سیاسی ڈائری،قومی اسمبلی سےتحریک انصاف کا مکمل صفایا عمل میں آگیا

25 جنوری ، 2023

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) قومی اسمبلی سے عمران خان کی نام لیوا تحریک انصاف کا وہ مکمل صفایا عمل میں آگیا ہے جس کے بڑے طمطراق سے خود انہوں نے فرمائش کی تھی پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اپنی حکومتوں کو صوبائی اسمبلیاں ملیامیٹ کرنے کی خواہش میں گلاگھونٹ کر ہلا ک کردیا سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں سے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کر رکھا ہے کہ یہ سب کچھ ’’گندے نظام‘‘ سے نجات کے عزم کا حصہ ہے۔ آزاد کشمیر کی تحریک انصاف حکومت کو عدم اعتماد کا عفریت ہڑپ کرنے کیلئے تیار بیٹھا ہے یہ منظر تحریک انصاف کے کسی حریف نے پیدا نہیں کیا بلکہ عمران کی ’’فراست‘‘ کا اسے شاہکار قرار دیا جائے گا۔ جن کی عقل و دانش کھیل کے کسی میدان کیلئے شاید کارآمد ہو سیاست اور ملکی امور نمٹانے کیلئے اس پر کبھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ اپنی پونے چار سال کی حکومت کے ذریعے انہوں نے ملک کو برباد کرکے رکھ دیا جس کے بعد وہ مسلسل استحکام شکن سرگرمیوں میں ملوث ہیں وہ اپنے تمام سیاسی عزائم میں ناکام رہنے کے باوجود اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے بہت پراُمید ہیں جو معاشی تباہی سے عبارت ہے اور جس میں ملک کو سری لنکا جیسے حشر سے آشنا کرنا ہے اب قومی اسمبلی کی ایک سوتیس نشستوں پر انتخابات ہونا ہیں جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات اس کے ایک ماہ بعد ہونا بنتے ہیں۔ پی ڈی ایم نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی جو وفاقی حکومت کی حلیف جماعت ہے اس نے اشارے دیئے ہیں کہ وہ ان انتخابات میں حصہ لے گی تحریک انصاف کی طے شدہ حکمت عملی کے مطابق ان تمام ایک سوتیس نشستوں پر عمران امیدوار ہوں گے یوں لگے گا کہ ملک کے ان حصوں میں عمران کا سیلاب آرہا ہے جہاں ضمنی انتخاب ہو رہا ہوگا اس تمام تر کے باوجود عام انتخابات کا کوئی امکان موجود نہیں، سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی جو حکمران اتحاد میں پاکستان مسلم لیگ نون سے محض ستائیس نشستوں کے فاصلے پر ہے کم و بیش چالیس نشستوں پر یقینی کامیابی کی منصوبہ بندی کرے گی تاکہ جس اکثریتی اصول کی بنیاد پر مسلم لیگ نون نے حکومت کی قیادت سنبھال رکھی ہے اس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کو وفاقی حکومت کے آخری ساڑھے پانچ ماہ کے لئے ملک کا وزیراعظم بنوایا جا سکے۔ پیپلز پارٹی کے حلقے اس قیاس آرائی پر تبصرہ کرنے سے گریزاں ہیں ان کی فہم کے مطابق بلاول کو آئندہ عام انتخابات کے نتیجے میں معرض ِ وجود پانے والی قومی اسمبلی کے ذریعے ملک کا وزیراعظم بنوائے جانے کا ارادہ ہے استعفوں اور انتخابی عمل کے دائروں میں اب متعلقہ انتظامیہ اپنا سفر جاری رکھے گی عدالتی اور احتسابی محاذگرم ہو رہا ہے تحریک انصاف کے سربراہ نے امکانات کو بھانپتے ہوئے اپنی جماعت کی قیادت ’’محفوظ ‘‘ ہاتھوں میں منتقل کرنے کا ارادہ کر لیا ہے اس سلسلے میں سابق خاتون اوّل کا نام لیا جا رہا ہے اگر وہ بھی کسی کارروائی کی ’’زد‘‘ میں آگئیں تو ان کے بعد بندوبست کیا ہوگا۔ اس بارے میں سوچ بچار جاری ہے خیال ظاہرکیا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف میں پوسٹ بیورو قائم ہوگا جس میں دیگرافراد کے علاوہ کئی لال بجھکڑ بھی شامل ہوں گے اور عمران کو جماعت کا سرپرست اعلیٰ بنا دیا جائے گا۔ سرپرست اعلیٰ کا تصور عام طور پر خیراتی اور رفاہی تنظیموں سے جڑا ہوتا ہے۔ سیاسی جماعتوں میں قائد اور سپریم لیڈر جیسے عہدے تجویز کئے جاتے ہیں تحریک انصاف ’’وکھری ٹائپ‘‘ کی جماعت ہے جس میں عقل و فہم اور روایات کا کوئی گزر نہیں وہاں یہ سب کچھ ہوتا ہے۔ سید محسن رضا نقوی کے پنجاب کا نگران وزیراعلیٰ بننے پر جس قدر تحریک انصاف میں رونا پیٹنا ہو رہا ہے وہ دیدنی ہے اعلان کیا گیا کہ پیر کو اس تقرری کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا کھیوڑہ کی کان نمک سے برآمد کا ایک ’’نابغہ روزگار‘‘ نے دعویٰ کیا کہ پورے ملک میں عوام کا سمندر اُمد آئے گا اور اس تقرری کے خلاف جذبات، سڑکوں پر بہہ نکلیں گے پورا دن ملک میں بجلی کی رو نہیں تھی۔ شہری سڑکوں اورگلیوں میں نکل کر اس بارے تبصرہ آرائی کرتے رہے کسی کو یاد نہ رہا کہ محسن نقوی کی تعیناتی کے خلاف واویلا بھی کرنا ہے اس بے اعتنائی کو سندھ کی مقامی حکومتوں کے دوسرے مرحلے کے انتخابات کے تناظر میں دیکھا گیا جہاں تحریک انصاف نے ثابت کیا کہ وہ عوام کی تائید سے محروم ہو چکی ہے، اس دوران شام کو اعلان ہوا کہ منگل کے روز احتجاج ہوگا۔ تین روز کی ’’جاں گسل‘‘ محنت شاقہ کے بعد لاہور میں جس احتجاج کا اہتمام کیا گیا اس میں یہ منظر کافی سبق آموز تھا کہ سرکاری اہلکاروں کی تعدا د تحریک انصاف کے جان نثاروں سے زیادہ تھی اب بدھ کو اسلام آباد اور راولپنڈی کو اس مظاہرے کے لئے چنا گیا ہے پھر فیصل آباد اور دوسرے اضلاع کی باری آئے گی، اسی دوران وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خا ن بھی وطن واپس پہنچ کرا پنی ذمہ داریوں کا عصا اٹھائیں گے۔