ناصر بٹ نے ٹی وی چینل کےالزامات پر90ہزارپونڈز کا ہتک عزت کیس جیت لیا

25 جنوری ، 2023

لندن ( مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان کے معروف نیوز چینلز میں سے ایک دنیا نیوز نے مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما ناصر بٹ پرعائد ہتک آمیز الزامات پر معافی مانگ لی۔ چینل نے ان پراطالوی سسلین مافیا، قصور ریپ سکینڈل، بدعنوانی اور رشوت ستانی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے جبکہ مرحوم احتساب عدالت کے جج کونواز شریف کی مدد کے الزام پر بلیک میل کیا اوردھمکیاں دیں۔ تاہم چینل نے 90000پونڈز ہرجانے اور قانونی اخراجات کے طور پر تقریباً اتنی ہی رقم دی ہے۔ چینل نے لندن ہائی کورٹ کو تحریری طور پر بتایا ہے کہ جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کے حوالے سے ناصر بٹ اور نواز شریف پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے، ہتک آمیز اور بے بنیاد ہیں۔ نیوز چینل نے چند ماہ قبل ہتک عزت کا مقدمہ ہارنے کے بعد جہاں یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ ناصر بٹ کو چار شوز میں اعلیٰ سطح پر بدنام کیا گیا جن میں ایاز امیر، شہباز گل، سعد رسول، حبیب، اکرم اور فردوس عاشق شامل تھے، مکمل ٹرائل پر جانے سے پہلے ناصر بٹ سے معافی مانگ لی،چینل نے عدالت کو بتایا کہ ہم قبول کرتے ہیں کہ مسٹر ناصر بٹ اچھے کردارکے حامل اور قابل اعتبار آدمی ہیں۔ مسٹر ناصر بٹ پر یہ جھوٹے الزامات ان کے اس کردار کی وجہ سے لگائے گئے تھے جس کے نتیجے میں احتساب عدالت کے مرحوم جج مسٹر ارشد ملک نے یہ اعتراف کیا تھاکہ انہیں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنانے کیلئے بلیک میل کیا گیا تھا، اور یہ کہ انہیں ایسا کرنے پر افسوس ہے۔ چینل نے اپنے یوکے سٹیشن پر ناصر بٹ سے معافی مانگی اور معافی نامہ بھی نشر کیا ہے۔ واضح طور پر کہا ہے کہ ایاز امیر اور دیگر کی جانب سے ہتک آمیز الزامات کبھی نہیں لگائے جانے چاہیئں تھے کیونکہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں تھی۔ چینل نے عدالت کو بتایا اور معافی نامہ نشر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے 6 جولائی اور 7 جولائی 2019 کو ایک شو ʼاختلافی نوٹ ʼ پروگرام نشر کیا جس میں فردوس عاشق اعوان اور شہباز گل نے کہا کہ ناصر محمود (بٹ) قاتل ، منشیات فروش، انصاف سے مفرور، ایک سے زیادہ قاتل اور ایک بے عزت کردارہیں جو اپنی ویڈیو بنانے سے پہلے جج کو رشوت دینے کی کوشش کر سکتے تھے۔ 12 جولائی 2019 کو ایاز امیر نے ناصر بٹ کو اطالوی سسلین مافیا قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر ناصر بٹ ایک ایسا بدنام کردار ہے جسے منظم جرائم میں ملوث لوگ بشمول ججوں کو نواز شریف کی مدد کیلئے بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کریں گے۔ چینل نے اب عدالت کو یہ بتاتے ہوئے معذرت کی ہے کہ دنیا نیوز کی طرف سے لگائے گئے یہ تمام الزامات جھوٹے تھے کیونکہ مسٹر بٹ ایک یا ایک سے زیادہ افراد کے قاتل نہیں ہیں۔ مسٹر ناصر بٹ منشیات فروخت کرنے والے نیٹ ورک کے رکن، رہنما یا اہم حصہ نہیں ہیں۔ مسٹر ناصر بٹ نے فوجداری جرائم کے مقدمے سے بچنے کیلئے پاکستان نہیں چھوڑا۔ مسٹر ناصر بٹ کسی جرائم پیشہ گروہ کے سرغنہ نہیں ہیں۔ مسٹر ناصر بٹ نے جج ارشد ملک کو کسی بھی شکل میں رشوت دینے میں ملوث نہیں تھے۔ ہم جناب ناصر بٹ سے اس تکلیف، پریشان اور ایذا رسانی کیلئے غیر مشروط طور پر معذرت خواہ ہیں جو ان نشریات کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ ہم نے مسٹر ناصر بٹ کو کافی ہرجانے اور قانونی اخراجات ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ چینل نے عدالت کو بتایا ہے کہ وہ ناصر بٹ کو 90000 پونڈز ہرجانے اور قانونی اخراجات کے طور پر 85000 پونڈز ادا کرے گا۔ ایاز امیر نے الزام لگایا تھا کہ ناصر بٹ جج ارشد ملک کو پھنسانے کیلئے مافیا انداز میں نواز شریف کی ہدایات پر کام کر رہے ہیں۔ ناصر بٹ کی نمائندگی سٹون وائٹ سالیسیٹرز اور ڈوٹی سٹریٹ چیمبرز کے کونسلر ڈیوڈ لیمر نے کی۔ ناصر بٹ پاکستانی میڈیا اور اس وقت کی عمران خان کی حکومت کی جانب سے اس وقت تنقید کا نشانہ بنے جب انہوں نے جج ارشد ملک کی فلم بندی کی اور لندن روانگی سے قبل مریم نواز کو فلم دے دی۔ پی ٹی آئی حکومت نے مسٹر بٹ کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا جب مریم نواز نے 6 جولائی 2019 کو لاہور میں ایک دھماکہ خیز پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور انکشاف کیا کہ احتساب جج نے ناصر بٹ سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ وہ غیر منصفانہ فیصلے کے اعلان کے بعد احساس جرم اور ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ناصر بٹ نے کئی پاکستانی ٹی وی چینلز کے خلاف برطانیہ کی ہائی کورٹ میں ہتک عزت کی کارروائی جاری کی۔ دنیا نیوز کے ساتھ اپنا معاملہ طے کرنے سے قبل ناصر بٹ پہلے ہی اے آر وائی اور ہم نیوزکے خلاف دو الگ الگ مقدمات جیت چکے ہیں۔ ان کے بیرسٹر نے عدالت کو بتایا ہے کہ ان کے دو اور ٹی وی چینلز کے خلاف ہائی کورٹ میں لائیو کیسز ہیں۔