اسلام آباد (مہتاب حیدر) قومی کفایت شعاری کمیٹی (این اے سی) مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی، وزارتوں/ ڈویژنوں کے اخراجات میں 15 فیصد کمی، وفاقی وزراء، وزیر مملکت، مشیروں کی تعداد 78 سے کم کرکے صرف 30 کرنا شامل ہیں جبکہ باقی بلامعاوضہ کام کریں گے۔ این اے سی (آج) بدھ کو اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے جا رہی ہے اور اس پر عملدرآمد کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوائے گی۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ این اے سی نے ایک سفارش کو حتمی شکل دی ہے کہ وزراء، وزیر مملکت، مشیروں اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی تعداد کو کم کر کے صرف 30 کر دیا جائے جب کہ بقیہ ضرورت پڑنے پر قومی خزانے سے کسی قسم کے وسائل سے مستفید نہ ہوں۔ انہیں بلامعاوضہ کام کرنا چاہئے۔ حکومت کفایت شعاری سے متعلق سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے جب ملک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہے جو بنیادی طور پر مالی استحکام کا مطالبہ کرتا ہے لیکن حکومت فنڈ پروگرام پر عمل درآمد سے گریزاں ہے۔ اس نے پچھلے ڈھائی ماہ کی مدت سے تعطل پیدا کیا۔ این اے سی نے صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر فنڈز کا استعمال روکنے، سرکاری ضمانتوں کے ذریعے قرضے حاصل کرنے کے لیے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز پر پابندی عائد کرنے اور کئی دیگر کی بھی سفارش کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دی گئی کفایت شعاری کمیٹی نے فنانس ڈویژن میں مسلسل دوسرے روز بھی غور و خوض جاری رکھا۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ حکومت ایک جانب کفایت شعاری کے نام پر سفارشات کو حتمی شکل دینے کا کام کر رہی ہے جبکہ حکومت نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام میں 3 ارب روپے کا اضافہ کیا اور صوابدیدی فنڈنگ کو 86 ارب روپے سے بڑھا کر 89 ارب روپے کر دیا جو پارلیمنٹیرینز کے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ این اے سی بڑے پبلک سیکٹر اداروں کے نقصانات سے کیسے نمٹے گا کیونکہ اس سال پی آئی اے کا خسارہ 67 ارب روپے تک پہنچ گیا، پاکستان اسٹیل ملز، پاسکو، پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اور دیگر بڑے پیمانے پر نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں صرف پاور سیکٹر کو 1600 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ این اے سی نے آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت انٹیلی جنس ایجنسیوں کے صوابدیدی فنڈز منجمد کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا۔ کمیٹی نے دفاعی اخراجات میں کمی کی تجویز پر غور کیا تاہم سیکرٹری دفاع نے جواب دیا کہ مہنگائی اور شرح مبادلہ میں کمی کے پیش نظر یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔ تاہم کمیٹی کفایت شعاری کے اس وقت غیر جنگی اخراجات کو معقول بنانے پر غور کر سکتی ہے۔ کمیٹی نے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، مقامی اور بیرون ملک تمام مراعات منجمد کرنے اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں غیر ضروری آسامیوں کی تعداد کو کم کرنے پر غور کیا۔ ٍاعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ این اے سی نے اپنی داخلی میٹنگ میں فیصلہ کیا کہ پانچ دنوں میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل دی جائے تاکہ وہ فنانس ڈویژن کے جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن میں 15 دن کی دی گئی آخری تاریخ سے بہت پہلے اپنی حتمی سفارشات پیش کر سکیں۔ وزارت خزانہ کے ایک افسر نے تبصرہ کیا کہ این اے سی بڑی سفارشات کر رہی ہے لیکن موجودہ حکومت کے لیے ایسی کسی بھی تجویز پر عمل درآمد کرنا مشکل ہو گا۔ یہ صرف ایک ڈیبیٹنگ کلب رہے گا اور حکومت اپنےدور اقتدار کے اختتام کے وقت کوئی بڑا فیصلہ لینے کی جانب بڑھنے کے بجائے صرف اچھا تاثر دینے والے کام پر عملدرآمد کریگی جب سیاسی درجہ حرارت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
اسلام آباد پاکستان میں گیس کی تر سیلی کا نظام شدید دباؤ میں ہے ۔ جس کی بنیادی وجہ اقتصادیات کے مختلف شعبوں...
اسلام آباد گزشتہ روز داسو ڈیم پر کام کرنے والے پانچ چینی ملازمین جو خودکش حملے میں ہلاک ہوگئے تھے کے بعد چین...
دبئی عراق نے ایران سے 5 سال تک گیس درآمد کرنے کا معائد ہ کیا ہے ۔ بدھ کو عراق کے سر کاری میڈیا نے بتایا کہ گیس...
کراچی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مجھے نہیں لگ رہاکہ یہ حکومت ڈیلیورکرسکے...
اسلام آ باد وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ،وفاقی کابینہ کا اجلاس 29 مارچ بروز جمعہ...
لاہور پنجاب حکومت نے اپریل 2024میں ختم ہونے والے3 اہم آرڈیننس توسیع کے لئے اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔...
اسلام آباد وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان میں متعین غیر ملکی سفیروں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنرمیں...
اسلام آ باد وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے ،نوٹیفیکشن جاری ، چیف فنانس اینڈ اکائونٹس افسر اسٹیبلشمنٹ...