پاکستان سے والہانہ انسیت ،یہاں بہت محبت ملتی ہے ،جمائما خان

25 جنوری ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ )عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نےجیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوتے کہا ہے کہ چیلنج کے طور پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا ایسی فلم بنانا چاہتی تھی جو پاکستان کی پذیرائی پر مبنی ہو،پاکستان کو رنگوں سے بھرے خوبصورت اور تفریح سے بھرپور جگہ کے طور پر دکھانا چاہتی تھی اس ملک سے والہانہ انسیت ہے پاکستان میں میرے بہت دوست ہیں ، مجھے پاکستان سے بہت محبت ملتی رہتی ہے ، جب میں پاکستان گئی اس خاندان کیساتھ رہی میرے سابق شوہر کا خاندان قدامت پر ست تھا میں اپنے سابق شوہر کی بہن، انکے شوہر اور بچوں کیساتھ رہی انکے والد کے ساتھ بھی ایک ہی گھر میں رہی،میرے بیٹوں کو اس طرح کی فلمیں پسند نہیں، وہ میرے سب سے بڑے نقاد ہیں اور ظاہر ہے وہ آدھے پاکستانی مسلمان بچے ہیں لہذ ا اس فلم کیلئے انکی پسند یدگی میرے لئے بہت اہم ہے میں نے انکو یہ فلم دکھائی آخری لمحات میں انکی آنکھوں میں آنسو تھے انہوں نے کہا کہ ماں ہمیں آپ پر فخر ہے شاید انہیں معلوم ہے کہ میں نے اس پر کتنی محنت کی ہے ، مرتضی علی شاہ …ہمارے ساتھ موجو د ہیں جمائما خان جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں انہوں نے ایک فلم بنائی ہے جس کی دھوم مچی ہوئی ہے whatʼs love got to do with it?فلم اس وقت پوری دنیا میں مختلف پر یمیئر ہوئے ہمارے ساتھ اس وقت خصوصی انٹر ویو کیلئے موجو د ہیں جمائما سے بات کر تے ہیں، ہمیں اس فلم کے بارے میں کچھ بتائیے آپ نے فلم بنانے کے بارے میں کیوں سوچا؟جمائما میں نے بذات خود ایک چیلنج کے طور پر اس کام کا فیصلہ کیا ، جب پاکستان میں تھی تو سوچتی تھی کہ مغربی سکرین پر پاکستان کو کس طرح دکھایا جاتا ہے جیسا کے زیر و ڈارک تھرٹی اور ہوم لینڈ جیسی مغربی فلموں میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کو منفی پیرائے میں دکھایا جاتاہے ، مجھے موقع ملا کہ پاکستان سے متعلق رومیٹنگ کامیڈ ی بناسکوں یہ رومیٹنگ کامیڈی ورکنگ ٹائٹل فلمز ہی ایجا د ہے اور اس فلم میں بہت اچھے فنکاروں کو شامل کیاگیا ہے اس میں سجل علی جیسی خوبصورت اور قابل پاکستانی اداکارہ شامل ہیں اور ہندوستان سے شبانہ اعظمی جیسی بڑی اداکار ہ لیڈی جیمز جیسی کمال اداکارہ بھی ، اور ایماٹامنس اورشہزاد لطیف تومیں چاہتی تھی کہ پاکستان کو اپنے اور آپکے جیسا دکھا سکوں اور اسکی پزیر ائی کی جائے ، روزاول سے پر امید رہی ہوں کہ یہ فلم پاکستان کے نام میرا Love letter ثابت ہوگی ، ایسی سرزمین کہ جہاں ایک لحاظ سے میں نے ابتدائی زندگی گزاری کیونکہ میں بیس سال کی عمر میں یہاں آئی تھی اورتیس بر س تک وہیں رہی اورمجھے لگتا ہے کہ یہ سر زمین شخصیت کا حصہ ہے ، میں بہت خوش نصیب ہوں او ر اس بات پر (پاکستانیوں کی) بہت شکر