عمران عوامی تکلیف پر نہیں محسن نقوی کیخلاف سڑکوں پر ہیں،شاہد خاقان

25 جنوری ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان عوام کی تکلیف یا ملکی مسائل پر نہیں محسن نقوی کے خلاف سڑکوں پر جارہے ہیں،چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ڈالر ریٹ کیپ کرنے کا فیصلہ ملکی مفاد میں تھا مگر اس کا الٹا اثر ہوا،ترسیلات زر اور برآمدات کم ہوگئیں،ڈالر کا کیپ ہم نے خود لگایا تھا خود ہی ہٹایا ہے،اسحق ڈار سے منظوری نہیں لی،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے استعفوں کے بعد صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر کے انہوں نے دو بڑی غلطیاں کی ہیں، عمران خان کو یہ اقدامات اسی وقت کرنے چاہئے تھے جب انہیں الیکشن قریب نظر آرہے ہوتے،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ استعفے دینے کے بعد گنجائش نہیں رہتی ہے،اسپیکر نے پی ٹی آئی کے استعفے منظور کر کے اپنی صوابدید استعمال کی ہیں، اپوزیشن لیڈر کا مقصد صرف نگراں وزیراعظم کی تقرری نہیں ہوتا ہے،نگراں حکومت کا الیکشن میں کوئی کردار نہیں ہوتا ہے، ماضی میں کوئی نگراں سیٹ اپ الیکشن میں مداخلت نہیں کرسکا، محسن نقوی کو اس سے پہلے کبھی کسی نے متنازع نہیں قرار دیا، عمران خان نے پہلے امریکا پھر جنر ل باجوہ پر بھی حکومت گرانے کا الزام لگایا تھا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان سڑکوں پر جانا چاہتے ہیں توا ن کی مرضی ہے، عمران خان کو صوبائی حکومتیں چلانی چاہئے تھیں، عمران خان ایک دن بھی اپوزیشن میں نہیں بیٹھ سکے، عمران خان عوام کی تکلیف یا ملکی مسائل پر نہیں محسن نقوی کے خلاف سڑکوں پر جارہے ہیں، عمران خان اپنے فیصلوں کی سیاسی قیمت ادا کررہے ہیں، عمران خان ملک کے حالات تباہ کر کے گئے ہیں، آج جو مسائل اور مشکلات ہیں ان کی وجہ عمران خان ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف ایک شخص کے نام پر کاٹا لگا اور وہ نواز شریف ہیں،کسی کے نام پر کاٹا لگانے کا حق صرف عوام کو ہوتا ہے، حکومت نے مشکل فیصلے کیے آئندہ بھی سخت فیصلے کرنے ہیں، آئی ایم ایف کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں ہے، وزیراعظم نے کوشش کی ہے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے، فوری فیصلوں کے حق میں ہوں لیکن وزیراعظم اور وزیرخزانہ حالات کو بہتر جانتے ہیں۔چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ڈالر ریٹ کیپ کرنے کا فیصلہ ملکی مفاد میں تھا مگر اس کا الٹا اثر ہوا،ترسیلات زر اور برآمدات کم ہوگئیں۔ملک بوستان نےکہا کہ ایکسچینج کمپنیوں نے ملک و قوم کے مفاد میں ڈالر کا کیپ ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے، کیپ اس لیے لگایا تھا تاکہ ڈالر کا ریٹ نہ بڑھے لیکن یہ الٹا گلے پڑگیا، ڈالر کا ریٹ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ، ڈالر نہ ملنے کی بدنامی ایکسچینج کمپنیوں، حکومت اور اسٹیٹ بینک کی ہورہی تھی، ڈالر مارکیٹ ریٹ پر ہونے سے ترسیلات زر اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا، ہمارا ٹارگٹ ڈالر کی بلیک مارکیٹ کا خاتمہ ہے، ہم بلیک مارکیٹ کے ریٹ آفر کریں گے تو لوگ ہمیں ڈالر دیں گے، ہمارا ٹارگٹ انٹر بینک اور بلیک مارکیٹ کا فرق کم سے کم کرنا ہے تاکہ ڈالر دوبارہ آنا شروع ہوجائے۔ ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ڈالر کا کیپ ہم نے خود لگایا تھا خود ہی ہٹایا ہے، ہم بلیک مارکیٹ کے بجائے انٹربینک کا مقابلہ کررہے تھے، بلیک مارکیٹ کا مقابلہ کرنے کیلئے ڈالر امپورٹ کرنے اور ترسیلات زر کو مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت مانگی ہے، ہم ڈالر فروخت کرنا شروع کریں گے تو آہستہ آہستہ گرنا شروع ہوجائے گا، ڈالر سپلائی کو بلیک مارکیٹ نہیں جانے دیں گے، ڈالر پر کیپ لگانے کی منظوری اسحاق ڈار سے پہلے لی نہ اب ضرورت ہے،ڈالر سے کیپ ہٹانے کا فیصلہ وزیرخزانہ کو اعتماد میں لے کر نہیں اپنے طور پر کیا ہے، ہم نے گورنر اسٹیٹ بینک کو اعتماد میں لے کر یہ فیصلہ کیا ہے، عوام کتنے بھی محب وطن ہوں ڈالر وہیں دیں گے جہاں پیسے زیادہ ملیں گے۔ شاہزیب خانزادہ کے سوال ڈالر کی بلیک مارکیٹ بھی ایکسچینج کمپنیاں کررہی تھیں؟ کا جواب دیتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ کالی بھیڑیں ہر ادارے میں ہوتی ہیں، مالکان کا عمل دخل نہیں ہوتا ملازمین اپنے طور پر ایسے کام کررہے ہوتے ہیں،بلیک مارکیٹ کے لوگ ہمارے ملازمین کو ورغلا کر اپنے حربے استعمال کرتے ہیں، بلیک مارکیٹ کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ملک بوستان کا کہنا تھا کہ امپورٹرز کو حوالہ مارکیٹ سے ڈالر خریدنے کی اجازت ملنے کی وجہ سے حوالہ مارکیٹ پانچ روپے بڑھی ہے، ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں کیا ہوگی اس پرکوئی فیصلہ نہیں ہوا، کل مارکیٹ دیکھیں گے کوشش ہوگی ڈالر کم سے کم مارجن میں فروخت کیا جائے۔سینئر صحافی دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عملدرآمد کرنے کی تیار ہوگئی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل میٹنگز ہورہی ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ بات چیت نویں ریویو کیلئے ہے یا غیر رسمی بات چیت ہے، دیکھنا ہوگا نویں ریویو کیلئے باقاعدہ بات چیت کب شروع ہوتی ہے، حکومت کی کوشش ہے لوگوں پر کم سے کم بوجھ پڑے لیکن آئی ایم ایف کا رویہ بہت سخت ہے، آئی ایم ایف جانتا ہے پاکستان کو آئندہ پانچ ماہ میں 10ارب ڈالرز ادا کرنا ہیں جو اس کی سپورٹ کے بغیر حاصل نہیں کیے جاسکتے،آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیشرفت نہیں ہوئی تو 10ویں ریویو کا وقت شروع ہوجائے گا، پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں تاخیر کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے استعفوں کے بعد صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر کے انہوں نے دو بڑی غلطیاں کی ہیں، عمران خان کو یہ اقدامات اسی وقت کرنے چاہئے تھے جب انہیں الیکشن قریب نظر آرہے ہوتے، پرویز الٰہی کے ساتھ محسن نقوی کی نہیں بنتی ہے، عمران خان اپنا حامی وزیراعلیٰ نکال کر مخالف وزیراعلیٰ لے آئے ہیں ،عمران خان کی لوگوں کو سڑکوں پر لانے کی صلاحیت والی بات سچ ثابت نہیں ہوئی، حکومت کو پی ٹی آئی کو گنجائش دینی چاہئے، پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کر کے ٹھیک نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی سیاسی پارٹی ہے غلطیوں کے باوجود اسے سنبھلنے کا موقع دینا چاہئے، پنجاب کے انتخابات میں ن لیگ سخت مقابلہ کرے گی، نواز شریف نے بیانیہ بنایا اور مریم نواز نے اچھی مہم چلائی تو سخت مقابلہ ہوگا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم عمران خان، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور ملک کے تقریباً