موسمیاتی تبدیلیوں کے مضراثرات سے بچنے کیلئے جنگلات کا پیلا ئونا گزیر ہے، سیکرٹری

29 جنوری ، 2023

کوئٹہ(پ ر)اسلامک ریلیف کینیڈا کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلی پر قومی کانفرنس گزشتہ روز اسلام آباد میں ہوئی جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے پر روشنی ڈالنا اور اس کے مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے ممکنہ حکمت عملیوں کے بارے میں شعور پیدا کرنا تھا کانفرنس نے گلوبل وارمنگ کے اہم مسئلے اور اس کے مختلف اثرات سے نمٹنے کے لیے مختلف شعبوں کے ماہرین اور رہنماؤں کو اکٹھا کیا۔ حالیہ موسمیاتی تباہی کے تناظر میں یہ کانفرنس خاص طور پر اہم تھی جس نے 33 ملین سے زیادہ افراد کو متاثر کیا۔ کانفرنس کا مقصد آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور ہماری کمیونٹیز اور کرہ ارض پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بیداری پیدا کرنا اور عمل کو تیز کرنا تھا۔کانفرنس میں کینیڈا کے ہائی کمشنر لیسلی سکینلون، وزیر اعظم پاکستان کی معاون خصوصی رومینہ خورشید عالم، یو ایس ایڈ میں موسمیاتی اور پائیدار ترقی کی ڈائریکٹر، وائس چانسلر جامعہ بلوچستان، سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات عبدالولی کاکڑ،سیکرٹری آبپاشی بلوچستان، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے، سیکرٹری ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی، وی سی ایس بی کے ویمن یونیورسٹی، کنزرویٹر کوئٹہ سول ڈویژن و پراجیکٹ ڈائریکٹر ٹین بلین ٹریز سونامی پروگرام وائلڈ لائف بلوچستان نیاز خان کاکڑ، کنزرویٹر جنگلات محمد نعیم جاویدمحمد حسنی اوردیگر بھی شریک تھے ۔ اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات عبدالولی کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کا فروغ اور جنگلی حیات کا تحفظ اولین ترجیح ہے، بلوچستان کی جغرافیائی اور مخصوص موسم کی بدولت خطے میں نہایت اہمیت ہے مگر یہاں درختوں کا لگانا اور انکی حفاظت کسی چیلنج سے کم نہیں جس سے نمٹنے کیلئے تمام تر اقدامات کر رہے ہیں۔ بطور سیکرٹری محکمے کا چارج ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے ، وزیر اعلیٰ ، پارلیمانی سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات اور چیف سیکرٹری نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اسے کسی صورت ٹھیس نہیں پہنچائی جائیگی ۔ اس سلسلے میں محکمے کے افسران اور عملہ کی جانب سے بھی بھرپور تعاون کیاجارہا ہے جو کہ نہایت خوش آئند امر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں اور تغیرات کا سامنا ہے جو آنے والے وقتوں میں مزید شدت اختیار کر رہا ہے ان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ہمیں قبل از وقت تیار رہنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے تک موسمیاتی تبدیلی نہایت دیر سے آتی تھی ،لیکن بدقسمتی سے اب بہت تیزی سے آرہی ہیں جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کا مطلب صرف گرمی یا سردی کا بڑھ جانانہیں، بلکہ حشرات سے لیکر جنگلات تک، پانی سے لیکر حرارت تک اور چیونٹی سے لیکر دوسری مخلوقات تک سب موسمیاتی تغیرات کی زد میں ہیں۔زمین ہمارا مستقل مسکن ہے اور بدقسمتی یہ ہے کہ ہم خود اس کی قدرتی شکل و حسن بگاڑنے کے در پر ہیں قدرت کا عطا کردہ نظام متاثر کرنا اپنے پاؤ ں پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے، موسمیاتی تغیرات کی ذمہ درای بھی انسان کی ہے ہماری ہی وجہ سے انسان اپنے سمیت خود دیگر جانداروں کو بھی متاثر کر رہا ہے اور ان تبدیلیوں کے باعث بعض جاندار تو معدوم ہوتے جارہے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک عمل ہے جس کا ازالہ بھی ممکن نہیں۔ یہی غلطیاں موسمیاتی آفات کیلئے ایندھن کا کام بھی کر رہی ہیں جس کی زندہ مثال گزشتہ برس بلوچستان کے ضلع شیرانی میں چلغوزے کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ تھی جس سے ہمیں سبق سیکھنے کی ضرورت ہے مزید غفلت کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے جنگلات کا زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ نا گزیر ہے جنگلات کی کٹائی کے اثرات نہایت مظہر ہیں جن میں سطح سمندر کا بلند ہونا بے ترتیب بارشیں برفباری ،فصلوں کی پیداور میں کمی ، سیلابی ریلے ،طوفان ،گرمی و سردی کی شدت میں اضافہ اور پانی کی قلت شامل ہیں جس کے سب سے زیادہ اثرات انسانوں اور جانوروں پر پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھرپور اقدامات کی ضرور ت ہے ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے تیاررہنا ہو گا اور اس سلسلے میں ہمیں عالمی اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا تعاون بھی درکار ہے۔