گزار بھی ہوں مجھے یقین ہے کہ پاکستانیوں کو یہ فلم پسند آئیگی ، فلم کا ہر منظر ، ہر کردار اور سطر کسی نہ کسی طرح انہی باتوں سے جڑی ہے ، اگر چہ یہ کوئی بایو پک (Biopic) تونہیں یہ میری کہانی بھی نہیں ہے ، لیکن اس کہانی کاتعلق یقینا ًمیرے مشاہد ات اورمیر ے ہی تجربات سے ہے یہ کہانی ارینجڈ میرج سے متعلق میرے تجربات اور سمجھ بوجھ کی عکاسی کرتی ہے جب میں اکیس بر سی کی تھی میری سمجھ بوجھ بہت محدود تھی میں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اس خیال کو فر سو وہ سمجھتے تھے برطانیہ میں بہت سے لوگوں کیلئے زبر دستی کی شادی قابل قبول نہیں ہوتی لیکن ارینجڈ میرج انتہائی مختلف معاملہ ہے میں نے پاکستان میں ارینجڈ میر جز کو کامیاب ہوتے دیکھا میں نے ان لوگوں کو دیکھا جو واقعی ایسی شادیاں کرکے خوش تھے پھر میں لندن آگئی یکسر بدلے ہوئے خیالات کیساتھ کہ یہ سب کچھ کس قد ر دیر پا ہوتاہے میرے ان خیالات سے میرے پر انے دوست متفق نہیں تھے تو میں نے واپس ا ٓکر یہ سب کچھ ان سے کہا توان میں سے زیادہ تر اسکو کوئی مذاق سمجھے اس فلم کو ک میں نے ان سے کہنا شر وع کیا کہ تمہارے والدین تمہارے لئے کس کا انتخاب کریں گے؟ تمہیں یہ اختیار ہو ، اگر تمہیں اپنے والدین سے اتنی محبت ہو کہ وہ تمہارے لئے کسی کا انتخاب کریں جس سے تم مل سکو اور اس سے شادی کرسکو وہ کون ہوگا ؟اور زیادہ اہم بات یہ کہ یہ ایک دیر پا حل بھی ہوگا؟اوریہی خیال اس فلم کی بنیاد بھی ہے کیونکہ آپ نے فلم میں دیکھا ہوگا کہ ایک سفید فام برطانوی یہ بات سمجھ کر اپنی ماں سے اپنے لئے رشتہ تلاش کرنے کا کہتی ہے اپنے برطانوی پاکستانی پڑ وسیوں کی دیکھا دیکھی ایسا کرتی ہے جن کا بیٹا اور اسکا بہترین دوست بھی ارینجڈ میرج کررہا ہے،مرتضی علی شاہ …کیا آپکے بیٹے سیلمان اور قاسم یہ فلم دیکھ چکے ہیں ؟ان کا کیا ردعمل ہے ؟جمائما ، انکا ردعمل اس پورے تجربے میں میرے لئے انتہا ئی اہم رہا ہے کیونکہ انہیں اس طرح کی فلمیں پسند نہیں ہیں، وہ میرے سب سے بڑے نقاد ہیں فلم کیلئے ان کی پسند یدگی میرے لئے بہت اہم بات ہے ، مرتضی علی شاہ … آپ نے سجل علی کوفلم کے انتے اہم کر دار کیلئے کیوں منتخب کیا ؟جمائما …ہم ایک ایسی فنکار کو ڈھونڈر ہے تھے جو ِللی جیمز کے لیے پر فیکٹ میچ ہو جو خوبصورت ہو اچھی اداکار بھی ہو، مجھے پاکستان میں کسی ٹیلنٹ ایجنسی کے ہونے نہ ہونے کا علم نہیں تھا، تو میں نے اپنے سابق شوہر کے ایک دوست یوسف صلاح الدین کو فون کیا اور کہا مجھے تمہاری مدد درکار ہے ، یوسف سلی پاکستان میں کلچر کا غیر اعلانیہ بادشاہ ہے ، میں نے اس سے کہا مجھے اس عمر کی ، اس وضع کی، وغیر ہ وغیر ہ کیا کوئی ایسی ہے؟اور اس کا جواب تھا، سجل پھر اس نے اسکی ویڈیو بھیجی اسکے منیجر سے رابطہ کر وایا ، پھر جب نے آڈیشن دیا تو سب متفق تھے کہ یہ بہترین انتخاب ہے ، مرتضی علی شاہ …آپ نے ہندوستان ، پاکستان او ر برطانیہ سے اہم فنکاروں کو کاسٹ کیاہے ، کیا اس فلم میں آ پ ان ممالک میں قربتوں کا کوئی پیغام دینا چاہتی ہیں ؟