خدشہ ہے بجلی بریک ڈاؤن کی وجہ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرونی مداخلت ہے وزیر توانائی کابینہ کا ایسے واقعات روکنے کے لئے جامع حکمت عملی بنانے کا حکم

25 جنوری ، 2023

اسلام آباد،لاہور(جنگ نیوز،اپنےنامہ نگار سے)وزیرتوانائی خرم دستگیرنےکہاہےکہ خدشہ ہے ملک بھرمیں ہونیوالےبجلی بریک ڈائون کی وجہ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرونی مداخلت ہے،وفاقی کابینہ نےایسے واقعات روکنےکیلئے جامع حکمت عملی بنانے کا حکم دیدیا،خرم دستگیرنےکہاکہ ملک بھر کے تمام 1112 گرڈسٹیشن مکمل فعال،48 گھنٹے تک بجلی کی کمی رہےگی، اور محدود پیمانے پر لوڈشیڈنگ ہوگی جس سے صنعتی صارفین مستثنیٰ ہیں،وزیراعظم شہبازشریف نےبجلی کےبریک ڈائون پرقوم سےمعذرت کر لی،وزیراعظم نےٹویٹ کی کہزشتہ روز بجلی کے بریک ڈاؤن پر شہریوں کو ہونے والی تکلیف پر حکومت کی طرف سے معذرت خواہ ہوں۔ میرے حکم پر بجلی کے بریک ڈاؤن پر تحقیقات کی جاری ہیں، اس سلسلے میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔ملک بھرمیں بجلی کےبریک ڈائون کےاثرات جاری ،دوسرے روزبھی روزمرہ زندگی متاثررہی ،لاہورسمیت کئی شہروں میں ہرگھنٹےکبھی10منٹ کےبعدبجلی بندہوتی رہی جس کی وجہ گھریلواور صنعتی صارفین کومشکلات کاسامنارہا،لاہورمیں لوڈشیڈنگ کےحوالے سےلیسکونےبتایاکہ دوبارہ فریکوئنسی کےایشو کی وجہ سےریجن میں کہیں کہیں عارضی لوڈمینجمنٹ ہے،گزشتہ روز اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرتوانائی خرم دستگیرنےکہاکہ پیرکی صبح ساڑھے 7 بجے ہمیں ایک تکنیکی مسئلے کا سامنا ہوا کہ ہمارے شمال اور جنوب کی ٹرانسمیشن لائن میں وولٹیج کا اتار چڑھائو ہوا جس کی مخصوص وجہ ہمیں تاحال معلوم نہیں ہوسکی۔ملک میں بجلی کا ترسیلی نظام مکمل طور پر بحال ہوچکا ہے تاہم کراچی اور چشمہ میں موجود جوہری پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹے درکار ہیں، اسی طرح کوئلے کے پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہوں گے۔ بریک ڈائون سے ہمارا بجلی کا ترسیلی نظام محفوظ رہا، اس میں کسی قسم کے نقصان کی اطلاعات ہمیں موصول نہیں ہوئیں، اسی لیے بحالی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوئی، یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ ملک میں ایندھن کی کوئی کمی نہیں ہے، پرسوں تک ان شا اللہ سب کچھ مکمل طور پر بحال ہوجائے گا،یہ خدشہ ابھی دور کرنا باقی ہے ہیکنگ وغیرہ کے ذریعے ہمارے بجلی کے ترسیلی نظام میں کوئی بیرونی مداخلت نہ کی گئی ہو، اس کے امکانات بہت کم ہیں تاہم گزشتہ چند روز میں ایسے کچھ واقعات ہوئے جس کی وجہ سے ہم اس امکان کو مسترد نہیں کرسکتے۔معمول کی لوڈشیڈنگ جاری رہے گی، اب دوبارہ اگر صارفین کو تعطل کا سامنا ہوا تو اس کی وجہ بریک ڈائون نہیں لوڈ شیڈنگ ہی ہوگی۔دریں اثناوفاقی کابینہ کےاجلاس میںوزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے تعطل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایسے واقعات کے تدارک کیلئے جامع حکمت عملی کی تیاری کا حکم دیا، توانائی کی بچت کی عادتیں اپنانے کیلئے ملک گیر عوامی آگہی مہم چلانے کی بھی منظوری دی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ بریک ڈاؤن کی وجہ سے عوام اور کاروباری برادری کو جس تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ ناقابل قبول ہے، مستقبل میں ایسے کسی واقعے کو برداشت نہیں کروں گا، ذمہ داروں کا واضح تعین کیا جائے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ توانائی کی بچت کی عادتوں کو عام اور عالمی سطح پر رائج طریقوں کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے گا، گزشتہ 7 سال میں پٹرولیم مصنوعات سے متعلق امپورٹ بل دوگنا ہوچکا ہے، وفاقی کابینہ کو وزارت اطلاعات و نشریات نے توانائی مہم پر بریفنگ بھی دی۔لاہورسےاپنے نامہ نگارکےمطابق لاہور میں بجلی کی فراہمی کا سلسلہ بحال ہونے کے بعد بعض علاقوں میں شہریوں کو بجلی کی دوبارہ بندش کا سامنا رہا۔لیسکو نے بتایا کہ پیرکو بجلی کے بڑے بریک ڈاون کے بعد رات گئے لیسکو کے تمام علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی تھی، تاہم دوبارہ فریکوئنسی کا ایشو ہونے کی وجہ سے کہیں کہیں عارضی طور پر لوڈمینجمنٹ کی جا رہی ہے۔لیسکوکی جانب سےٹویٹ میں کہا گیا کہ حالات کے بہتر ہوتے ہی بجلی فوراً بلا تعطل بحال کر دی جائے گی، ہم صارفین سے معذرت خواہ ہیں، ʼلیسکو ریجن میں بریک ڈاؤن کے باعث تمام متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحال ہوچکی ہے، تمام فیڈرز نارمل لوڈ پر چل رہے ہیں۔ لیسکو کے ذرائع کے مطابق کمپنی کی ڈیمانڈ 3ہزار میگاواٹ جبکہ شارٹ فال 11سو میگاواٹ ہے۔ لاہور شہر کے فیڈرز پر ہر گھنٹہ کے بعد ایک گھنٹہ جبکہ نواحی علاقوں میں 16گھنٹے تک لوڈشیڈنگ شروع کر دی گئی ہے۔