھنڈا کرنے کیلئے 142 پونڈ ڈرنکس فریج کیلئے خرچ کیے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ کورونا پابندیوں کے دوران اس طرح کے اجتماع کیلئے وزیر اعظم کی طرف سے حکومتی معاونین کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی جو خود باقاعدگی سے اجتماعات کی نگرانی کرتے تھے۔ ایک ایسے وقت میں جب برطانویوں کو گھر کے اندر بھی سماجی اجتماعات کے انعقاد پر پابندی عائد تھی ایسے وقت میں اس طرح کی گیدرنگ کے انکشاف نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ 11 دسمبر 2020 کو ڈاؤننگ اسٹریٹ کے پچھلے دروازے سے ڈیلیور کیے گئے 34 بوتلوں والے فریج کو بھرنے کے لیے عملے نے مقامی ٹیسکو میٹرو میں مشروبات کا ذخیرہ کرنے کے لیے ایک پہیے والے سوٹ کیس کیساتھ تصاویر بھی سامنے آ ئی ہیں۔ کورونا بحران کے دوران لوگوں کو گھر کے اندر یا کھلے ملاقات میں سماجی میل جول یا اجتماع کرنے کی اجازت ہرگز نہ تھی۔ زیادہ سے زیادہ چھ لوگوں کو پارکس اور عوامی باغات میں ایس او پیز کے تحت اکھٹے ہونیکی رعایت دی گئی تھی۔ اس دوران ڈاؤننگ سٹریٹ نے ہر ہفتے شام 4 بجے سے شام 7 بجے کے درمیان 50 نمبر 10 کے عملے کے الیکٹرانک کیلنڈرز میں وائن ٹائم فرائیڈے کو شیڈول کیا۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے اندرونی ذرائع کے مطابق کورونا بحران کے دوران صبح 3 بجے کے سیشنز کا کلچر تھا۔ لوگ راتوں رات عمارتوں میں صوفوں پر ہینگ اوور اتار کر سوتے تھے اور صبح سویرے میزوں پر خالی مشروبات کی بوتلیں اور گلاس موجود ہوتے تھے، جنہیں صفائی کرنے والوں کو اٹھانا پڑتا تھا۔ شراب نوشی کا کلچر عام تھا۔ ہفتے کے آخر میں مشروبات حکومت میں ایک دیرینہ روایت کا حصہ ہیں لیکن مبینہ طور پر وہ پابندیوں کے دوران جاری رہے جب کہ باقی ملک میں زیادہ تر لوگ اپنے گھروں تک محدود تھے۔ وزیراعظم بورس جانسن کے استعفیٰ دینے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے درمیان ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پوری وبائی بیماری کے دوران شراب پینے اور پارٹی کرنے کے مبینہ کلچر کے بارے میں یہ نئے اور اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ شہزادہ فلپ کی آخری رسومات کے موقع پر وزیراعظم بورس جانسن نے نمبر 10کو ملکہ برطانیہ سے معافی مانگنے کا بھی حکم دیا تھا۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق دعوئوں کے بارے میں تحقیقات کرنیوالے سینئر سرکاری اہلکار سوگرے کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ تازہ ترین انکشافات سے آنکھیں چرا رہے ہیں کابینہ کے وزراء جنہوں نے اس ہفتے عوامی طور پر اپنے لیڈر کی حمایت کی تھی کہا کہ ان کی حمایت کا جواز پیش کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ متعدد ٹوری ایم پیز نے اب وزیر اعظم بورس جانسن پر عوامی سطح پر تنقید شروع کر دی ہے۔ ایک عوامی سروے کے مطابق 63 فیصد عوام کی رائے ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کی تقریب اپنی کوویڈ پالیسی اور قانون سازی کے مطابق غیر قانونی تھی انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔ کیٹ جوزف جو اس یونٹ میں ڈائریکٹر جنرل تھیں جس نے حکومتی کوویڈ رسپانس کو مربوط کیا تھا اور اب شیفیلڈ سٹی کونسل میں چیف ایگزیکٹو ہیں نے کہا کہ انہیں سول سروس چھوڑنے کے لیے کیبنٹ آفس میں منعقدہ ایک اجتماع کے لیے واقعی افسوس ہے۔ جوزف نے کہا کہ وہ اور ساتھی جو کام کر رہے تھے شام کو مشروبات کے لیے جمع ہوئے حالانکہ اس وقت لندن ٹائر 3 لاک ڈاؤن میں تھا اور قوانین کے تحت گھرانوں کو گھر کے اندر سماجی ہونے سے بھی منع کیاگیا تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم کے ترجمان نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال 16 اپریل کو ڈاؤننگ اسٹریٹ میں افسوسناک رویے پر بکنگھم پیلس سے معافی مانگی گئی تھی۔