صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 12 اپریل سے پہلے ہوجائینگے،خرم دستگیر

25 جنوری ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے استعفوں کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچ گیا ہے، اسپیکر کو اپریل میں ہی استعفے قبول کرلینے چاہئیں تھے، قومی اسمبلی کی مدت میں چھ ماہ کے اضافے کی گنجائش نہیں ہے، آئین پر عمل کرتے ہوئے وقت پر عام انتخابات کروانے چاہئیں، صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات انشاء اللہ بارہ اپریل سے پہلے ہوجائیں گے۔ وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالاکبر چترالی ،جی ڈی اے کی رہنما سائرہ بانو اور سینئر صحافی حافظ طاہر خلیل بھی شریک تھے۔عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ پور ے ملک میں ایک ہی دن الیکشن ہوں، اسپیکر کو پی ٹی آئی کے استعفے قبول کرنے میں اتنی جلدی نہیں کرنی چاہئے تھی، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نگراں سیٹ اپ اگست تک چلے گا، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات قومی اسمبلی کے الیکشن کے ساتھ ہوں گے، خبریں ہیں اگست میں قانون سازی کے ذریعہ قومی اسمبلی کو چھ ماہ کی توسیع دیدی جائے گی۔ سائرہ بانو نے کہا کہ عمران خان کو ان کی پارٹی کے میرجعفر اور میرصادق نے ڈبودیا، شہباز شریف پہلے اپنی کابینہ کا حجم کم کریں پھر عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کا سوچیں، پنجاب میں نگران سیٹ اپ طویل عرصہ کیلئے آیا ہے۔سینئر صحافی حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ قومی اسمبلی کی 100سے زائد خالی نشستوں پر آئین کے مطابق 60روز میں الیکشن ہوں گے، الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کیلئے 47ارب روپے کا بجٹ مانگا تھا جبکہ ان کے پاس 18ارب روپے تھے، دو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن کو 22ارب روپے کی ضرورت ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کمیشن کو صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی کی خالی نشستوں اور اکتوبر میں عام انتخابات کیلئے 70ارب روپے کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ وولٹیج کے زیادہ اتار چڑھاؤ کی وجہ سے پاور پلانٹس ازخود بند ہوئے جس کے سبب بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا، تربیلا ڈیم کی فریکوئنسی منگلا ڈیم سے ملانے میں پرابلم کے باعث بجلی کی فراہمی بحال ہونے میں تاخیر ہوئی، جوہری پاور پلانٹس بھی پرسوں صبح دوبارہ چلنا شروع ہوجائیں گے، اس وقت بجلی کے نظام میں کوئی خرابی نہیں ہے، بجلی کا نظام کافی حد تک بحال ہوچکا ہے پرسوں تک مکمل طور پر بحال ہوجائے گا، کراچی الیکٹرک اس نظام کا حصہ نہیں جسے وزارت توانائی مینج کرتی ہے، کراچی کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی دیتے ہیں مگر بریک ڈاؤن کے بعد 300میگاواٹ دے رہے ہیں۔ خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو آئین کے مطابق اپریل میں ہی پی ٹی آئی کے استعفے قبول کرلینے چاہئیں تھے، پی ٹی آئی کچھ عرصہ پہلے تک مطالبہ کررہی تھی کہ استعفے منظور کیے جائیں،15دسمبر 2022ء کو پی ٹی آئی نے خط لکھ کر ایک دفعہ پھر اپنے استعفوں کی توثیق کی تھی، پی ٹی آئی کے استعفوں کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچ گیا ہے۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ قوم کو 70ارب روپے کے انتخابی اخراجات کے کنوئیں میں دھکا عمران خان نے دیا ہے، مہنگائی کم کرنے، خارجہ پالیسی، سیلاب زدگان کی بحالی اور دہشتگردی کی نئی لہر سے نمٹنے کیلئے کام کررہے ہیں، قیمتوں میں اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن اتنا نہیں جتنا تحریک انصاف کے دور میں ہوا تھا، قومی اسمبلی کی مدت میں چھ ماہ کے اضافے کی گنجائش نہیں ہے، آئین پر عمل کرتے ہوئے وقت پر عام انتخابات کروانے چاہئیں، صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات انشاء اللہ بارہ اپریل سے پہلے ہوجائیں گے۔ جماعت اسلامی کے رہنما عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بجلی کا 80فیصد نظام ابھی تک بحال نہیں ہوا ہے، پشاور میں لوڈشیڈنگ ہے جبکہ معمول کے مطابق اس وقت لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی ہے۔