تمام معاشی ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، حکومتی ذرائع دعویٰ کررہے ہیں کہ آئی ایم ا یف شرائط پوری ہونے سے پہلے پاکستان آنے کیلئے تیار نہیں ہے، شرائط میں کرنسی کو مارکیٹ میں چھوڑنا، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ساڑھے 7روپے کا اضافہ اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا شامل ہے تاکہ 2500 ارب روپے کا بجلی کا گردشی قرضہ اور 1600ارب روپے کا گیس کا گردشی قرضہ ختم کیا جائے۔ شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے مختلف ایکسچینج کمپنیوں میں خفیہ شاپنگ کی اور دیکھا کہ ان کمپنیوں کے پاس غیرملکی کرنسی موجود تھی مگر وہ صارفین کو بیچنے سے انکار کررہے تھے، اسٹیٹ بینک نے اس پر 8ایکسچینج کمپنیوں کے 11آؤٹ لیٹس کے اجازت نامے 15دن کیلئے معطل کردیئے، آج ایکسچینج کمپنیوں نے اوپن مارکیٹ میں ڈالرز کا کیپ ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ شہباز شریف ایک ایسے وزیراعظم کے طورپر سامنے آئے ہیں جو فیصلہ لینے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں، ملک کے پاس اس وقت صرف سوا چار ارب ڈالرز کے زرمبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں، شہباز رانا کی خبر کے مطابق پاکستان کو اگلے 72گھنٹے میں چین کے کمرشل بینک کو 50ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں، اسی بینک کی جانب سے دیا گیا 30کروڑ ڈالرز کا قرضہ فروری کے آخر میں واپس کرنا ہے، گزشتہ ہفتے پاکستان نے چین کو 32کروڑ ڈالرز کا قرضہ واپس کیا ہے جو پاور پلانٹس لگانے کیلئے لیا گیا تھا، پاکستان نے چین سے اس قرضے کو رول اوور کرنے کی درخوست کی تھی مگر چین فوری طور پر نہیں مانا ، خبر کے مطابق اس قرضے کی ادائیگی کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 4.1ارب ڈالرز کی سطح تک گرگئے ہیں ، اگر پاکستان کو فریش قرضہ نہیں ملا تو اس ہفتے کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 3ارب ڈالرز تک گرجائیں گے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ گزشتہ نو ماہ سے تحریک انصاف ایک کے بعد ایک بیانیہ بدل رہی ہے، بیرونی سازش سے لے کر قومی اسمبلی سے استعفے دینے تک عمران خان کا موقف بار بار بدل جاتا ہے ،تحریک انصاف ہر موقف کو اپنی فتح اور عمران خان کا ماسٹر اسٹروک قرار دیتی ہے، تحریک انصا ف کی حکومت کس نے گرائی ؟ اس پر بھی عمران خان کا موقف ایک نہیں ہے، پہلے عمران خان نے امریکا جیسی سپرپاور پر الزام لگایا اور فوج کو نیوٹرل ہونے پر جانور کہا،پھر یوٹرن لے کر کہا کہ امریکا پر الزام پیچھے چھو ڑ کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں، پھر جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد براہ راست جنرل باجوہ پر الزام لگادیا، عمران خان نے اس معاملہ پرایک اور یوٹرن لیتے ہوئے گزشتہ روز پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی پر اپنی حکومت گرانے کا الزام لگادیا اور آج سپریم کورٹ کو موجودہ حالات کا ذمہ دار قرار دیدیا ہے۔شاہزیب خانزادہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ بھی ان کیخلاف سیاست میں مداخلت کررہی ہے، لیکن عمران خان کے اس بیانیہ کی فواد چوہدری تردید کررہے ہیں، فواد چوہدری کہہ رہے ہیں جنرل عاصم منیر نے جب سے چارج سنبھالا ہے حالات بہتر ہوئے ہیں، ایم پی ایز فون کالز کی بات کو بڑھا چڑھا کر بھی بتاتے ہیں۔