جمائما …میں چاہتی ہوں کہ یہ فلم سب انجوائے کریں ، ظاہر ہے کہ یہ فلم پاکستان سے جڑے میرے تجربات سے متعلق ہے، لیکن مجھے امید ہے کہ فلم وسیع تر پیمانے پر ایشوز کی ترجمانی کریگی ماضی میں مجھے ہندوستان اور پاکستان ٹیلنٹ کا ساتھ کام کرنا اچھا لگتا تھا، موسیقی میں بھی ، ہمارا ناٹی بوائے شاہ اور سونی ، اور انہوں نے ساتھ کام کیا!اور راحت ، کوئی یقین کریگا کہ اس نے خود فلم میں پلے کیااس نے تو میری شادی میں بھی پر فارم کیاتھا، میں نصرت فتح علی خان کی بڑی فین رہی ہوں ، آپکو معلوم ہے کہ ِللی بھی میرے ٹریک کیلئے گارہی ہیِ للی انگریزی نغمے لکھتی ہیں ۔مرتضی علی شاہ … آپ نے لندن میں ہوتے ہوئے کس طرح پاکستان کو ازسر نو تصور کیا اور دریافت کیا، جمائما … ہم کو ووڈکی وجہ سے سفر نہیں کر سکتے تھے لہذا ہم نے ذہین شرمین عبید چنائے کی مدد حاصل کی وہ میری دوست ہیں اورانہوں نے لاہور میں شوٹ کیلئے ہماری بہت مدد کی میں نے ان سے کہا کہ وہ لاہور کو ہرصورت خوبصورت دکھانے میں مدد کریں ۔مرتضی علی شاہ …کیا آپ اس فلم کو ہند و ستان اورپاکستان میں ریلیز کریں گی؟جمائما …جی ہاں ، انشااللہ ویسے یہ دیگر خطوں میں بھی ریلیز ہورہی ہے۔مرتضی علی شاہ …کیا آپ کوئی پاکستانی فلم بنانا چاہیں گی؟ جمائما … مجھے لگتا ہے کہ پاکستان میں ناقابل یقین حد تک ٹیلنٹ موجود ہے اورمیں مینٹور شپ سکیم جیسا کوئی کام کرنا چاہتی ہوں میں اپنی دوست فاطمہ سے بات کر رہی تھی کہ ایسی مینٹور شپ سکیم کیلئے کچھ کرنا چاہئے جس سے پاکستانی فلمسازوں کی مدد کی جائے تاکہ پاکستانی فلمساز دنیا بھر میں کا م کربھی سکیں اور اپنا کام دکھابھی سکیں مجھے علم ہے کہ مشکلات ہیں جیسے دستاویز ی فلمیں ، شورٹس اور فیچر فلم یعنی یہ سب کچھ بہت سراہا جارہاہے ، اورجتنا تصور کیا جاسکتا ہے اس سے بہتر کام کرایا جاسکتاہے میری خواہش ہے کہ کوئی راستہ نکالا جائے کہ یہ سارا ٹیلنٹ کس طرح دنیا کے سامنے لایا جائے مرتضی علی شاہ …آپ پاکستان میں ا پنے دوستوں کو جیونیوز کے ذریعے کیا پیغام دینا چاہتی ہیں ؟جمائما ۔ میں امید کرتی ہوں کہ آپ سب سینما جاکر یہ فلم دیکھیں گے چاہے آپ پاکستان میں ہوں یا دنیا میں کہیں بھی کمیونٹی کا حصہ ہوں ، مجھے امید ہے کہ لوگ انجوائے کریں گے کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں پاکستان میں جو سب سے بڑا سبق سیکھا تھا و ہ نیت کا تصور ہے میں سمجھتی ہوں کہ زندگی کی ہر بات چاہے آپ غلطی کریں یا نہیں ہمیں ایسی دنیا میں رہنا چاہئے جہاں انسانوں کو اسکی نیت کے تناظر میں پر کھا جائے ۔مرتضی علی شاہ … آپ جب بھی سوشل میڈیا پر پیغام دیتی ہیں پاکستان میں پر ستاروں کی بڑی تعداد آپ کو محبت بھرے پیغامات بھیجتی ہے ان میں بہت سے چاہتے ہیں کہ آپ واپس آکر یہیں قیام کریں ان کیلئے آپ کا کیا پیغام ہے ، جو آج بھی آپ کو چاہتے ہیں ؟جمائما … پاکستان زندہ باد۔